حکومت اوراپوزیشن کی جانب سے ایک دوسرے پر الزامات جمہوریت کیلئے سنگین خطرہ ہیں ٗ جسٹس ریٹائرڈ ناصر ہ جاوید
شیئر کریں
عدالت کے باہر غلط زبان استعمال کرنا نامناسب ہے ٗدستاویزات میڈیا کو لیک کرنا ایک نہایت ہی افسوسناک عمل ہے ٗ انٹرویو
سینئر قانون دان جسٹس ریٹائرڈ ناصر ہ جاوید نے کہا ہے کہ حکومت اوراپوزیشن کی جانب سے ایک دوسرے پر الزامات جمہوریت کیلئے سنگین خطرہ ہیں ٗ عدالت کے باہر غلط زبان استعمال کرنا نامناسب ہے ٗدستاویزات میڈیا کو لیک کرنا ایک نہایت ہی افسوسناک عمل ہے۔ جمعہ کو ایک انٹرویو میں انہوںنے کہاکہ جیسا کہ یہ معاملہ عدالت میں ہے تو حکمراں جماعت اور اپوزیشن دونوں کو اپنے اندر برداشت پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔انھوں نے کہا کہ اس وقت پاناما لیکس کا معاملہ کافی حد تک وسیع ہوچکا ہے اور بات وزیر اعظم نواز شریف کے صادق اور امین ہونے یا منی لانڈرنگ سے بھی آگے تک جاچکی ہے۔انہوںنے کہاکہ موجودہ صورتحال میں عدالت کے پاس صرف دو آپشنز موجود ہیں کہ آیا وہ خود سے وزیر اعظم کی نااہلی کا فیصلہ جاری کردے یا اس پورے معاملے کو ریفرنس کے ذریعے قومی احتساب بیورو (نیب) کے پاس بھیج دے تاہم ایسا شاید مشکل ہوگا کیونکہ اسی بینچ نے پہلے ہی نیب کو ایک غیر فعال ادارہ قرار دیا تھا۔ اس سوال پر کہ دستاویزات کا میڈیا پر لیک ہونا اور حکمراں جماعت کے بیان کیا مستقبل میں فیصلے پر اثر انداز ہوسکتے ہیں؟ ناصر ہ جاوید نے کہاکہ دستاویزات میڈیا کو لیک کرنا ایک نہایت ہی افسوسناک عمل ہے، جس پر عدالت نے بھی کافی برہمی کا اظہار کیا اور بطور ایک قانون دان وہ سمجھتی ہیں کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ اس طرح کے رویے سے بظاہر یہی پیغام جارہا ہے کہ کسی نا کسی طرح عدالت پر دباؤ ڈالا جارہا ہے جو کہ ایک غلط چیز ہے۔ناصرہ جاوید نے مسلم لیگ (ن) اور اپوزیشن جماعتوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں چاہیے کہ فیصلے کے آنے تک ایک دوسرے کے خلاف بیانات کو بند کرکے سکون سے انتظار کریں اور پھر جو بھی فیصلہ ہو اسے کھلے دل سے تسلیم کیا جائے۔