میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ سرکار کے افسران مال بنائو دھندے میں مصروف

سندھ سرکار کے افسران مال بنائو دھندے میں مصروف

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۲ جون ۲۰۲۳

شیئر کریں

کراچی (رپورٹ: جوہر مجید شاہ)سندھ سرکار کے سرکاری افسران مال وصولی کا مشن زور و شور سے جاری نشانہ شہری وزیر برائے بیورو سپلائز اینڈ پرائسز اینڈ ایگریکلچر ڈاکٹر کھٹو مل کے پرسنل سکریٹری انور پلیجو نے ماہانہ لاکھوں کی غیرقانونی وصولیوں کو کاروبار بنا لیا شہر بھر میں لگ بھگ 5 سو بچت بازار وصولیوں کا بڑا ذریعہ بن گئے، کھٹو مل کے پرسنل سکریٹری انور پلیجو اس کھیل کے ماسٹر مائنڈ ،جبکہ فرنٹ مین کھلاڑیوں میں ڈپٹی ڈائریکٹر سلیم جہانگیر اور ڈائریکٹر ایڈمن علی حیدر نے شہر بھر میں لگنے والے بچت بازاروں میں اپنے بیٹر کا جال بچھا دیا شہر بھر میں لگنے والے لگ بھگ 5سو بچت بازاروں کیلئے جعلی این او سی کی مد میں لاکھوں روپے ٹھکانے لگائے جارہے ہیں حیرت انگیز طور پر سرکار اور سرکاری خزانے کو برسوں سے چونا لگایا جارہا ہے کروڑوں کا غیر سرکاری غیرقانونی بزنس دھڑلے سے جاری، بیورو سپلائز کے بادشاہ و بازیگر پہلی بار بے نقاب معتبر محکمہ جاتی و بیرونی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق شہر بھر کے مختلف مقامات پر لگنے والے بازاروں کی تعدا ایک محتاط اندازے کے مطابق لگ بھگ 5 سو کے قریب ہے اور کسی بھی مقام پر پہلی مرتبہ لگایا جانے والا بازار بنا این او سی جاری کئے نہیں لگایا جاسکتا اس مد میں بیورو سپلائز کے راشی و کرپٹ افسران 3 تا 5 لاکھ روپے بطور رشوت وصول کرتے ہیں جس کا کوئی سرکاری چالان اور فیس واؤچر جاری نہیں کیا جاتا، مزکورہ تمام رقم ان راشی محکمہ جاتی افسران کی جیبوں میں جاتی ہے، جبکہ مزکورہ بازاروں کی سال میں ایک بار تجدید کرانا ضروری ہوتی ہے سالانہ تجدید کے موقع پر بھی رشوت وصولیوں کا بازار گرم کیا جاتا ہے، ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ جیسا بازار ویسے ریٹ وصول کیا جاتا ہے، جو کہ 1لاکھ سے 3 لاکھ تک ہوتا ہے اس کیلئے بھی کوئی سرکاری چالان یا فیس واؤچر جاری نہیں کیا جاتا۔ مزکورہ گورکھ دھندا دھڑلے سے جاری ہے اسکے ساتھ بازاروں میں لگائے جانے والے اسٹالز سے پرائم لوکیشن اور رقبہ کے حساب سے لاکھوں روپے بطور بھتہ وصولی کا دھندا عروج پر جاری و ساری ہے۔ یاد رہے کہ شہر بھر میں پورا ہفتہ بازار لگائے جاتے، جو کہ ٹریفک جام سمیت دیگر مسائل کا باعث بنتے ہیں جبکہ مزکورہ تمام بازاروں میں ان وصولیوں کے بادشاہ و بازیگروں کے فرنٹ میں نمائندوں کی فوج تعینات رہتی ہے جس میں انکا ایک ہیڈ ہوتا ہے جو تمام ناجائز آمدنی کی بیٹ جمع کرکے اوپر پہنچاتا ہے، مزکورہ غیرقانونی کاروبار سندھ حکومت کے زیر انتظام و اہتمام جاری ہے، سرکاری افسران شہریوں کو سہولیات تو نہ دے سکے انکی جیبوں پہ ڈاکہ زنی کا عمل خوب جانتے ہیں مزکورہ بازاروں میں نہ ہی کوئی کوالٹی کنٹرول کا نمائندہ ہوتا ہے اور نہ ہی معیار کا کوئی سسٹم رائج ہے بلکہ شہریوں کو غیر معیاری اشیائے خوردونوش من پسند نرخ پر فراہم کی جارہی ہے ان بازاروں سے متعلق ہوشربا حقائق اگلے شمارے میں شائع کئے جائنگے۔ مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں