دہشت گرد افغانستان سے حملے کر رہے ہیں، وزیر اعظم کا جنرل اسمبلی سے خطاب
شیئر کریں
نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کیوجہ سے بہت زیادہ نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے جس کی بحالی کیلیے ہمیں 13 ارب ڈالرز کی ضرورت ہے، پاکستان تمام ممالک سے اچھے تعلقات کا خواہش مند ہے۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستانی حکومت اور عوام کی جانب سے اجلاس کے کامیاب انعقاد پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی اور کورونا کی وجہ سے معاشی بحران پیدا ہوا، دنیا کو مل کر اقدامات کی ضرورت ہے۔انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ دنیا سرد جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتی کیونکہ ہمارے سروں پر موسمیاتی تبدیلیوں کی آفت کھڑی ہوئی ہے۔ پاکستان وہ ملک ہے جسے سب سے زیادہ موسمیاتی تبدیلیوں کے نقصانات کا سامنا ہے۔ سیلاب کی وجہ سے ہمارے 1700 شہری جاں بحق جبکہ ہزاروں گھر تباہ اور ہزاروں ایکڑ اراضی مکمل تباہ ہوئی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت سمیت تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے، بھارت کے ساتھ امن کیلیے مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا ضروری ہے۔انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ افغانستان میں انسانی امداد کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے، افغانستان میں امن پاکستان کیلیے انتہائی ضروری ہے، کالعدم ٹی ٹی پی اور دہشت گرد تنظیمیں افغان سرزمین سے پاکستان پر حملے کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سرحد پار حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے اور خواہش رکھتا ہے کہ کابل حکومت اس مسئلے میں اپنا اہم کردار ادا کرے۔ نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ ’اسلامو فوبیا کے حوالے سے اقوام متحدہ نے قرارداد منظور کی ہے اور اب اْس پر سختی سے عمل درا?مد کی ضرورت ہے، اسلامو فوبیا کے حوالے سے ایک اقوام متحدہ ایک ایلچی منتخب کرے جو تمام ممالک کا دورہ کرے اور اسلامو فوبیا میں ملوث افراد کو سخت سزا دی جائے۔انہوں نے کہا کہ اسلامو فوبیا کی وجہ سے دنیا بھر میں مسلمانوں پر حملے کیے جارہے ہیں، نائن الیون کے بعد اسلامو فوبیا کے واقعات میں اضافہ ہوا، جس کے تدارک کے لیے عالمی برداری کو کردار ادا کرنا چاہیے۔