میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
محکمہ اوزان و پیمائش طاقتور مافیا نے لاک ڈاؤن کو کمائی کا ذریعہ بنالیا

محکمہ اوزان و پیمائش طاقتور مافیا نے لاک ڈاؤن کو کمائی کا ذریعہ بنالیا

ویب ڈیسک
پیر, ۲۲ جون ۲۰۲۰

شیئر کریں

(رپورٹ: جوہر مجید شاہ) محکمہ اوزان و پیمائش کی طاقتور مافیا نے سپریم کورٹ / حکومتی احکامات و رٹ جوتے کی نوک پر رکھ لی، واضح رہے سندھ حکومت کی جانب سے جاری کردہ لسٹ کے مطابق مزکورہ محکمہ لاک ڈاؤن کے دوران بند کیا گیا تھا، مگر مزکورہ محکمے کے طاقتور ڈی جی جاوید قائم خانی اور انکی راشی و بھتہ خور ٹیم نے لاک ڈاؤن کو اندھی کمائی کا ذریعہ بنالیا۔ واضح رہے کہ مزکورہ محکمہ اوزان و پیمائش/ بیورو اینڈ سپلائی محکمہ زراعت کے ماتحت ہے اور اسکی زیلی شاخ کے زمرے میں آتا ہے جس کے مشیر کھٹو مل ہیں، ادھر محکمے کے اندرونی اور انتہائی ذمہ دار ذرائع نے نام نہ لینے پر انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ عرصہ 4 ماہ سے لاک ڈاؤن ہے، مگر محکمہ اوزان و پیمائش کی راشی و کرپٹ طاقتور انتظامیہ نے ماورائے عدالت وقانون ادارے کو حکومتی فیصلے و احکامات کے بر خلاف کھولے رکھا آفس کھولنے کے پس پشت مقاصد میں ایک جانب شہر بھر کے کلائنٹس صارفین سے بھتہ وصولی کا کاروبار جاری رکھنا مقصود ہے تو دوسری جانب حکومتی خزانے پر ڈاکہ زنی کرتے ہوئے لاک ڈاؤن کے دوران بھی پیٹرول/ڈیزل/ مرمتی امور مینٹیننس کے نام اور اس مد میں سرکاری خزانے کو لاکھوں کا ٹیکہ لگایا جارہا ،علاوہ ازیں ( ٹی اے) ٹیریولینگ سفری الاؤنس (ڈے اے) ڈیلی الاؤنس کے نام پر بھی قومی خزانے کو لاکھوں کا جھٹکا دیا جارہا ہے، اس گورکھ دھندے اور اندھی کمائی و کرپشن میں ڈی جی جاوید قائم خانی کے مرکزی فرنٹ مین کھلاڑیوں میں ڈپٹی کنٹرولر طارق شیخ اسسٹنٹ کنٹرولر ایڈمن ریحان محمد خان نہ صرف پیش پیش بلکہ معتمد خاص کے طور پر جانے پہچانے جاتے ہیں۔ ادھر سندھ حکومت لاک ڈاؤن کے حوالے سے لازمی سروسز سمیت چند افسران و اہلکاروں سے کام لینے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے ساتھ آفس کیساتھ گھر سے آفس امور نمٹانے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔ دوسری جانب سندھ سرکار کے اپنے زیر انتظام محکمہ شتر بے مہار کی مانند تمام تر قواعد و ضوابط سے مبرا آزاد ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں ایک جانب عدالتی احکامات سے روگردانی محکمے نے اپنا شعار بنالیا تو دوسری جانب حکومتی رٹ کو پامال کرنا وطیرہ بنالیا، تیسری جانب ادارے کو اپنی ذاتی ملکیت و جاگیر میں تبدیل کردیا۔ ادھر نہ صرف حکومت بلکہ تمام تحقیقاتی اداروں کی خاموشی معنی خیز ہے۔ مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ آف پاکستان وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ گورنر سندھ عمران اسماعیل مشیر زراعت کھٹو مل سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و تادیبی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں