عورت کم کپڑے پہنے گی تو مردپراثرتوہوگا،وزیراعظم
شیئر کریں
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر حل ہوجائے تو جوہری ہتھیاروں کی کوئی ضرورت نہیں رہے گی، امریکا کو انخلا سے قبل افغان مسئلے کا سیاسی حل نکالنا ہوگا، پاکستان امریکا اور سی آئی اے کو افغانستان میں فوجی کارروائیوں کے لیے اپنی سرزمین اور فوجی اڈے فراہم نہیں کرے گا،مرد کوئی روبوٹ نہیں، اگر عورت مختصر کپڑے پہنے گی تو مردوں پراس کا اثر تو ہو گا۔ امریکی ٹی وی چینل’’ ایچ بی او‘‘ کو انٹرویو کے دوران اس سوال پر کہ انٹیلیجنس تجزیہ کار کہتے ہیں کہ دنیا بھر میں پاکستان کے پاس جوہری ہتھیار سب سے تیزی سے بڑھ رہے ہیں، ایسا کیوں؟جس کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ وہ یہ بات کہاں سے لے آئے، پاکستان کے جوہری ہتھیار دفاعی ہیں تا کہ ہم اپنے آپ کو محفوظ رکھ سکیں میرا نہیں خیال کہ یہ بڑھ رہے ہیں ۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان کا جوہری پروگرام صرف ملک کے دفاع کے لیے ہے، یہ کسی ملک کے خلاف جارحیت کے لیے نہیں ہے، کوئی بھی ملک جس کا پڑوسی اس سے 7گنا زیادہ بڑا ہو وہ پریشان ہوگا۔ہم نے بھارت کے ساتھ 3جنگیں لڑیں اور جب سے ہمارے پاس جوہری دفاع آیا دونوں ممالک کے درمیان کوئی جنگ نہیں ہوئی، ہمارے ہاں سرحدی جھڑپیں ہوئیں لیکن جنگ کا سامنا نہیں کرنا پڑا ۔میں جوہری ہتھیاروں کے خلاف ہوں، مجھے پاکستان اور بھارت کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک ہونے پر خوشی ہوگی، انہوں نے مزید کہا کہ جس وقت کشمیر کا مسئلہ حل ہوجائے گا دونوں ہمسایے مہذب لوگوں کی طرح رہنے لگیں گے ہمیں جوہری ہتھیار رکھنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔وزیراعظم سے سوال کیا گیا کہ وہ کیوں مغرب میں اسلاموفوبیا کے حوالے سے خاصہ بڑھ چڑھ کر بات کرتے ہیں لیکن چین میں ایغور مسلمانوں کی نسل کشی پر خاموش ہیں؟ جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ تمام معاملات پر بند دروازوں کے پیچھے بات چیت ہوتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ چین سب سے مشکل وقت میں ہمارے سب سے بہترین دوستوں میں سے ایک رہا ہے، جب ہم واقعی مشکلات کا شکار تھے چین ہماری مدد کو آیا، وہ جیسے ہیں ہم ان کا احترام کرتے ہیں اور ہمارا جو بھی مسئلہ ہو اس پر بند دروازوں کے پیچھے بات کرتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ میں دنیا میں دیکھتا ہوں کہ فلسطین، لیبیا، صومالیہ، شام اور افغانستان میں کیا ہورہا ہے تو کیا میں ہر چیز کے بارے میں بات کرنا شروع کردوں؟ میں اپنی سرحد پر اور اپنے ملک میں جو کچھ ہورہا ہے اس پر توجہ رکھتا ہوں۔ عمران خان نے سوال کیا کہ جب مقبوضہ کشمیر کے عوام کو نظرانداز کیا جارہا تھا تو مغربی دنیا میں یہ اتنا بڑا مسئلہ کیوں تھا؟ یہ کہیں زیادہ متعلقہ ہے، ایغوروں کے ساتھ شاید جو کچھ ہورہا ہو اس کے مقابلے ایک لاکھ کشمیری شہید ہوچکے ہیں، مقبوضہ وادی ایک’’کھلی جیل‘‘میں تبدیل ہوچکی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ مسئلہ کیوں نہیں ہے؟ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ وہ اسے ‘منافقت’ سمجھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ ان چیزوں پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں جن سے ملک اور اس کی سرحدوں کا تعلق ہے، ایک لاکھ کشمیریوں کا مرنا میرے لیے زیادہ تشویش کا باعث ہے کیوں آدھا کشمیر پاکستان میں ہے۔مسلم ریاستوں کے رہنماں کو اسلاموفوبیا کے خلاف متحد ہونے کے لیے ارسال کردہ خط کے بارے میں بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اسلامی دنیا اور مغربی معاشروں کے درمیان رابطوں کا بڑا فقدان ہے، یہ 9/11 کے بعد ہوا جب اسلامی دہشت گردی کا لفظ استعمال میں آیا۔انہوں نے کہا کہ جس لمحے آپ اسلامی دہشت گردی کہتے ہیں، مغرب کا عام آدمی سمجھتا ہے کہ ایسا کچھ مذہب میں ہے جو دہشت گردی کا باعث بنتا ہے، 9/11 کے بعد جب کہیں کسی دہشت گرد حملے میں مسلمان ملوث ہوتا دنیا بھر کے ایک ارب 30 کروڑ مسلمانوں کو نشانہ بنایا جاتا۔