نقیب اللہ محسود قتل کیس سرد خانے کی نذرکردیا گیا
شیئر کریں
نقیب اللہ محسود قتل کیس سرد خانے کی نذرکر دیا گیا۔ سال مکمل ہونے میں چند روز باقی ہیں، مگر مرکزی ملزمان تاحال مفرور ہیں۔ مقدمے میں ایس ایچ سمیت 9مفرور اہلکاروں کے آ ٹھ مرتبہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے باوجود بھی ملز مان کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ نئے آ ئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام کی تعیناتی عمل میں آ تے ہی معاملہ کھٹا ئی میں پڑ گیا ہے، کیس کے تفتیشی افسر ڈاکٹر رضوان جعلی اکاؤنٹس کیس کی گتھی سلجھانے میں مصروف ہو گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق با اثر پو لیس افسران کی پشت پنا ہی کے پیش نظر نقیب اللہ قتل کیس کا مقدمہ 11ماہ سے زیر التوا ہے جس کے تحت مقتول کے اہلخانہ انصاف حاصل کرنے کے لیے عدالتوں کے دروازے کھٹکھٹانے پر مجبور دکھا ئی دیتے ہیں۔ اس ضمن میں پو لیس کی کارکردگی کا اگر جائزہ لیا جا ئے تو محکمہ پولیس سے تعلق رکھنے والے مرکزی ملز مان جس میں سابق ایس ایچ او امان اللہ مروت ،شعیب عرف شوٹر،سمیت دیگر ملز مان شامل ہیں تفتیشی اداروں کی جانب سے کیس میں کسی بھی قسم کی دلچسپی نہ لینے کی صورت میں تاحال مفرور ہیں جس کے تحت مذکورہ اہلکاروں کے خلاف کئی ماہ گزر جانے کے باوجود بھی کسی بھی قسم کی کارروائی کو یقینی نہیں بنایا گیا ہے ۔