بحریہ ٹاؤن کا سندھ کی 60ہزار ایکڑ سے زائد اراضی پر قبضہ
شیئر کریں
روزنامہ جرأت میں خبر کی اشاعت کے بعد سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر بننے والی دس رکنی کمیٹی کی باہمی مشاورت،بحریہ ٹاون کا سندھ کی 60ہزار ایکڑ سے زائد اراضی پر قبضہ،پاکستان سروے ٹیم بحریہ ٹاون پہنچ گئی،روینیو لینڈ،محکمہ جنگلات کی اراضی سمیت بحریہ ٹاون کا مقامی زمینداروں کی اراضی پر بھی قبضہ،ڈپٹی کمشنر جامشورو،ڈی سی ملیر اور کمشنر کراچی کی بحریہ ٹاون کے اہم مسئلے پر تاحال کوئی پیش رفت سامنے نہ آسکی تفصیل کے مطابق روزنامہ جرات میں خبر شائع ہونے کے بعد ڈپٹی کمشنر ملیر سمیت دیگر کمیٹی کے ممبران کی کمشنر کراچی کی سربراہی میں دفتری میٹنگ ہوئی ہے جس میں بحریہ ٹاون کی جانب سے نینشنل کیرتھر کی اراضی سمیت جامشورو کی اراضی پر قبضوں کے حوالے سے رپورٹ مرتب کرنا اور سرزمین پر جاکر وزٹ کرنا طے نہیں ہوسکا ہے دوسری جانب پاکستان سروے کی ٹیم بحریہ ٹاون میں گزشتہ روز پہنچی ہے جس کی اطلاع مقامی نمائندوں کو ہوئی تو مقامی نمائندے جیسے ہی پہنچے تو بحریہ ٹاون کی سیکیورٹی نے مقامی نمائندوں کو پاکستان سروے کی ٹیم سے نہیں ملنے دیا جسکی وجہ سے مقامی نمائندوں اور بحریہ ٹاون کی سکیورٹی کے مابین دھکا مکی اور تلخ کلامی بھی ہوئی ہے مقامی نمائندوں کا کہنا ہے کہ بحریہ ٹاون نے نیشنل کیرتھر محکمہ جنگلات کی اراضی پر بھی قبضہ کرنا شروع کردیا ہے اسی طرح ڈپٹی کمشنر جامشورو بھی بحریہ ٹاون کا سہولت کار بنا ہوا ہے جوکہ بحریہ ٹاؤن کی جانب سے غیراندراجی اراضی پر قبضہ کرنے پر خاموش تماشائی بنا ہوا ہے مقامی نمائندوں کا کہنا ہے کہ ہم نے بحریہ ٹاون کی جانب سے زمینوں پر قبضوں سے متعلق نقشے تیار کرلیے ہیں جوکہ ہم اپنے وکلاء کے توسط سے سپریم کورٹ آف پاکستان میں جمع کروائیں گے واضح رہے کہ اس وقت بحریہ ٹاون صوبہ سندھ کی 60ہزار ایکڑ سے بھی زائد اراضی پر قبضہ کرچکا ہے جس میں ضلع ملیر،ضلع جامشورو،ضلع ٹھٹھہ کے روینیو ڈیپارٹمنٹ کی زمینیں اور محکمہ جنگلات کی زمینیں شامل ہیں ڈپٹی کمشنر ملیر اور ڈپٹی کمشنر جامشورو سے نمائندہ روزنامہ جرات کی جانب سے بار بار رابطہ کیا گیا لیکن رابطہ نہیں ہوسکا ہے واضح رہے کہ ایک دن بعد 23 نومبر کو دس رکنی کمیٹی نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں بحریہ ٹاون کی جانب سے زمینوں پر قبضوں کے حوالے سے رپورٹ پیش کرنی ہے مقامی نمائندوں اور پٹیشنرز کا کہنا ہے کہ بحریہ ٹاون سندھ واسیوں کے بنیادی حقوق غصب کررہا ہے جس میں سندھ سرکار برابر کی شریک ہے۔