میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پیپلزپارٹی یاسندھ حکومت کابلدیاتی الیکشن کے التواء سے کوئی تعلق نہیں،سعیدغنی

پیپلزپارٹی یاسندھ حکومت کابلدیاتی الیکشن کے التواء سے کوئی تعلق نہیں،سعیدغنی

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۲ جولائی ۲۰۲۲

شیئر کریں

وزیر محنت و افرادی قوت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی یا سندھ حکومت نے الیکشن کمیشن کو ایسی کوئی درخواست نہیں بھیجی ہے کہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے فیز کو موخر کیا جائے۔بلدیاتی انتخابات 24 جولائی کو ہوجاتے تو یہ پاکستان پیپلز پارٹی کے حق میں تھے۔ مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے انتخابات کے التواء کو پیپلز پارٹی یا سندھ حکومت کے گلے میں ڈالنا سوائے سیاسی مفادات کے حاصل کرنے کے علاوہ کچھ نہیں ہیں۔ الیکشن کمیشن کو چیف سیکرٹری سندھ یا وزیر اعلیٰ سندھ نے یا کسی اور ادارے کو کوئی خط نہیں لکھا کہ الیکشن کو آگے بڑھایا جائے یہ خالصتاً الیکشن کمیشن کا اپنا فیصلہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے جمعرات کے روز اپنے جاری ایک ویڈیو بیان میں کیا۔ سعید غنی نے کہا کہ گذشتہ روز الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے فیز کو موخر کیا ہے اس کا الزام کچھ سیاسی جماعتیں پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت پر لگا رہی ہیں۔ انہوںنے کہا کہ حقائق سب کے سامنے لانا ضروری ہے تاکہ جو غلط فہمیاں پھیلائی جارہی ہیں اس کا خاتمہ ہوسکے۔ سعید غنی نے کہا کہ پیپلز پارٹی یا سندھ حکومت نے الیکشن کمیشن کو ایسی کوئی درخواست نہیں بھیجی ہے کہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے فیز کو موخر کیا جائے۔انہوںنے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن اور بعد ازاں ایم کیو ایم کی جانب سے مردم شماری کو جواز بنا کر انتخابات کو موخر کرنے کی جو درخواست دائر کی تھی اس میں بھی پیپلز پارٹی نے اس کی مخالفت کی تھی۔ انہوںنے کہا کہ ہائی کورٹ میں جو درخواست جمع کروائی گئی تھی اس کے جواب میں سندھ حکومت نے کہا تھا کہ اس حوالے سے ایک سلیکٹ کمیٹی سندھ اسمبلی کی تمام جماعتوں کی بنائی گئی ہے، جس میں پی ٹی آئی، ایم کیو ایم، جی ڈی اے، جماعت اسلامی اور ٹی ایل پی شامل ہیں۔ اس سلیکٹ کمیٹی میں سوائے جماعت اسلامی کے تمام سیاسی جماعتوں نے بلدیاتی قانون میں ترامیم تک انتخابات موخر کرنے کا کہا اور پیپلز پارٹی نے بطور سندھ حکومت ان تمام سیاسی جماعتوں کا موقف ہائی کورٹ کے سامنے رکھا تھا۔ انہوںنے کہا کہ اس کے بعد کئی مرتبہ میں نے، سید ناصر حسین شاہ، مرتضیٰ وہاب اور دیگر نے بھی اپنی پریس کانفرنسز میں واضح طور پر کہا کہ پیپلز پارٹی نے کبھی بھی انتخابات کو آگے کرنے کی بات نہیں کی ہے اور آج بھی ہمارا یہی موقف ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے انتخابات کے التواء کی وجوہات اپنے نوٹیفیکشن میں درج کردی ہیں ، اب اس کو پیپلز پارٹی یا سندھ حکومت کے گلے میں ڈالنا سوائے سیاسی مفادات کے حاصل کرنے کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ انہوںنے کہا کہ ہماری خواہش تھی کہ انتخابات 24 جولائی کو ہی ہوتے تاہم اگر الیکشن کمیشن نے اس کو موخر کرکے آگے کیا ہے تو اس کا جواب وہ الیکشن کمیشن سے ہی لیں۔ سعید غنی نے کہا کہ نہ ہی چیف سیکرٹری سندھ نے، نہ ہی وزیر اعلیٰ سندھ نے الیکشن کمیشن کو کوئی خط نہیں لکھا ہے اور نہ ہی کسی اور ادارے کو کہ انتخابات کو آگے کروا دیا جائے۔ انہوںنے کہا کہ یہ فیصلہ خالصتاً الیکشن کمیشن کا اپنا فیصلہ ہے۔ انہوںنے کہا کہ انتخابات کے دوسرے فیز کو مکمل طور پر موخر کرنے سے ہمیں مایوسی ہوئی ہے اور یہ پیپلز پارٹی کے حق میں بھی نہیں ہے۔ انہوںنے کہا کہ انتخابات میں ایک ماہ کی تاخیر سے امیدواروں پر مالی بوجھ کے ساتھ ساتھ ان کو مایوسی بھی ہوگی اور ووٹرز بھی اس فیصلے سے مایوس نظر آرہے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں