سندھ میں گیس بحران شدت اختیار کرگیا،صنعتی پہیہ جام ہونے گا
شیئر کریں
گیس کی پیداوار میں خود کفیل صوبہ سندھ میںگیس بحران انتہائی شدت اختیار کرگیا ہے جس کے بعد سوئی سدرن کمپنی نے صوبے بھر میں سی این جی اسٹیشنز کو ایک ہفتہ کیلئے بند کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق سندھ میں گیس بحران شدت اختیار کردیا ہے جبکہ ایل این جی کی در آمد بھی تعطل کا شکار ہے ،سوئی سدرن کمپنی صوبے میںگیس لوڈ مینجمنٹ پلان میںبری طرح ناکام ہوگئی ہے ،گیس کی چوری اور ضیاع کو روکنے میں سوئی سدن کمپنی بری طرح فیل ہوگئی ہے ،صوبے میںصنعتوں اور سی این جی اسٹیشنز کو گیس کی فراہمی نہیںہوپارہی ہے جبکہ گھریلو صارفین کو بھی گیس کی قلت،کم پریشر اور زائد بلوںکا سامنا ہے ،کمپنی نے اضافی سیکورٹی ڈپازٹ کی مد میںصارفین کی جیبوں سے کروڑوں روپے نکلوانے کی منصوبہ بندی کرلی ہے اور صارفین کی جانب سے اوور بلنگ کی شکایات عروج پر پہنچ گئی ہیں، ادھرسائٹ ایریامیں بھی گیس کی عدم فراہمی اورپریشرمیں کمی کے باعث صنعتکاروں کوشدیدمشکلات کاسامنا ہے ،پیداواری سرگرمیاں معطل ہونے سے برآمدی آرڈزکی تکمیل خطرے میں پڑگئی ہے ،دوسری جانب گیس بحران کے سبب کمپنی نے صوبے بھر میں سی این جی اسٹیشنز کو ایک ہفتہ کیلئے گیس کی فراہمی بند کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں،ترجمان ایس ایس جی کے مطابق صوبے بھر کے سی این جی اسٹیشنز کو پیر کی رات 12بجے سے منگل کی صبح8بجے تک 176گھنٹوں کیلئے گیس فراہمی بند رہے گی،آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن نے طویل گیس بندش کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کی عوام اور سی این جی اسٹیشن مالکان کے ساتھ زیادتی بند کی جائے،ایس ایس جی سی کے مطابق سی این جی اسٹیشنز کی بندش کا فیصلہ وفاقی حکومت کے حکم پر کیا گیا ہے۔،ہمیںآر ایل این جی پر دباؤ ڈال کر اور ہماری انڈسٹری کے کچھ لوگوں کو ملا کر جبری منتقل کیا گیا۔وعدہ یہ تھا کہ آر ایل این جی پر لوڈشیڈنگ نہیں ہو گی لیکن ایک سال گزرنے کے باوجود کوئی بہتری نہیں ہوئی،کیپٹیو پاور کو بلا تعطل گیس کی فراہمی جاری ہے،ایس ایس جی سی کے پورے نیٹ ورک میں 1250 ایم ایم سی ایف ڈی گیس ہے جس میں سے سی این جی صرف 32 ایم ایم سی ایف ڈی لے رہی ہے،اتنی کم کھپت کے باوجود سب سے پہلے سی این جی کو بند کیا جاتا ہے جو کہ سراسر زیادتی ہے۔