کسٹمز کا چھاپہ 13 ہزار بوسٹن انجکشن برآمد، ڈاکٹر 3 اسمگلر پکڑے گئے
شیئر کریں
ڈائریکٹوریٹ آف کسٹمز انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن کراچی نے بوسٹن انجکشن کی اسمگلنگ کے منظم نیٹ ورک کے خاتمے کے لیے خفیہ اطلاع پر 13ہزار اسمگل شدہ بوسٹن انجکشن برآمد کرکے ضبط کرلیے۔ڈائریکٹر جنرل کسٹمز انٹیلی جنس فیض احمد نے اس ضمن میں بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ کو مصدقہ اطلاع ملکی کہ منظم نیٹ ورک اسمگلنگ میں ملوث ہے جس کے ذریعے دودھ بڑھانے والے انجیکشن دنیا کے مختلف ممالک سے پاکستان اسمگل کیے جارہے ہیں۔یہ انجکشن عارضی طور پر شہر کے مختلف مقامات پر محفوظ کیے جاتے ہیں اور پھر دودھ دینے والے مویشیوں کے فارمز میں سپلائی کیے جاتے ہیں جہاں ان کا استعمال گائے اور بھینسوں میں مصنوعی طور پر دودھ بڑھانے کے لیے کیا جاتا ہے۔کسٹمز انٹیلی جنس ذرائع نے بتایاکہ مخصوص اطلاع موصول ہوئی کہ بوسٹن انجکشن کی ایک بڑی مقدار ریجنٹ پلازہ ہوٹل، شاہراہ فیصل کے قریب منتقل کی جارہی ہے جس پر ڈائریکٹوریٹ آف کسٹمز انٹیلی جنس نے فوری طور پر اسمگلنگ آرگنائزیشن کی ٹیم تشکیل دی تھی۔ ٹیم مذکورہ مقام پر پہنچی اور ایک مشکوک شخص کو روک کر اس کے پاس موجود ڈبے کی تلاشی لی تو اس باکس میں 5105 بوسٹن انجیکشن پلاسٹک کی چادروں سے لپٹے ہوئے پائے گئے۔اس شخص نے اپنی شناخت محمد علی عرف علی گتھا کے نام سے ظاہر کی اور بوسٹین انجکشن کی ملکیت کا دعوی کیا۔ ذرائع نے بتایاکہ تفتیش کے دوران انکشاف ہوا کہ وہ اور اس کا ساتھی مصطفی سکندر عرف مصطفی موتی والا ملک کے مختلف ہوائی اڈوں سے یہ انجکشن اسمگل کرتے ہیں۔