میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کراچی سمیت ملک کی93فیصد آئی ٹی کمپنیوں کااسلام آباد میں داخلہ بند

کراچی سمیت ملک کی93فیصد آئی ٹی کمپنیوں کااسلام آباد میں داخلہ بند

ویب ڈیسک
پیر, ۲۲ جون ۲۰۲۰

شیئر کریں

(رپورٹ:اسلم شاہ)کراچی کے وفاقی وزیرانفارمیشن ٹکنالوجی کی موجودگی میں کراچی سمیت ملک کے93فیصد آئی ٹی کمپنیوں کااسلام آباد میں آہستہ آہستہ داخلہ بند،کروڑوں اربوں روپے مالیت کے کنٹریکٹ صرف راولپنڈی ،اسلام آباد کی کمپنیاں کو ٹینڈر میں شامل کیا جارہا ہے، میرٹ پر کام کرنے والے ادارے کے بجائے ٹینڈر میں مخصوص علاقے تک محدود کرنا درست نہیں،اور آئین پاکستان کی بھی خلاف ورزی ہے پہلے محدود پیمانے پر اور اب اکثر ٹینڈر میں راولپنڈی اسلام آباد کے علاوہ تما م آئی ٹی کمپنیوں سے رابط کرنے سے روک دیا گیا ہے،جس سے آئی ٹی بیس کمپنیاں میں بے چینی کی فضاء پیدا ہوری ہے، آئی ٹی منسٹری کے ماتحت پی ٹی اے کی جانب سے سیکورٹی سروس اور سپلائیزکی خدمات حاصل کرنے مختلف پیشکش میں صرف اسلام آباد اور رولپنڈی کی کمپنیاں تک محدود کیوں ہے، وہ اس پیشکش میں حصہ لے سکتی،جو ملک بھر کی رجسٹرڈ آئی ٹی کمپنیوں میں صرف 7فیصدتعداد ہے،اس ضمن میں لپ ٹاپ، پرنٹرز،اسکینر اور دیگر آلات کی خریداری پر ٹینڈر طلب کیا گیا ہے جس کو انم ہمایوں سیکشن افیسرآئی ٹی وزرات،ایونیو،نیو سیکریٹریٹ کوہسار بلاک اسلام آبادکے دستخط سے جاری کیا گیا ہے، پیشکش طلب کیا جارہا ہے،جبکہ پاکستان ٹیلی کام نیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے نئے ٹینڈر میں دیکھ بھال، آپریشن،ڈیوئس ایٹنٹیفکشن، رجسٹریشن اور بلاک سٹسم کے لئے آئی ٹی فرم کی خدمات حاصل کرنے کی پیشکش طلب کی گئی ہے،اس میں اسلام آباد کے صرف فرم رجوع کرنے کا واضح نوٹ جاری کیا ہے، جو نعمان خالد،ڈائریکٹر ٹائپ اپرول کے دستخط سے جاری کیا ہے، چونکہ سیدامین الحق وفاق وزیر آئی ٹی،جن کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ سے ہے، اس قبل بھی خالدمقبول صدیقی بھی وزیر متحدہ قومی موومنٹ سے تھا،جبکہ شعیب احمد صدیقی، سیکرٹری آئی ٹی دونوں کا تعلق بھی کراچی سے بتایا جاتا ہے،وزرات آئی ٹی کے ہائی امپیک ٹرنینگ بوٹ کیمپ،ڈیجیٹل پاکستان پالیسی سٹروجی،ہائرایجوکیشن کمیشن پاکستان،پاکستان سوئفٹ وئیر ایکسپورٹ بورڈ،بورڈ آف انوسمنٹ،الیکٹرونک گورٹمنٹ ڈائریکٹ پاکستان،نیشنل آئی سی ٹی ار اینڈ ڈی فنڈ،وزرات آئی ٹی ٹیلی کام پاکستان،پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی،سیکورٹی ایکسچنج کمیشن اف پاکستان،ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارتی اف پاکستان اوریونیورسل سروس فنڈزادارے منسٹری آئی ٹی براہ راست یا بلاواسطہ آئی ٹی کے شعبہ میں کام کررہی ہے، پاکستان سوئفٹ وئیر ہاوس ایسوسی ایشن (p@sha)،70فیصد آئی ٹی بیس کمپنیوں کراچی میں رجسٹرر ہے اور پاکستان میں 7ہزار سے ذائد آئی ٹی بیس کمپنیاں کام کررہی ہے کراچی سمیت دیگر شہروں کی کمپنیوں کا نذرانداز کرنا درست نہیں ہوگا، ملک بھر کئی کمپنیوں کے دفاتر اسلام آباد میں موجود ہے اور غیر ملکی کمپنیاں بھی کام کررہی ہے لیکن وزرات انفامیشن ٹکنالوجی کی نگرانی میں اس شعبہ جات کو محدود اور مخصوص کرنا درست عمل نہیں اس کی تحقیقات کرائی جائے،وزرات آئی ٹی کے ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان میں فری لانس، انیمشن، سوئفٹ وئیر ڈیولپمنٹ، موبائل اپیس ڈیولپمنٹ، ویب سائٹ ڈیولپمنٹ، گیمزڈیولپمنٹ،یولیٹیلیز بیلنگ، ٹیکنکل سپورٹ، ٹیلی مارکیٹنگ، کنسلٹنٹ، میڈیکل ٹرانسکرائبشن، سسٹم اینائسس جبکہ ٹیکسائل،آٹوموبائل، فارماسیٹیکل،فرٹیلائزر، پاورسکیٹر، صحت، تعلیم، گورٹمنٹ آئی ٹی، ٹورازم، ٹیلی کام نیکشن، انٹرٹمنٹ کے شعبہ جات میں اپنا دائر بڑھارہی ہے، ایک آئی ٹی ماہر کا کہنا تھا کہ 22کروڑ آبادی پر مشتمل ملک میں آئی ٹی کے شعبہ جات تیزی سے پھیل رہی ہے، موجودہ حکومت نے آئی ٹی کے شعبہ جات کو مضبوط کرنے کے کئی اقدامات اٹھائیں، لیکن بعض عناصر اس شعبہ جات کو محدود او ر مخصوص علاقے تک کرنا چاہتے ہیں جس کے نتیجے میں آئی ٹی کا ملکی ترقی روک جائے گا،ماہرین کا یہ بھی کہناتھا کہ اس وقت 143ملین موبائل فون،35ملین انٹرنیٹ استعمال کررہے,11.5ملین فیس بک،2ملین ٹوٹیرز،1.5ملین لینک ڈین،23000+گریجویٹ آئی ٹی کے شعبہ جات میں ہر سال شامل ہوررہے,انڈسٹری 2.6بلین ڈالر،1.4%جی ڈی پی، 1.4بلین ڈالرایکسپورٹ ریوینو سے آمدن، 1.2بلین ڈالر مقامی سطع پرریوینو جمع ہوتا ہے، 7,000موجودہ کمپنیاں پاکستان سوئفٹ وئیر رجسٹرر ہے، جن میں کراچی میں 70فیصد کمپنیاں موجود ہے،اسلام آباد میں ان کے ممبران کی تعداد صرف 7فیصد ہے،پاکستان سوئفٹ وئیر ہاوس ایسوسی ایشن (p@sha)آئی ٹی کاروبار کرنے والے رجسٹریشن کررہے ہیں یہ 1992میں قیام عمل آیا تھا،آرگنائزیشن کا مقصد آئی ٹی کو رپرموٹ کرنا، ڈیولپمنٹ، سوئفٹ وئیراور سروسز انڈسٹری کو تحفظ دینا ہے یہ ادارہ نان پروفٹ آرگنائزیشن، اس کا قیام بھی کراچی میں تشکیل دیا گیا،ایک سوئفٹ وئیر کمپنی کے ایگزیکٹو ناصر شیخ کا کہنا تھا کہ اگر کراچی کو نذر انداز کرکے مخصوص علاقے تک محدود کیا گیا تو دیگر کمپنیوں کا کاروبار متاثر ہوگا اس بار ے میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور وفاقی وزیر آئی ٹی سید امین الحق سے مطالبہ ہے کہ وہ وزرات میں مخصوص علاقے تک محدود کرنا کا نوٹس لئے اور بیورو کریسی کیخلاف تحقیقات کرائی جائے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں