سندھ مدرستہ الاسلام قائم مقام وی سی ڈاکٹر محمد علی شیخ کی نئی بدعنوانیاں بے نقاب
شیئر کریں
سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے سینیٹ اراکین نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو لگاتار تیسری بار خط لکھا ہے جس میں سندھ مدرستہ الاسلام کے قائم مقام وی سی کی بدعنوانیوں پر سے پردہ اُٹھایا ہے۔ اطلاعات کے مطابق سینیٹ اراکین نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ اُنہیں مستند دستاویزات اور خبروں سے پتہ چلا ہے کہ2018 ء میں اپنی وائس چانسلر شپ کی دوسری میعاد میں ڈاکٹر محمد علی شیخ نے جامعہ کے طلباء فنڈ کے اکائونٹ سے ڈی ایچ اے گولف کلب فیز 8 کراچی جیسی مہنگی ترین اور پوش ترین جگہ کی رکنیت لی۔ خط میں مزید بتایا گیا ہے کہ مستند ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق مبینہ طور پہ نہ صرف ڈاکٹر شیخ بلکہ ان کے خاندان کے دیگر لوگ بھی اس ممبر شپ کو اپنے ذاتی استعمال میں رکھے ہوئے ہیں اور ان کے وہاں اخراجات کی رقم جامعہ کے طلباء فنڈ کے اکائونٹ سے ادا کی جاتی رہی ہے۔ سینیٹ اراکین نے کہا ہے کہ جنرل فناشل رول 10 کی شق3 کے تحت کوئی بھی شخص اپنی سرپرستی اور نگہبانی تلے مالی اخراجات میں سے کوئی بھی رقم بالواسطہ یا بلاواسطہ اپنے ذاتی فائدے کے لیے مختص نہیں کر سکتا۔ سینیٹ اراکین نے مزید بتایا ہے کہ یہ مبینہ اور ممکنہ بدعنوانیاں نیب آرڈیننس 1999 ترمیم شدہ 2010 کے آرٹیکل 9 کے الف 6 کے ذمرے میں آتی ہیں۔ مذکورہ مستند ثبوتوں اور اطلاعات کی بنیاد پہ سینیٹ اراکین نے وزیراعلیٰ سندھ کو تیسری بار خط لکھ کر اس معاملے کی اعلیٰ درجے کی اور جلد تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ یاد رہے کہ کچھ روز قبل ہی ڈاکٹر محمد علی شیخ کی غیر قانونی ریٹائرمنٹ، غیر قانونی طور پہ تنخواہ اور پنشن ساتھ لینے ، غیر قانونی طور پر تیسری بار وائس چانسلر بننے کے لیے شارٹ لسٹ ہونے اور دیگر بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے جامعہ کے سینیٹ اراکین نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو دو خطوط لکھے تھے ۔