سمجھ نہیں آئی حکومت تبدیل کرنے والوں کی کس چیزکی تلاش تھی ، عمران خان
شیئر کریں
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے ملک کا جو حال کر دیا ہے ہم نے تو انشااللہ واپس آنا ہی ہے ،ہمیں تو انتخابی مہم چلانے کی بھی ضرورت نہیں ، عوام ، تاجر ، سرمایہ کار سب متفق ہیں کہ یہ حکومت کچھ نہیں کر سکتی ، انھوں نے کہاکہ سمجھ نہیں آئی حکومت تبدیل کرنے والوں کوکس چیز کی تلاش تھی، صاف اور شفاف انتخابات ہوں گے تو معیشت کی از سر نو بحالی ہو گی،حکومت اچھی اکثریت سے آئے ، آپ کمزور حکومت کے ساتھ قانون کی حکمرانی قائم کر سکتے ہیں نہ معیشت کو پائوں پر کھڑا کر سکتے ہیں۔ ، اب سمجھتا ہوں واضح اکثریت سے حکومت آئے وہ پھر سب سے پہلے قانون کی حکمرانی پر عملدرآمد کرائے ،یہاں ہر جگہ مافیاز ہیں ، ٹیکس محصولات میں اضافے کے لئے ٹیکنالوجی لانے کا منصوبہ بنایا تو ایف بی آر کے اندر سے ایک سال تک مزاحمت کی گئی اور منصوبے کو سبوتاژ کیا گیا ،ایمسنٹی کے معاملے میں غلطی ہوئی ، کالا دھن صاف کرنے کے لئے ایمنسٹی صرف انڈسٹری میں سرمایہ کاری پر ہونی چاہیے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے موجودہ معاشی صورتحال کے حوالے سے کراچی میں منعقدہ سیمینار سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ عمران خان نے کہا کہ معیشت کے جو آج حالات ہیں جب ہم 2018ء میں آئے تھے تب بھی حالات بہت برے تھے ،سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکائونٹ خسارہ تھا ، ہمارے ہاں کبھی برآمدات پر زور نہیں لگایا ، ہم نے چین کو تیس سال میں اس بنیاد پر آگے بڑھتے ہوئے دیکھا ہے ، سب ممالک نے برآمدات بڑھا کر اپنی دولت میں اضافہ کیا ہے ۔جب برآمدات نہیں بڑھیں گی جو مرضی کر لیں معیشت گروتھ کرکے بھی پھنس جائے گی ۔ عمران خان نے کہا کہ ہم نے بڑی مشکلوں سے پہلا سال گزارا ، اگر ہمیں سعودیہ ِ، متحدہ عرب امارات اور چین مدد نہ دیتے تو ہمارے پاس ادائیگیوں کے لئے پیسے نہیں تھے، انہوںنے بروقت میں ہماری مدد کی ، جیسے ہم مستحکم ہو رہے تھے اسی دوران کورونا آ گئے ، وہ بھی ایک بہت بڑا بحران تھا ،جس طرح میرے اوپر دبائو تھا اگر ہم لاک ڈائون لگا دیتے لوگ بھوکے مر جاتے ، ہم نے اس دوران بڑے بولڈ فیصلے کئے ،میں نے آئی ایم ایف کی سربراہ سے رابطہ کر کے انہیں قائل کیا ، ہم نے زراعت اور خاص طو رپر تعمیراتی انڈسٹری پر توجہ دی اور رعایتیں اور مراعات دیں ، اس میں گروتھ سے ہم نے لوگوں کا روزگار بچا لیا اور گروتھ بھی بڑھنا شروع ہو گی ،ہمارے آخری سال میں جی ڈی پی گروتھ تقریباً چھ فیصد پر تھی۔ یہ سوال ضرور پوچھنا چاہیے کہ جب رجیم چینچ کی گئی انہوں نے نہیں سوچا تھا ۔ مہنگائی کاسپر سائیکل تو پوری دنیا میں آیا ہوا تھا ، ہم نے تو بڑا توازن رکھا ہوا تھا ۔آض زر مبادلہ کے ذخائر کے کیا حالات ہیں ،برآمدات کے کیا حالات ہیں ۔ہم نے کرنٹ اکائونٹ خسارے کو کنٹرول کیا حالانکہ تیل کی قیمتیں اوپر چلی گئی تھیں۔ انہوںنے کہا کہ جب ہمیں پتہ چلا کہ سازش ہو رہی میں نے اس وقت کہہ دیا تھا کہ کسی سے معیشت کنٹرول نہیں ہو گی ، سیاسی عدم استحکام کا اثر براہ راست معیشت پر پڑے گا، جن اکنامک منیجرز کولایا جارہا ہے ان کا تیس سال کا ٹریک ریکارڈ تو سب کے سامنے تھا ،ان کا کون سا سنہر ی دور تھا جس میں انہوں نے معیشت کو سنبھالا تھا،90ء سے پہلے بر صغیر میں معاشی طور پر پاکستان کے اشاریے بہتر تھے ،ان کا کون سا ٹریک ریکارڈ تھاکہ ان کو دوبارہ لایا جارہا تھا، آج جو معیشت کے ساتھ ہوا وہ ہونا ہی تھا۔ جب میں نے کہا کہ یہ جو حکومت آئی ہے انہوں نے ملک کو ڈیفالٹ کی طرف لے کر جانا ہے تو یہ کہا گیا کہ عمران خان پر آرٹیکل چھ لگا دینا چاہیے ۔