بن قاسم پولیس کامحنت کش کے گھر پردھاوا،چادر وچہاردیواری کا تقدس پامال
شیئر کریں
(نمائندہ جرأت) ڈسٹرکٹ ملیر کے علاقے پپری میں بن قاسم پولیس کی رات کے اندھیرے میں محنت کش کے گھر پر چڑھائی، عورتوں اور بچوں پر تشدد، جبرا گھر خالی کروایا گیا، چیخنے چلانے پر پولیس گالیاں اور دھمکیاں دی کر نکل گئی، محنت کش کا پولیس کی بربریت کے خلاف عورتوں بچوں سمیت احتجاجی مظاہرہ، مظاہرین کا وزیر اعلیٰ سندھ ایس ایس پی ملیر ڈی جی رینجرز سے قانونی کارروائی کا مطالبہ تفصیلات کے مطابق ملیر کے علاقے پپری شاہنواز گوٹھ کے مکین محمد حسن جونیجو، ارشاد علی، حضور خاتون، مہک، جبارچاچڑ، اور دیگر نے گھر پر پولیس کی چڑھائی اور بیدخلی کرنے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور دھرنا دیا مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے وہ پولیس کی بدمعاشی بند کرو، گھر سے قبضہ ختم کرو، قبضہ گیروں کے خلاف کارروائی کرو کے نعرے لگا رہے تھے اس موقع پر خاندان کے سربراہ محمد حسن نے صحافیوں کو روتے ہوئے بتایا کہ 35سالوں سے شاہنواز گوٹھ سبحان اللہ ہوٹل کے سامنے اپنے ذاتی گھر میں رہائش پذیر ہوں کافی وقت سے قبضہ گیر اصغر عباسی، رحیم ابڑو، ضمیر چانڈیو، طارق بروھی دیدار ابڑو اور دیگر گھر خالی کرنے کے لیید ھمکیاں دہے رہے تھے قبضہ گیروں کے کہنے پر گزشتہ رات 2بجے بن قاسم پولیس نے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا میرے گھر میں گھس کر مجھے میری بچیوں کو نیند سے بیدار کر کے بالوں سے پکڑ کر سخت تشدد کا نشانہ بنایا اور گھر کا سامان روڈ پر پھینک دیا اور ہمیں آدھی رات کو دھکے دیکر اپنے گھر سے بیدخل کر دیا گیا جب کہ ہمارا قیمتی سامان موبائل فونز بھی لے گئے انہوں نے مزید کہا کہ میں ضعیف العمر اپنی گھر والی اور بچیوں کو لیکر دردر کے دھکے کھا رہا ہوں جب کہ کوئی شنوائی کرنے والا نہیں ہے بیروزگاری کی وجہ سے میرے بچے بھوک افلاس کا شکار ہیں رات بارش میں بھی ہم نے روڈ پر رات گذاری ہے پھر بھی کوئی دادرسی کرنے والا نہیں ہے انہوں نے کہا کہ پولیس قبضہ گیروں کی پشت پناہی کر رہی ہے قبضہ گیروں نے ہمارے گھر پر مسلح لوگوں کو بٹھا دیا ہے جو ہمیں اپنے گھر میں جانے نہیں دہے رہے ہیں انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان آئی جی سندھ ڈی جی رینجرز ایس ایس پی ملیر سے مطالبہ کیا کہ مجھ غریب کو انصاف فراہم کر کے دربدری والی زندگی سے بچایا جائے اور مجھے میرا گھر واپس دلوایا جائے۔