
قبرستانوں کی حالت زار کا بھی نوٹس لیجئے
شیئر کریں
مکرمی جناب
کراچی کے تقریبا تمام ہی قبرستان عرصہ ہوا بھر چکے ہیں البتہ لاوارث قبروں کو ہموار کرکے 30/35 ہزار میںقبر فراہم کردی جاتی ہے یہ کاروبار گورکن اور متعلقہ انتظامیہ کی ملی بھگت سے جاری ہے جس کی خبریں اکثر اخبارات کی زینت بنتی رہتی ہیں۔ لیکن افسوس کوئی اس کا نوٹس نہیں لیتا۔ ناتھا خان گوٹھ کی امن کمیٹی نے سرکلر ریلوے کے ٹریک کے ساتھ قبرستان بنا رکھا ہے جہاں آنے جانے تک کا کوئی انتظام نہیں۔ مستقبل قریب میں سرکلر ٹرین کے لیے کام شروع ہونے والا ہے اس کا نہ ریلوے حکام کو احساس ہے اور نہ مقامی انتظامیہ کو یہی صورتحال گلستان جوہر میں پہلوان گوٹھ قبرستان کی ہے جو کے ایم سی کے زیر اثر ہے لیکن اس میں غیر سرکاری تنظیم کا عمل دخل ہے اور وہی 30/35 ہزار میں قبر فراہم کردیتی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ کنٹونمنٹ بورڈ فیصل کا قبرستان بھر چکا ہے اور وہاں تدفین کی گنجائش نہیں۔ بے حسی کا یہ حال ہے کہ وسیع و عریض علاقے پر محیط گنجان آبادی کے لیے نئے قبرستان کے لیے درکار زمین علاقے میں موجود ہی نہیں۔ کمشنر کراچی سے اس سلسلے میں خط و کتابت کئی سال سے ہورہی ہے جو ہنوز نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئی۔ معزز چیف جسٹس صاحب سے درد مندانہ اپیل کی جاتی ہے کہ کے ایم سی اور فیصل بورڈ گلستان جوہر کے قبرستان پر بھی ایک نظر ڈالیں اور تدفین کا مسئلہ حل کروائیں شہریان کراچی پر ان کا احسان عظیم ہوگا۔
(حبیب الرحمن۔ کراچی)