روز جیے گے روز مریں گے!
شیئر کریں
روہیل اکبر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بے روزگاری کے ہاتھوں تنگ آئے افراد ملک چھوڑ کر بھاگنا چاہ رہے ہیں اور چند روز قبل 300افرادیونان کے سمندرمیں شہید ہوگئے۔ یونان میں ہونے والا یہ کوئی پہلا حادثہ نہیں اس سے پہلے بھی بہت سے پاکستانی اپنی جان گنوا چکے ہیں جبکہ پاک ایران سرحد کے پاس بھی بہت سی انسانی لاشیں جانوروں کی خوراک بن رہی ہیں پاکستان سے لوگوں کے بھاگنے کی وجہ کیا اس پر بات کرنے سے پہلے تازہ ترین ملکی صورتحال بھی ملاحظہ فرمالیں کہ 20کلوآٹا3000روپے کاہوگیاہے غریب کیاپکائے گا اورکیاکھائے گااوپر سے رہی سہی کسر بجلی اور گیس کے بلوں نے پوری کررکھی ہے ۔روزگار نہ ہونے کے برابر ہے اخراجات اتنے بڑھ گئے ہیں کہ عوام روٹی کی بجائے زہرکاگھونٹ پینے پرمجبورہیں ۔سیلاب زدگان بھوک وافلاس سے مررہے ہیں ہماری انڈسٹری بند ہورہی ہے۔ فیصل آباد جہاں گھر گھر کھڈیاں اورچھوٹی انڈسٹری کام کررہی تھی مکمل بند ہو چکی ہے ۔لوگ اپنی گزر بسر کے لیے مشینری کو لوہے کے بھائو فروخت کررہے ہیں ۔خام مال کی شدید قلت ہو چکی ہے ۔پورٹس پر 4ارب ڈالرز کے کنٹینرز رکے ہوئے ہیں۔ ایل سیز کے مسائل کی وجہ سے صنعتوں کی کئی شفٹیں بند ہو چکی ہیں۔ خام مال میسر نہ آنے سے برآمدات بھی بری طرح متاثر ہورہی ہیں معاشی تنزلی کی وجہ سے 7640ارب کا ٹیکس ہدف پورا نہیں ہو سکا تو آئندہ مالی سال میں9200ارب کس طرح اکٹھے ہوں گے۔
تاریخ میں پہلی بار7574ارب خسارے کا بجٹ پیش کیا گیا ہے اور حکومتی وزرا ء سب اچھا ہے کی رپورٹ پیش کر رہے ہیں۔ لیکن اکنامک سروے نے ہماری معیشت کاپوسٹ مارٹم کرکے رکھ دیا ہے۔ اوپر سے حکومتی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی نے بھی ن لیگ کو ننگا کرنا شروع کردیا ہے پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی عبدالقادر مندوخیل نے قومی اسمبلی میںاپنی تقریر میں کہا کہ سیلاب سے پاکستان ڈوب کیا 15ارب کے وعدے کیے، ایک ٹکا عوام کو اس سے نہیں ملا ۔ بلوچستان کی سڑک نہیں بن رہی۔ ایک بھی موٹروے بلوچستان میں نہیں ہے۔ گیس بلوچستان سے نکل رہی ہے مگر ان کو گیس نہیں مل رہی ہے ۔ گریڈ ایک سے 16کے لیے 35فیصد تنخواہ بڑھائی ہے اور 17گریڈ سے اوپر کا 30فیصد بڑھائی ہے ۔پنشن میں صرف 17فیصد اضافہ کیا ہے۔ اس سے کیا بنتا ہے ،کراچی میں گیس ہے اور نہ ہی پانی ہے۔ ایٹمی پاکستان کے شہر کراچی میں بجلی بھی نہیں ہے ۔گیس کے نئے کنکشن عوام کو نہیں دیے جارہے ہیں۔ بیت المال کا بجٹ کم کردیا گیا۔ تنخواہیں نہیں مل رہی ہیں۔ بجٹ میں عام آدمی کے لیے کچھ نہیں رکھا گیا ہے۔ ریڈیو پاکستان سے لوگوں کو نکالا گیا ہے۔ پارلیمنٹ لاجز کی یوٹیلٹی اسٹور سے گاڑیاں بھر کے باہر جارہی ہیں۔ مگر میرے حلقہ میں ا سٹور نہیں بنایا جارہاہے۔ بجٹ غریب کے لیے نہیں ہے۔ افسران کے لیے ہی ہیں ۔ نادرا سب سے بہترین کام کررہا ہے لیکن اس میں 11ہزار ملازمین کو مستقل نہیں کیا جارہا اورا سٹیل مل کے 19سو ملازمین کو مستقل کردیا ہے۔ سول ایسوسی ایشن میں ملازمین کو تنخواہ نہیں مل رہی ۔یہ کچھ موٹی موٹی باتیں تھی جو پیپلز پارٹی والوں کی طرف سے اپنی ہی حکومت کے خلاف کی گئی ۔محترم مندوخیل صاحب نے یہ نہیں بتایاکہ انکی ریڈ لائن بلاول بھٹو زرداری نے غریب ملک کے مظلوم عوام کے پیسے سے بیرون ملک دوروں کی تقریبانصف سنچری مکمل کرلی ہے جس پر کروڑو ں روپے خرچ بھی آئے ہونگے۔ ان دوروں کا پاکستان کو کیا فائدہ پہنچا وہ یہ بھی بتادیتے کہ سندھ میں لوگوں کو پانی کے ٹینکر مافیا سے کب اور کیسے نجات ملے گی۔ اگر وہ اس پر بھی روشنی ڈال دیتے کہ چیئرمین سینیٹ نے ایسے کونسے کارنامے سرانجام دیے ہیں کہ جس کے بعدانکی مراعات میں غیرمعمولی اضافہ کردیا گیا ہے۔ کیا پاکستان کے کسی شہر میں تیل کے وسیع ذخائر دریافت ہو گئے ہیں ۔یا نمک کی کانوں سے سونا نکلنا شروع ہوگیا ہے، جو سابق چیئرمینوں سمیت اگلے آنے والے چیئرمینوں اور انکے خاندان کے افراد کو بھی ڈھیروں سہولتیں دی گئی ہیں۔ ابھی تک منظر عام پر آنے والی رپورٹ کے مطابق چیئرمین سینیٹ کے ساتھ اب اہلخانہ کو بھی نجی علاج کی سہولت حاصل ہوگی۔ چیئرمین سینیٹ کی رہائش گاہ کا کرایہ بڑھا کر ڈھائی لاکھ روپے ماہانہ کر دیا گیا،چیئرمین سینیٹ بیرون ملک سفر میں خاندان کا ایک رکن ساتھ لے جا سکتے ہیں۔ چیئرمین سرکاری جہاز میں بھی خاندان کے 4افراد کو ساتھ لے جا سکتے ہیں ۔چیئرمین سینیٹ کے اہلخانہ بھی سرکاری گاڑیاں استعمال کرنے کے حقدار ہوں گے،مراعات میں اضافے کے بعد چیئرمین سینیٹ 12اہلکاروں پر مشتمل ذاتی عملہ بھی رکھ سکتے ہیں۔ چیئرمین سینیٹ کے مکان کی تزئین و آرائش پر 50لاکھ تک خرچ کیے جا سکیں گے۔ چیئرمین سینیٹ اب 18لاکھ روپے تک صوابدیدی فنڈ بھی استعمال کر سکے گا۔ نئے قانون کے تحت تمام سابق چیئرمین سینیٹ کو تاحیات اضافی مراعات ملیں گی ۔تمام سابق چیئرمینز کو بھی اب سیکیورٹی کے لیے درجنوں اہلکار ملیں گے اور بیرون ملک سفر میں چیئرمین سینیٹ کو نائب صدر کا پروٹوکول ملے گا۔ سینیٹ نے چیئرمین کی مراعات میں اضافے کایہ بل 16جون کو منظور کیا تھا جوبجٹ سیشن کے بعد منظوری کے لیے قومی اسمبلی بھیجا جائے گا یہاں ایک اور خوشی کی خبر بھی ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے 27 سال بعد کرایہ دار کو بے دخل کرکے مالک مکان کے حق میں فیصلہ سنا دیا۔عدالت عالیہ نے درخواست دائر کرنے والے سائل کے انتقال کے بعد یہ فیصلہ سنایا تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ باغبان پورہ کے محمد بلال نے 1995 میں کرایہ داری کا معاہدہ کیاجو موجودہ قانون کرایہ داری ایکٹ کے تقاضوں کے مطابق ہے۔ بلال کی رینٹ کنٹرولر کے پاس کرایہ دار کی بے دخلی کی درخواست 1999میںخارج ہوگئی تھی۔ان حالات میں لوگ پاکستان سے نہیںبھاگیں گے تو پھر خودکشی کرینگے یا پھر روز جیے گے روز مریں گے ۔
٭٭٭