سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ ناکام، کراچی،حیدرآباد سکھر کچرے کے ڈھیر میں تبدیل
شیئر کریں
(رپورٹ: علی کیریو)کراچی،حیدرآباد اور سکھر کچرے کا ڈھیر بن گئے، سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ صفائی کے انتظام نہ کرسکی،سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ گاربیج اسٹیشنز سمیت دیگرترقیاتی منصوبوں کیلئے جاری کئے گئے 27 کروڑروپے خرچ کرنے میں ناکام ہوگیا، پیش رفت نہ ہونے کے باعث اسکیمیں وقت پر مکمل نہ ہونے کا امکان ہے۔ جرأت کو موصول دستاویز کے مطابق رواں مالی سال کے دوران 6گاربیج ٹرانسفر اسٹیشنز کی اسکیم منظور کی گئی اور اسکیم پر ایک ارب 60 کروڑ خرچ ہونگے، اسکیم سال 2024 میں مکمل ہونی ہے، اسکیم کیلئے رواں برس 20 کروڑ روپے مختص کئے گئے جس میں سے پہلی سہ ماہی میں 5 کروڑ روپے جاری کئے گئے، لیکن سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کرسکی۔ کراچی میں صفائی کیلئے پہلے سے موجود لینڈ فل سائٹس کی بہتری کیلئے ڈیولپمنٹ آف سینیٹری انجینئرڈ کے نام سے اسکیم منظور ہوئی ، ایک ارب 18 کروڑ روپے کی لاگت سے یہ اسکیم بھی سال 2024 میں مکمل ہونی ہے، اسکیم کیلئے موجود ہ مالی سال میں 20 کروڑ مختص کئے گئے اور پہلی سہ ماہی میں 5 کروڑ جاری ہوئے، لیکن سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اس منصوبے پر بھی رقم خرچ کرنے میں ناکام ہوگیا۔ کراچی میں کچر ہ اٹھانے کیلئے سالڈ ویسٹ ایمرجنسی اینڈ افیشنسی پروگرام ایک اور انتہائی اسکیم ہے ، اسکیم 80 کروڑ روپے کی لاگت سے سال 2024 میں مکمل ہوگی، محکمہ خزانہ نے اسکیم کیلئے 20 کروڑ مختص کرکے پہلی سہ ماہی میں سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کو 10 کروڑ روپے جاری کئے، لیکن کراچی میں صفائی کے ذمہ دار ادارے کو کام ہی نہیں کرنا، سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ 10 کروڑ روپے کی رقم خرچ کرنے میں ناکام ہوگیا۔حیدرآباد میںسینیٹری لینڈ فل سائٹ کی اسکیم کیلئے رواں برس 20 کروڑ روپے مختص کئے گئے اور پہلی سہ ماہی میں 3 کروڑ 70 لاکھ روپے مختص کئے گئے، لیکن حیدرآباد میں بھی سندھ سالڈ ویسٹ میجمنٹ یہ رقم خرچ نہیں کرسکا اور اسکیم پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، اسی طرح سکھر میں لینڈ فل سائٹ کی اسکیم 70 کروڑ 30لاکھ روپے کی لاگت سے سال 2022 میں مکمل ہونی ہے ، رواں برس اسکیم کیلئے 20 کروڑ روپے مختص کئے گئے اور پہلی سہ ماہی میں 4 کروڑ 70 لاکھ روپے جاری کئے گئے، لیکن یہ رقم بھی خرچ نہیں گئی ۔ سندھ سالڈویسٹ مینجمنٹ کو مجموئی طور پر کراچی، حیدرآباد اور سکھر کی 5 اسکیموں کیلئے 27 کروڑ روپے کی رقم جاری کی گئی، لیکن سندھ سالڈ ویسٹ مینجمٹ یہ رقم خرچ کرنے میں ناکام ہوگیا اور منصوبوں پر ایک فیصد بھی پیش رفت نہیں ہوسکی جس کی وجہ سے سندھ کے تمام بڑے شہر کراچی ، حیدرآباد اور سکھر کچرے کے ڈھیر بنے ہوئے ہیں۔