بدنام ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر کا بطور ڈائریکٹر اسکول تقرر
شیئر کریں
غیر قانونی بھرتیوں میں ملوث، خواتین کو ہراساں کرنے والے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر یار محمد بلیدی کو ڈائریکٹر اسکول کراچی سیکنڈری مقرر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ ان کی تقرری ڈائریکٹر اسکول کراچی سیکنڈری فرناز ریاض کی جگہ کی گئی ہے جو 2ماہ بعد12 جولائی کو ریٹائر ہوجائیں گی اور یار محمد بلیدی ان کی جگہ چارج سنبھالیں گے۔ محکمہ اسکول ایجوکیشن کی تاریخ میں ایسا نوٹیفکیشن پہلی بار جاری کیا گیا ہے کہ2ماہ قبل ہی ڈائریکٹر بنانے کا نوٹیفکیشن جاری ہوگیا۔ دلچسپ امر یہ ہے یار محمد بلیدی کو خود چند ہفتے قبل محکمہ تعلیم نے آئی بی اے سکھر ٹیسٹ اساتذہ کی بھرتیوں میں فی ٹیچر2 لاکھ روپے رشوت وصول کرنے کے الزام میں خط دے رکھا ہے اور بھرتیوں کی تمام تفصیلات مانگ رکھی ہیں تاہم اس کے باوجود انھیں 2ماہ قبل ہی ڈائریکٹر اسکول مقرر کردیا گیا۔ محکمہ تعلیم کے ذرائع کے مطابق انھوں نے ایک صوبائی وزیر کی قریبی عزیزہ کو ٹیسٹ میں کم نمبر ہونے کے باوجود ٹیچر بھرتی کرلیا تھا۔ یاد رہے کہ 19 گریڈ سے 20 گریڈ میں ترقی پانے والے ڈی او ایسٹ (سیکنڈری) یار محمد بلیدی کا تبادلہ رواں سال 14 مارچ کو ہوا تھا اور ان کی جگہ گریڈ 19کی افسر شاہانہ پروین کو لگایا گیا تھا جس کا نوٹیفکیشن چیف سیکریٹری سندھ ڈاکٹر سہیل راجپوت نے جاری کیا تھا جبکہ یار محمد بلیدی کا تبادلہ کورنگی کے کمپری ہنسیو اسکول میں کیا گیا۔ تاہم، بلیدی نے چارج چھوڑنے سے انکار کر دیا کیونکہ وہ ڈائریکٹر سیکنڈری بننے کے خواہشمند تھے۔ وزیر تعلیم سعید غنی کے دور میں یار محمد بلیدی کا تبادلہ سانگھڑ سے کراچی کرتے ہوئے انہیں ڈی او ایسٹ مقرر کیا گیا تھا جس کے بعد گلشن اقبال کے علاقے شانتی نگر میں اربوں روپے کی زمین پر واقع سرکاری اسکول کی جگہ لینڈ مافیا کو دینے کا اسکینڈل سامنے آیا تھا۔ اس اسکینڈل میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ اسکول کی حدود میں سامنے والے علاقے کی زمین لینڈ مافیا کو دیدی گئی جس نے وہاں رہائشی فلیٹس تعمیر کر دیئے اور اسکول کو پیچھے منتقل کر دیا۔ بلیدی کے دور میں اساتذہ کی بھرتیوں اور ترقیوں کے حوالے سے بھی سنگین بے قاعدگیاں سامنے آئیں تھیں لیکن اس پر کوئی کارروائی نہیں
ہوئی تھی۔ اسی طرح21 اکتوبر 2022 ء کو یار محمد بلیدی کی جانب سے ٹیسٹ میں ناکام ہونے والے امیدوار کو زبردستی بھرتی کرنے کیلئے خاتون ڈائریکٹر کو ہراساں کرنے کاالزام بھی سامنے آیاتھا۔ چیف سیکریٹری سندھ ڈاکٹر سہیل راجپوت نے بتایا کہ بلیدی کی تقرری کی سفارش محکمہ اسکول ایجوکیشن نے کی تھی اور ہم نے محکمہ کی سفارشات کو مدنظر رکھتے ان کی تقرری کردی کیوں کہ محکمہ اپنے افسران کو بہتر جانتا ہے تاہم پھر بھی ہم اس تقرری کا جائزہ لیں گے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ ایک ایسے افسر کو جس پر سنگین الزامات ہوں ان الزامات کی تفتیش کے بعد ان سے بری کئے جانے سے قبل اس طرح کی عنایات تعلیم جیسے شعبے کے ساتھ کھلواڑ سے کم کچھ نہیں ہے،صوبائی وزیر تعلیم کا فرض ہے کہ وہ ان الزامات کی غیر جابندارانہ تحقیقات کرائیں اور تحقیقات مکمل ہونے سے قبل انھیں محکمہ تعلیم کے کسی بھی عہدے پرفائز کرنے سے گریز کیاجائے۔