کسی بھی مہم جوئی کا منہ توڑ جواب دیا جائیگا، صدر مملکت کا یوم پاکستان کی تقریب سے خطاب
شیئر کریں
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ہم ایک ذمہ دار ایٹمی قوت ہیں اور تمام ممالک کے ساتھ امن چاہتے ہیں، کسی بھی مہم جوئی کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، ہم نے آزادی کے تحفظ کے لیے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ 23مارچ کی پریڈ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدرمملکت نے کہا کہ آج کے دن تحریک پاکستان کے قائدین اور کارکنوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے عزم کرتے ہیں کہ ملک کی آزادی اور خودمختاری کو ہمیشہ عزیز رکھیں گے، کسی بھی مہم جوئی کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ حصول پاکستان کا مقصد جدید اسلامی فلاحی مملکت کا قیام تھا، ایسی مملکت جو اسلامی اصولوں پر مبنی اعتدال پسند اور روادار معاشرے کا عملی نمونہ پیش کرے، ایسی مملکت جہاں اقلیتوں کو بھی جان و مال کا تحفظ اور مذہبی آزادی حاصل ہو، مساوات، قانون و انصاف کی حکمرانی ہو۔انہوں نے کہا کہ اس عہد کی تجدید کرتے ہیں کہ بانیان پاکستان کی امنگوں کے مطابق جدید اسلامی فلاحی جمہوری ریاست کے حصول کے لیے متحد ہو کر کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ دنیائے اسلام کو بڑی آزمائشوں کا سامنا ہے، فلسطین اور بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر میں عوام پر جبر و تشدد کیا جاتا ہے، دنیا میں اسلامو فوبیا کی بڑھتی ہوئی لہر نے مسلمانوں کو خطرات سے دوچار کیا ہے، ہمارے لاکھوں افغان بھائی بھوک اور بیماری سے گزر رہے ہیں اور غیر یقینی کیفیت میں ہیں۔صدر مملکت نے کہا کہ اسلامو فوبیا کو عالمی سطح پر روکنے کے لیے اقوام متحدہ میں اسلامی تعاون کی تنظیم اور پاکستان نے بھرپور کاوشیں کی ہیں، اقوام متحدہ نے او آئی سی کی جانب سے پاکستان کی پیش کردہ قرار داد کی منظوری دی ہے۔عارف علوی نے کہا کہ قرار داد میں اعادہ کیا گیا کہ اسلامو فوبیا، ناموس رسالتۖ اور مذہب کی توہین اور مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تحریر و تقریر دنیا کے سامنے بہت بڑا چیلنج ہے، اب ہر سال 15 مارچ کو اسلامو فوبیا سے مقابلے کا دن منایا جائے گا، دنیا اس بات کو یقینی بنائے گی کہ اسلامو فوبیا کی کیفیت کو ہمیشہ کے لیے ختم کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے آزادی کے تحفظ کے لیے بے پناہ قربانیاں دی ہیں، ہم ایک ذمہ دار ایٹمی قوت ہیں اور تمام ممالک کے ساتھ امن چاہتے ہیں، اندرونی اور بیرونی سازشوں پر کامیابیاں حاصل کیں اور حاصل کرتے رہیں گے۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ہمارے سب ادارے جمہوریت کے استحکام اور قانون کی بالادستی چاہتے ہیں۔