سندھ کے علیحدگی پسند گروپ تخریب کاری میں ملوث !!!
شیئر کریں
٭شفیع برفت نے بھارتی فنڈنگ پر ”سندھو دیش لبریشن آرمی“ کے نام سے دہشت گرد تنظیم بنا ئی ، ریلوے پٹریوں پر دھماکے کرائے
٭ تین روز قبل شفیع برفت کی طرف سے سی پیک کے خلاف ہڑتال کے اعلان کو سندھ کے عوام نے مسترد کردیا، کارندوں کی تفصیلات پہلی بار منظرعام پر
عقیل احمد راجپوت
بزرگ قوم پرست رہنما جی ایم سید قیام پاکستان کی جدوجہد میں شامل رہے اور سندھ اسمبلی میں پاکستان کی جو قرار داد منطور کی گئی تھی اس میں جی ایم سید کا بھی کردار تھا‘ 1970ءکے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کے انتخابات میں شکست ہوئی تو وہ قومی سیاست چھوڑ کر صوبائی سیاست کرنے لگے۔ انہوں نے سندھ کو الگ ملک”سندھو دیش“ بنانے کا نعرہ لگا کر نئی سیاست شروع کی‘ اس سیاست کو تا حال سندھ کے عوام نے پزیرائی نہیں دی‘ مگر جی ایم سید کی سیاست کو آج بھی ایک لحاظ سے قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے‘ جی ایم سید نے ہمیشہ پر امن سیاست کی وہ صوفی ازم کے قائل تھے دو درجن کتابوں کے مصنف تھے سندھ میں نئے اور پرانے سندھیوں کو آپس میں قریب لانے میں ان کا کردار شاندار رہا ہے‘ جی ایم سید کی پارٹی میں نوجوانوں کی بڑی تعداد جرائم میں ملوث رہی ہے لیکن جی ایم سید مرتے مر گئے لیکن اپنی بات سے پیچھے نہ ہٹے اور وہ پاکستان کے پہلے سیاسی قیدی تھے جو 40 سال سے زائد جیل میں رہے اور ان کے خلاف کوئی ایک کیس بھی ثابت نہ ہوسکا‘ لیکن جی ایم سید نے پاکستان کی سیاست میں اس وقت دھماکا کردیا جب انہوں نے اعلان کردیا کہ وہ اب سندھو دیش کی تحریک سے دستبردار ہورہے ہیں کیونکہ انہوں نے بھارت سے سندھو دیش کے قیام کے لئے مدد مانگی تو وزیراعظم اندراگاندھی نے یہ شرط رکھی کہ سندھو دیش کے لئے مسلح جدوجہد کی جائے تو بھارت اسلحہ اور پیسہ دے گا جی ایم سید کا اس پر موقف تھا کہ میں تو صوفی ہوں میں کس طرح کسی بے گناہ انسان کا خون بہا سکتا ہوں؟ میں پر امن سیاسی جدوجہد پر یقین رکھتا ہوں اس لئے اب سندھو دیش کی تحریک ختم ہورہی ہے ۔ جی ایم سید دوران نظر بندی انتقال کر گئے۔ رحلت کے وقت ان کی عمر 100سال کے قریب تھی‘ جی ایم سید جب زندہ تھے تو اس وقت ان کی پارٹی کے درجنوں افراد جرائم میں ملوث تھے‘ چوریاں‘ ڈکیتیاں‘ اغوا برائے تاوان جیسے واقعات میں اہم مرکزی رہنما ملوث تھے مگر جی ایم سید نے کبھی جرائم پیشہ افراد کی پشت پناہی نہ کی اور برملا کہتے رہے کہ یہ بے راہ روی پر چلنے والے جرائم پیشہ نوجوان پر امن سیاسی جدوجہد کو بدنام کررہے ہیں۔
جی ایم سید انتقال کر گئے اس کے بعد جئے سندھ کے نام پر دس پارٹیاںبنیں‘ سب سے موثر پارٹی جئے سندھ قومی محاذ بنی جس کے چیئرمین بشیر خان قریشی تھے جو تین سال قبل سکرنڈ نوابشاہ میں کھانے کے بعد زہر خورانی سے دل کا دورہ پڑتے ہی انتقال کر گئے ۔بشیر خان قریشی نے شروعاتی دور میں جرائم پیشہ افراد کے ساتھ تعلق رکھا لیکن جب پارٹی کے سربراہ بنے تو کسی حد تک انہوں نے اپنا امیج بہتر بنانے کی کوشش کی اور اپنی پارٹی کو کسی حد تک عوامی سطح پر مقبول بھی بنا گئے‘ سندھ میں قبائلی جھگڑوں کے خاتمہ کے لئے بھی قابل تعریف کردار ادا کیا۔ اس تحریک میں ایک جذباتی نوجوان شفیع محمد برفت بھی تھا جو ہمیشہ مزاحمت کا ذکر کرتا تھا‘ جب شفیع برفت نے دیکھا کہ وہ جئے سندھ کے موجودہ گروپوں کے ساتھ مل کر مزاحمت جیسی تحریک شروع نہیں کرسکتا تو اس نے بلوچ علیحدگی پسند گروپوں اور ایم کیو ایم لندن کے ساتھ مل کر بھارت کی خفیہ ایجنسی ”را“ کے ایجنڈا پر کام شروع کردیا‘ شفیع برفت بلوچ گروپوں کے تعاون سے جرمنی میں سیاسی پناہ لے چکے ہیں اور بھارتی فنڈنگ سے انہوں نے”سندھو دیش لبریشن آرمی“ کے نام سے دہشت گرد تنظیم بنا کر ریلوے کی پٹڑیوں پر دھماکے شروع کردیے‘ نیشنل بینک کی برانچوں کو بموں سے اڑادیا‘ گیس اور تیل کی پائپ لائنوں کو بھی بموں سے نشانہ بنایا‘ سب سے بڑی کارروائی سی پیک کے خلاف شروع کی۔ چینی انجینئرز پر حملے شروع کیے‘ شفیع برفت خود تو جرمنی میں بیٹھا ہے ہر سال ایک دو مرتبہ بیوی بچوں کو دبئی کے راستے جرمنی بلاتا ہے یا پھر وہ خود دبئی آجاتا ہے لیکن اپنی اس دہشت گردی سے 50 سے زائد نوجوانوں کو بے موت مرواچکا ہے۔ اس کی اس دہشت گردی کا ذکر ایپکس کمیٹی کے اجلاسوں میں بھی کیا جاتا رہا ہے‘ اب تین روز قبل شفیع برفت نے سی پیک کے خلاف ہڑتال کا اعلان کیا مگر سندھ کے عوام نے اس ہڑتال کو مسترد کردیا‘ سندھ میں سی پیک کے ساتھ اہم منصوبے زیر تکمیل ہیں جس کے لئے حکومت سندھ نے وفاقی حکومت سے 1265 فوجی اور رینجرز اہلکاروں کی خدمات حاصل کرلی ہیں‘ ایک ماہ قبل شفیع برفت گروپ نے روہڑی میں چینی انجینئرز کی گاڑی پر بم سے حملہ کیا مگر چینی انجینئرز محفوظ رہے‘ جئے سندھ متحدہ محاذ(جسمم) کے شفیع برفت کے کارندوں کی تفصیلات کاﺅنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ اور حساس اداروں نے حاصل کرکے پولیس کو فہرستیں دی ہیں کہ 316 سے زائد تخریب کار سندھ میں سی پیک کیخلاف تخریب کاری کے منصوبے بنارہے ہیں فہرستوں کے بعد اب شفیع برفت کا ٹولہ زیر زمین چلا گیا ہے مگر پولیس کے چھاپے جاری ہیں۔ذیل میں مذکورہ تین سو سولہ افراد کی مکمل فہرست پیش کی جارہی ہے جنہیں پولیس اور حساس ادارے اب خطرناک سمجھ رہے ہیں۔