کراچی سینٹرل میں کلک کے ٹھیکے میں سیپرا قوائد کی دھجیاں اُڑادیں گئیں
شیئر کریں
(رپورٹ:علی کیریو)کراچی کے ضلع سینٹرل میں کلک کے ٹھیکے میں سیپرا قوائد کی دھجیاں اڑادیں گئی، زیادہ بولی دینے والے من پسند کانٹریکٹر کو13 کروڑ 46لاکھ روپے کا ٹھیکہ جاری کرنے کی تیاریاں،کراچی کنسٹرکٹر ز ایسوسی ایشن نے کلک کے ٹھیکے میں سپرا رولز کی خلاف ورزی کو چیلینج کردیا۔جرأت کو موصول دستاویز کے مطابق حکومت سندھ کے کراچی کیلئے انتہائی اہم منصوبے کامپی ٹیٹوو اینڈ لوایبل سٹی آف کراچی (کلک) کے تحت ڈی ایم سی سینٹرل کراچی کی حدود میں نیو کراچی کے روڈ 4400سے ڈی موڑ (7000) سے 5000 روڈ کی بحالی کیلئے اخبارات میں ٹینڈر 8 جنوری 2022 کو شائع کیا گیا، ٹینڈر حاصل کرنے کیلئے 11 کانٹریکٹرز نے بولی میں حصہ لیااور 17فروری کو ٹینڈر کھولا گیا، ڈی ایم سی سینٹرل نے سب سے زیادہ بولی دینے والے کانٹریکٹر میسرز حاجی سید امیر اینڈ برادرز کو 13 کروڑ46 لاکھروپے کا ٹھیکا جاری کرنے کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں، سندھ پبلک پروکیورمنٹ اتھارٹی (سیپرا) کے رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کنسلٹنٹ کی جانب سے مبینہ طور پر ناجائز شرائط پر کانٹریکٹر کو ٹھیکہ ایوارڈ کیا جارہا ہے۔ذرائع کے مطابق اس سسٹم میں شامل کنٹریکٹرز پہلے سے خفیہ ہاتھوں سے ملی بھگت کرکے ایسے ٹینڈرز میں حصہ لیتا ہے اور دیگر عام کنٹریکٹرز کر اس سسٹم سے دور رکھا جاتا ہے، اس ٹینڈر میں بھی ایسا ہی ہوا ہے اور عوامی فنڈز کو ناجائز شرائط پوری نہ ہونے کے بہانے زیادہ ریٹس دینے والے کنٹریکٹرز کو اس کام کو ایوارڈ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ جسے مستحق کنٹریکٹرز کی مدد کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ دوسری جانب کراچی کنٹریکٹر ز ایسوسی ایشن کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ایسوسی ایشن کے صدر رضا علی عابدی کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں کلک کے ٹینڈر میں حصہ لینے والے کانٹریکٹرز سے اسکروٹنی کے نام پر کی جانے والی شکایت پر غور کیا گیا، اجلاس میں کہا گیا کہ ایک ماہ میں ہونے والی اسکروٹنی کے عمل نے اسے مشکوک بنا دیا گیا ہے۔ متاثرہ کنٹریکٹرز نے ٹھیکے کو چیلنج کردیا ہے اور قانونی نوٹس متعلقہ دفاتر میں جمع کروا دیئے ہیں۔ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری عبدالرحمن نے وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ، وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ اور دیگر اداروں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی توجہ اس جانب مبذول کرواتے ہوئے بدعنوانی پر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔