میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
شفاف انتخابات میں بددیانتی ہوئی تو مداخلت کریں گے، چیف جسٹس

شفاف انتخابات میں بددیانتی ہوئی تو مداخلت کریں گے، چیف جسٹس

ویب ڈیسک
بدھ, ۲۲ مارچ ۲۰۲۳

شیئر کریں

چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو الیکشن میں برابری کا موقع ملنا چاہیے ، الیکشن کمیشن کو نگران حکومت کو تبادلوں کا کھلا اختیار نہیں دینا چاہیے۔سپریم کورٹ میں سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کیس کی سماعت ہوئی۔وکیل الیکشن کمیشن نے دلائل دیے کہ نگران حکومت کے قیام کے بعد الیکشن شیڈول جاری ہوچکاہے، آرٹیکل 218کے تحت صاف شفاف الیکشن کروانا ہماری ذمہ داری ہے، لیول پلیئنگ فیلڈ کیلئے بیوروکریسی میں تبادلے کرنا بھی الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، نگران حکومت بھی الیکشن کمیشن کی منظوری سے کسی افسر کا تبادلہ کر سکتی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 218کے تحت صاف شفاف الیکشن یقینی بنانے کیلئے تبادلوں کا اختیار الیکشن کمیشن استعمال کرتاہے ، ثابت ہوگیا کہ نگران حکومت تبادلے الیکشن کمیشن کی اجازت سے کرتی ہے، الیکشن کمیشن خود سے بھی نگران حکومت کو افسران کے تبادلوں کے احکامات دے سکتا ہے۔وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے نگران حکومت کو سی سی پی او لاہور کے تبادلے کی زبانی منظوری 23جنوری کو دی، نگران حکومت نے الیکشن کی شفافیت کیل?ے تمام بیوروکریسی کو تبدیل کرنے کا پالیسی فیصلہ کیا ، الیکشن کمیشن نے نگران حکومت کے اس فیصلے کی منظوری دی۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کا اختیار بڑا وسیع ہے، تمام سیاسی جماعتوں کو الیکشن میں برابری کا موقع ملنا چاہیے ، الیکشن کمیشن کو نگران حکومت کو تبادلوں کا کھلا اختیار نہیں دینا چاہیے، نگراں حکومت سے الیکشن کمیشن کو ایسے تبادلے سے متعلق پوچھنا چاہیے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں