غیرقانونی زرعی ادویات کی بھرمار
شیئر کریں
ڈائریکٹر ایگریکلچر ہدایت چھجڑو کی زیرسرپرستی منظم مافیا سر گرم
بھاری رشوت کے عوض زرعی کمپنیوںسے ریٹائرڈ ملازم کے ذریعے فی کمپنی سے ماہانہ ڈیڑھ لاکھ روپے وصول کئے جارہے ہیں
وصولی کے عوض کمپنیوں اور ڈیلرز کو غریب کاشتکاروں کو جعلی، غیر معیاری اور غیر رجسٹرڈ پراڈکٹ بیچنے کا سلسلہ جاری ہے،رپورٹ
حیدرآباد (رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) محکمہ زراعت، غیرقانونی زرعی ادویات کی بھرمار، شعبہ ایگریکلچر ایکسٹینشن نے بھاری رشوت کے عیوض زرعی کمپنیوں کو لوٹ مار کی اجازت دے دی، ریٹائرڈ ملازم کے ذریعے فی کمپنی سے ماہانہ ڈیڑھ لاکھ روپے کی وصولی، ایک سو سے زائد کمپنیوں سے ماہانہ کروڑوں روپے وصول، ڈائریکٹر جنرل ہدایت اللہ چھجڑو کی زیرسرپرستی منظم مافیا کئی سال سے موجود، تفصیلات کے مطابق سندھ میں زرعی ادویات کی کمپنیوں کو بھاری رشوت کے عیوض کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے جس کے باعث سندھ کی زراعت تباہ ع برباد ہو گئی ہے، ملنے والے دستاویزات کے مطابق زرعی ادویات کی کمپنیاں پیسٹائڈ اور فرٹلائیز آئٹمز کی مد میں غیر معیاری، نان رجسٹرڈ اور جعلی پراڈکٹ بیچ رہے ہیں جس کے باعث سندھ کے غریب کاشتکاروں کو شدید نقصان کا سامنا ہے، سندھ میں زرعی ادویات کا گھناؤنا کاروبار ڈائریکٹر ایگریکلچر ایکسٹینشن ہدایت اللہ چھجڑو کی زیرسرپرستی میں منظم مافیا کے ذریعے جاری ہے اور فی کمپنی سے ماہانہ ڈیڑھ لاکھ روپے وصول کئے جا رہے ہیں، ذرائع کے مطابق منتھلی کی مد میں ایک سو سے زیادہ کمپنیوں سے ماہانہ دو کروڑ روپے کی رقم بطور منتھلی وصولی کی جاتی ہے اور تمام وصولی ایگریکلچر ایکسٹینشن کا ریٹائرڈ ملازم کرتا ہے، ذرائع کے مطابق کمپنیوں سے وصولی کے ساتھ سندھ کے چھوٹے بڑے شہروں میں کمپنیوں کے ڈیلرز ہر ضلع سطح پر وصولی کی جاتی ہے اور اس کے عوض کمپنیوں اور ڈیلرز کو غریب کاشتکاروں کو جعلی، غیر معیاری اور غیر رجسٹرڈ پراڈکٹ بیچنے کا سلسلہ جاری ہے، شعبہ ایگریکلچر ایکسٹینشن کی لیبارٹری کو مفلوج کردیا گیا جو کہ پروڈکٹ کی سمپلز چیک کرنے کیلئے ہے، روزنامہ جرأت کو مختلف زرعی ادویات کے جعلی پراڈکٹس، فروخت، گھناؤنے کاروبار میں ملوث افسران اور ڈی جی ایگریکلچر ایکسٹینشن کی زیرسرپرستی کام کرنی والی منظم چین کی دستاویزات ملے ہیں جن کو اگلی اشاعت میں شائع کیا جائیگاہے۔
زرعی ادویات