محکمہ اوقاف منیجرعبداللہ شاہ غازی نسیم خان نے زائرین کی زندگیاں خطرے میں ڈال دی
شیئر کریں
(رپورٹ: جوہر مجید شاہ) محکمہ اوقاف منیجر عبداللہ شاہ غازی نسیم خان نے فرائض منصبی کے برخلاف بھاری نذرانے کے عوض دربار سمیت سینکڑوں زائرین و خادمین کی زندگیاں خطرے میں ڈال دی، اپنے منظور نظر معتمد خاص و فرنٹ مین کھلاڑی ’’حفیظ عرف کانا ‘‘ کو خلاف ضابطہ کھلی چھوٹ دیدی۔ حفیظ کانا نے دربار شریف کی حدود میں واقع لگ بھگ 7 دکانوں کے اوپر غیرقانونی طور پر ایک بڑاہال تعمیر کرا دیا، جو صریحاً غیرقانونی عمل ہے، جبکہ دوسری طرف اس حوالے سے یاد رہے کہ ہال حفاظتی نقطہ نگاہ سے بھی دربار اور زائرین کی زندگیوں سے کھیلنے کے مترادف عمل ہے اور انتہائی خطرناک ہے۔ مذکورہ ہال موجودہ حالات میں نہ صرف زائرین بلکہ دربار شریف کیلئے بھی کسی بڑے خطرے سے کم نہیں اور کسی بڑے حادثے کا سبب بھی بن سکتا ہے، اسکے علاوہ منیجر عبداللہ شاہ غازی کی بے ضابطگیوں،بے قاعدگیوں کا نہ تھمنے والا سلسلہ زور و شور سے جاری ہے۔دوسری طرف محکمہ اوقاف کے منیجر نسیم خان نے دربار کی حدود میں موجود تقریباً52 دکانیںاور انکے اونرز مالکان کو بھی سخت پریشان کررکھا ہے۔ مذکورہ دکاندار ہر ماہ باقاعدگی سے ماہانہ کرایہ ادا کرتے ہیں، مگر نسیم نے دربار شریف کی حدود سے باہر بھی ایک پھولوں کا اسٹال حفیظ عرف کانا کو لگوا کردیدیا۔ اس غیرقانونی اسٹال کے باعث بھی ایک جانب سیکورٹی خدشات میں مزید کئی گنا اصافہ ہوگیا ہے،کیونکہ اس اسٹال اور اس پر زائرین کا رش دہشت گردوں کیلئے آسان حدف بن گیا ہے۔ یاد رہے حضرت عبداللہ شاہ غازی سرکار کے دربار اقدس پر خود کش حملے ہو چکے ہیں، اس پھولوں کے اسٹال کی آڑ میں ناپاک عزائم کے حامل شیطانوں کیلئے ایسی جگہ من پسند جگہ ہوا کرتی ہے،جبکہ اس اسٹال کا دوسرا بڑا نقصان دربار شریف کے اندر موجود 52 دکانداروں کو اٹھانا پڑ رہا ہے، کیونکہ اس اسٹال کی وجہ سے انکے بزنس پر شدید منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ زائرین باہر موجود غیرقانونی اسٹال سے خریداری کر لیتے ہیں۔ اس اسٹال سے ہونے والی آمدنی میں بڑا حصہ منیجر محکمہ اوقاف کا ہے۔ادھر انتہائی بااعتماد و باوثوقذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق حفیظ کانا کی اندر بھی لگ بھگ 7 دکانیں ہیں، اب اوپر بنایا جانے والا غیرقانونی ہال بھاری وصولیوں کے عوض کرایے پر یا پگڑی پر اٹھایا جائیگا۔ مذکورہ ہال شدید سیکورٹی رسک ہے۔ یاد رہے باہر لگایا جانے والا اسٹال نہ صرف منیجر کیلئے غیرقانونی آمدن کا باعث ہے بلکہ مقامی پولیس بھی اس اسٹال سے اپنا حصہ باقاعدگی سے وصول کرتی ہے۔ مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر اوقاف سندھ سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و تادیبی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔