میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ڈائریکٹرسائبرکرائم ایف آئی اے کوتوہین عدالت کانوٹس

ڈائریکٹرسائبرکرائم ایف آئی اے کوتوہین عدالت کانوٹس

ویب ڈیسک
منگل, ۲۲ فروری ۲۰۲۲

شیئر کریں

اسلام آباد ہائیکورٹ نے محسن بیگ کیس میں ایف آئی اے سائبر کرائم کے ڈائریکٹر پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا بھر میں ہتک عزت کو جرم سے نکالا جارہا ہے ، لیکن پاکستان میں فوجداری قانون کو عوامی نمائندوں کی شہرت کی حفاظت پر لگایا جارہا ہے،محسن بیگ نے ریحام کی کتاب کا حوالہ د یا تو اس میں توہین آمیز کیا تھا ؟، پروگرام میں کتنے مہمان تھے ؟ آپ نے دوسرے لوگوں کو کیوں گرفتار نہیں کیا ؟ ،آپ کو نوٹس جاری کر رہے ہیں، اٹارنی جنرل آئیں اور آپ کا دفاع کریں۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے سینئر تجزیہ کار محسن بیگ کی اپنے خلاف مقدمات خارج کرنے کی درخواستوں پر سماعت کی۔ آئی جی اسلام آباد اور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی رپورٹس عدالت کے سامنے پیش کی گئیں۔ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نیاز اللہ نیازی نے محسن بیگ پر تھانے میں تشدد کی رپورٹ بھی پیش کرتے ہوئے کہا کہ موقع پر جھگڑا ہوا جس پر محسن بیگ نے ایف آئی اے کے دو اہلکاروں کو مارا، تھانے میں آنے کے بعد پھر جھگڑا ہوا اور حوالات لے جاتے ہوئے بھی شدید مزاحمت کی۔وکیل لطیف کھوسہ نے بتایا کہ محسن بیگ کے خلاف کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں چار مقدمات درج کر لیے گئے ہیں ۔ ایف آئی اے کی جانب سے کسی کے پیش نہ ہونے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شکایت کنندہ اسلام آباد میں تھا تو مقدمہ لاہور میں کیوں درج ہوا؟ کیا ایف آئی اے پبلک آفس ہولڈر کی ساکھ کی حفاظت کے لیے کام کر رہا ہے؟ ایف آئی اے کا کون سا ڈائریکٹر ہے جو آئین کو مانتا ہے نا قانون کو؟ یہ کسی ایک فرد کا نہیں بلکہ شہریوں کے حقوق کے تحفظ کا معاملہ ہے۔ہائی کورٹ نے ڈائریکٹر سائبر کرائم ایف آئی اے کو فوری طلب کرتے ہوئے کہا کہ کیوں نا عدالت ڈائریکٹر سائبر کرائم کے خلاف ایکشن لینے کا حکم نا دے ، کیا ایف آئی اے قانون اور آئین سے بالا ہے ؟ کیوں نا ایف آئی اے کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کریں ؟، دنیا بھر میں ہتک عزت کو جرم سے نکالا جارہا ہے ، لیکن پاکستان میں فوجداری قانون کو عوامی نمائندوں کی شہرت کی حفاظت پر لگایا جارہا ہے، ایف آئی اے کا کون سا ڈائریکٹر ہے جو آئین کو مانتا ہے نا آئینی عدالت کو ؟ یہ کسی ایک شخص کا نہیں بلکہ شہریوں کے حقوق کے تحفظ کا معاملہ ہے۔عدالت نے کہا کہ ریاست کی رٹ ہونی چاہئے؟ بے شک کوئی ان کے گھر غلط گیا ہو گا مگر قانون اپنے ہاتھ میں کیوں لیا؟ اس متعلق جو بھی دفاع ہے محسن بیگ متعلقہ ٹرائل کورٹ میں پیش کریں، کوئی بھی قانون اپنے ہاتھ میں بھی نہیں لے سکتا۔عدالتی نوٹس پر ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ بابر بخت عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔عدالت نے ڈائریکٹر سائبر کرائم پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈائریکٹر صاحب آپ نے اس عدالت کو کیا یقین دہانی کرائی تھی؟، اس عدالت نے آپ کو واضح کیا تھا کہ اس طرح گرفتاری نہیں ہو گی، بے شک میں ہی کیوں نا ہوں، کسی پرائیویٹ کو پروٹیکشن دینے میں نا لگ جائیں، کتنے عرصے سے یہ عدالت آپ کو موقع دے رہی ہے، ہر کیس میں آپ اپنے اختیار کا غلط استعمال کر رہے ہیں، آپ کو شکایت کہاں ملی تھی ؟ کب ملی ؟ کیا وقت تھا ؟ڈائریکٹر سائبر کرائم بابر بخت نے بتایا کہ لاہور میں ہمیں شکایت ملی تھی۔ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے بتایا کہ وفاقی وزیر مراد سعید نے 15 فروری کو لاہور میں شکایت درج کرائی، جس پر عدالت نے سوال پوچھا کہ کیا مراد سعید وہاں وزٹ پر گئے ہوئے تھے؟۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں