میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
شہری ہلاکتوں پر میڈیا رپورٹس کے بعد اسرائیلی فوج کی پسپائی

شہری ہلاکتوں پر میڈیا رپورٹس کے بعد اسرائیلی فوج کی پسپائی

ویب ڈیسک
اتوار, ۲۲ دسمبر ۲۰۲۴

شیئر کریں

اسرائیلی فوج کو ایک تحقیقات میں اس وقت پسپائی پر مجبور ہونا پڑا جب اسرائیلی اخبار نے بغیر نام دیے اسرائیلی فوجیوں کو بلا امتیاز قتل و غارت گری کا ذمہ دار قرار دیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق خوں ریزی کے یہ واقعات نٹساریم راہداری کے علاقے میں پیش آئے ۔ جہاں تمام کے تمام آپریشن اور فوجی کارروائیاں اسرائیلی فوج نے انجام دیں۔ ان میں نٹساریم راہداری بھی شامل ہے ۔ جو اسرائیلی فوجی حکام کے طے شدہ طریقہ جنگ اور زبانی جنگی احکامات کے تحت کیے گئے ۔اسرائیلی بائیں بازو کے رجحانات کے حامل اخبار کو ملک کے دائیں بازو کی جماعتوں اور حکومت کی طرف سے سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا ، جب اس نے اپنی رپورٹ میں فوجیوں کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ اعلیٰ فوجی حکام غیر روایتی انداز کی غزہ کے لیے ہدایات جاری کرتے ہیں۔اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اسرائیلی فوجی حکام یہ حکم دیتے ہیں کہ غیر مسلح خواتین، بچوں اور فلسطینی مردوں کو بھی قتل کیا جائے ۔اخبار کی اس رپورٹ میں اس سلسلے میں نٹساریم راہداری کے علاقے کا بطور خاص ذکر کیا گیا ہے ۔ جو سات کلومیٹر چوڑی پٹی ہے اور اسرائیل سے شروع ہو کر غزہ سے گزرتے ہوئے بحر متوسط تک جاتی ہے ، جسے اسرائیلی فوج نے مکمل طور پر ایک فوجی زون میں تبدیل کر رکھا ہے ۔رپورٹ میں ایک افسر کا حوالہ دیا گیا ہے کہ ایک فوجی افسر نے ایک ایسے کمانڈر کے حکم کا ذکر کیا جس میں 200لوگ قتل ہوئے ۔ لیکن بعد ازاں تصدیق ہوئی کہ ان میں صرف 10 حماس سے وابستہ لوگ تھے ۔ ان اسرائیلی فوجیوں کا اخبار سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انہیں بار ہا ایسے احکامات ملتے ہیں جن پر فوجی روایات اور جنگی اقدار کی روشنی میں سوال اٹھایا جا سکتا ہے ۔ لیکن ہمیں حکم دیا جاتا ہے جو بھی اس علاقے میں داخل ہو اسے گولی سے اڑا دو۔ اخباری رپورٹ میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ کس طرح کمانڈرز کو وسیع اختیارات دیے گئے ہیں کہ وہ جہاں چاہیں بمباری کر دیں اور جہاں چاہیں ٹینکوں سے گولے پھینک دیں۔ اس سب کی اعلی فوجی قیادت کی طرف سے کھلی چھٹی ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں