اسری یونیورسٹی میں جھگڑے ، ڈی آئی جی حیدرآباد کا دوبارہ تحقیقات کا آرڈر غیرقانونی قرار
شیئر کریں
(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) اسری یونیورسٹی میں جھگڑے کا معاملہ، سندھ ہائی کورٹ نے ڈی آئی جی حیدرآباد کا دوبارہ تحقیقات کا آرڈر غیرقانونی قرار دے دیا، ڈی آئی جی و دیگر افسران کے خلاف انکوائری کرکے 90 دن میں رپورٹ جمع کرانے کا حکم، اسری یونیورسٹی کے چانسلر نے ایڈووکیٹ سجاد احمد چانڈیو کے معرفت درخواست دائر کی تھی، سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد نے اسری یونیورسٹی میں جھگڑے کے معاملے پر ڈی آئی جی حیدرآباد کی جانب سے دوبارہ تحقیقات کا آرڈر غیرقانونی قرار دے دیا ہے، اسری یونیورسٹی کے چانسلر ڈاکٹر حمید اللہ قاضی نے ایڈووکیٹ سجاد احمد چانڈیو کی معرفت سیکریٹری داخلہ، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی حیدرآباد و دیگر کو فریق بنا کر درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ جنوری میں اسریٰ یونیورسٹی میں تصادم کی ایف آئی آر نامعلوم افراد پر ہٹڑی پولیس کی مدعیت میں کاٹی گئی ،انہیں تحقیقات کیلئے بلایا گیا وہ پیش بھی ہوئے، ان سمیت فاؤنڈیشن کے دیگر ممبران کا نام کالم 2 میں رکھ کر چالان پیش کیا گیا تاہم ڈی آئی جی حیدرآباد نے واقعہ کی دوبارہ تحقیقات کیلئے ڈی ایس پی ہالا صغیر مغیری کو مقرر کیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جھوٹے شواہد کے ذریعے ان کے نام کیس میں ڈالے جائیںگے، دوبارہ تحقیقات بدنیتی پر مبنی ہے، درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ بغیر کسی درخواست کے اور فائنل چالان پیش ہونے کے بعد دوبارہ تحقیقات کیسے کی جا سکتی ہیں، عدالت وکلاء کے دلائل سننے بعد ڈی آئی جی حیدرآباد کا واقعہ کی دوبارہ تحقیقات کیلئے جاری لیٹر کو غیرقانونی قرارداد دیتے ہوئے کالعدم قرار دے دیا جبکہ عدالت نے اعلیٰ افسران کو ڈی آئی جی حیدرآباد اور کیس میں شامل تحقیقاتی افسران کے خلاف انکوائری کرکے 90 دن میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔