زرعی زمین اہم شخصیت کے اشارے پرالیاس زرداری کوالاٹ
شیئر کریں
(رپورٹ: علی کیریو)نوابشاہ میں کئی برسوں سے آباد سینکڑوں خاندانوں کو12 سو ایکڑ زمین سے سرکاری مشینری کے زور پر بیدخل کردیا گیا، طاقتور ہائوس کے اہم شخص الیاس زرداری کے نام پر زمین الاٹ کرنے کے بعد کارروائی کی گئی، بیدخل ہونے والے کسانوں نے ہزاروں اہل خانہ کے ساتھ قومی شاہراہ پر دھرنا دے دیا، پنجاب سمیت 3 صوبوں کی ٹریفک 48 گھنٹے سے معطل ہوگئی۔ جرأت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق حکومت سندھ نے سال 2013 میں ضلع شہید بینظیر آباد کے شہر نواب ولی محمد کے قریب 800 ایکڑ زمین اور کٹھیان جھیل کی 400 ایکڑ زمین کی پرانی لیز ختم کرکے الیاس زرداری کو لیز جاری کی، لیز جاری ہونے کے بعد الیاس زرداری کے لوگوں نے زمین کا قبضہ حاصل کرنے کی کوشش کی، لیکن کامیاب نہ ہوسکے، گزشتہ ہفتے ضلع شہید بینظیر آباد کے مختیارکار اور دیگر سرکاری مشینری نے زمین پر پہنچ کر زمین پر آباد باشندوں کو دیہات خالی کرواکے زمین کی ناپ کرنے کا موقف اختیار کیا، مقامی لوگوں کی جانب سے نکلنے کے بعد سینکڑوں مسلح افراد پہنچ گئے اور زمین کا قبضہ حاصل کرلیا۔ زمین پر مبینہ قبضے کے خلاف بھنڈ، سنگراہ، ملاح، اوٹھا ، سید اور دیگر قبیلوں کے لوگوں نے معصوم بچوں، عورتوں اور دیگر اہل خانہ کے ساتھ نواب ولی محمد شہر میں قومی شاہراہ پر دھرنا دے دیا، دھرنے میں ہزاروں افراد کی موجودگی کے باعث سرکاری مشینری بے بس ہوگئی ہے، سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے رہنماسید زین شاہ،قومپرست رہنما ڈاکٹر نیاز کالانی،وڈیری نازو دھاریجو، عبدالوحید انڑ، نثار کیریو، سندھو نواز گھانگھرو اور دیگر سیاسی سماجی رہنما یکجہتی کرنے کئے کسانوں کے ساتھ دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں۔ دھرنے پر موجود کسانوں خمیسو بھنڈ، حاجی بھنڈ، شاعر مہر ڈبائی اور دیگر نے دعویٰ کیا کہ 1970 کی دہائی میں ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کے دوران زرعی اصلاحات کے تحت ہم کو زمین دی گئی اور45 سال سے زمین آباد کررہے ہیں، حکومت سندھ نے سال 2013 میں ہماری لیز ختم کرکے الیاس زرداری کو لیز جاری کی جس کے بعد سرکاری مشینری کے ساتھ مسلح افراد نے زبردستی زمین خالی کروائی ہے ، الیاس زرداری نوابشاہ میں واقع طاقتور ہائوس کے انتہائی قریب سمجھے جاتے ہیں ، الیاس زرداری کے ساتھ انتہائی بااثر محسن زرداری اور عابد زرداری بھی ان کے ساتھ ہیں، علاقے میں یہ افواہ زیر گردش ہے کہ زرداری برادری کے سردارکے لئے خاص طور پر تقریبن 12 سو ایکڑ زمین پر کیٹی یا شکارگاہ بنائی جائے گی، شکارگاہ میں مختلف اقسام کے نایاب پرندے، جانور رکھے جائیں گے ۔