میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بھارت‘رکن پارلیمان لڑکی سے زیادتی ،بی جے پی رہنما بچوں کی فروخت میں ملوث

بھارت‘رکن پارلیمان لڑکی سے زیادتی ،بی جے پی رہنما بچوں کی فروخت میں ملوث

ویب ڈیسک
جمعه, ۳ مارچ ۲۰۱۷

شیئر کریں

٭بچے گود لینے کے نام پر بے اولاد غیر ملکی جوڑے کو6ماہ سے 14سال تک کے بچے 12 ہزار سے 23 ہزار ڈالر کے برابر تک رقم میں بیچا جاتا تھا،حکمراں جماعت سے تعلق رکھنے والی سیاستدان جوہی چوہدری گرفتار٭اسمگلنگ کا شکار ایک چودہ سالہ لڑکی کی عصمت دری کے الزام میں ایک رکن پارلیمان ملوث پایا گیا ،گرفتار کیے جانے والے پارلیمانی رکن کا تعلق شمالی مشرقی ریاست میگھالیا سے ہے،پولیس کی جانب سے تصدیق
ابو محمد
بھارت میں بچوں کی غیر ملکیوں کو مبینہ فروخت میں ملوث ہونے کے الزام میں وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی ایک سینیئر علاقائی خاتون سیاست دان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔بھارتی ریاست مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکتہ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق پولیس نے بتایا کہ بی جے پی کی اس اعلیٰ علاقائی عہدیدار جوہی چوہدری پر الزام ہے کہ اس کے انسانوں کی تجارت کرنے والے ایک ایسے جرائم پیشہ گروہ کے ساتھ رابطے تھے، جو بے اولاد غیر ملکی جوڑوں کو بھارتی بچے فروخت کرنے کا کام کرتا ہے۔اس وسیع تر اسکینڈل کی چھان بین کرنے والے تفتیشی ماہرین نے بتایا کہ اس گروہ کی طرف سے ’گود لینے کے نام پر‘ لیکن ایک قطعی غیر قانونی عمل کے دوران جو بچے یورپ، امریکا اور کئی ایشیائی ملکوں سے آنے والے بے اولاد جوڑوں کو بیچے گئے، ان کی عمریں چھ ماہ اور چودہ برس کے درمیان تک ہوتی تھیں۔جبکہ اس سال کے آغازمیںبھارتی سیاستدانوں کے کالے کرتوتوں پرمبنی ایک اوربھیانک واقعے کاانکشاف ہوا تھا کہ بھارت میں انسانوں کی اسمگلنگ کا شکار ایک چودہ سالہ لڑکی کے مبینہ ریپ کے الزام میں ایک رکن پارلیمان ملوث پایا گیا ہے جسے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ نابالغ لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام میں اس سیاستدان کی گرفتاری کی پولیس نے تصدیق کر دی ہے۔گرفتار کیے جانے والے پارلیمانی رکن کا تعلق شمالی مشرقی ریاست میگھالیا سے ہے۔
بردہ فروشی کے اسکینڈل سے متعلق پولیس کے مطابق انسانوں کی خرید و فروخت کے اس مجرمانہ کاروبار کے دوران کسی بھی بے اولاد غیر ملکی جوڑے کو کوئی بچہ 12 ہزار اور 23 ہزار امریکی ڈالر کے برابر تک رقم میں بیچا جاتا تھا، جس کے بعد ایسے بھارتی بچے بیرون ملک بھیج دیے جاتے تھے۔بھارتی حکام اس مرکز کی کارکردگی پر گزشتہ برس کے وسط سے نظر رکھے ہوئے تھے۔گرفتار کی گئی بی جے پی کی اس سرکردہ خاتون سیاست دان کا نام جوہی چوہدری ہے، جو ریاست مغربی بنگال میں وزیر اعظم مودی کی ہندو قوم پسند جماعت بی جے پی کی جنرل سیکرٹری ہیں۔ جوہی چوہدری کو منگل اٹھائیس فروری کی رات گرفتار کیا گیا اور ان پر فرد جرم بھی عائد کر دی گئی ہے۔
مغربی بنگال میں جرائم کی چھان بین کے ریاستی پولیس کے ادارے سی آئی ڈی کے ڈائریکٹر جنرل راجیش کمار نے صحافیوں کو بتایا، ”جوہی چوہدری کو ملکی تعزیرات کی کئی دفعات کے تحت چارج شیٹ کیا گیا ہے اور ان پر دھوکا دہی، استحصال اور انسانوں کی تجارت سے متعلق الزامات عائد کیے گئے ہیں۔“
اسی دوران اس اسکینڈل میں مرکزی اہمیت کے حامل ایک مرکز، جس کے ذریعے غیر ملکی جوڑے بھارتی بچوں کو ’گود‘ لے سکتے تھے، کی سربراہ چندنا چکرابورتی نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ جوہی چوہدری گزشتہ کئی برسوں سے بچوں کی تجارت اور اسمگلنگ میں ملوث رہی تھیں۔
ایک اسکول کی ریٹائرڈ پرنسپل چندنا چکرابورتی اور ان کی ایک نائب سونالی مونڈل کو پولیس نے پچھلے ماہ فروری میں ایک خفیہ اطلاع ملنے پر گرفتار کیا تھا۔ اس مرکز کے خلاف شکایت بچوں کو قانونی طور پر گود لینے سے متعلق بھارت کی ایک وفاقی ایجنسی نے کی تھی۔
کولکتہ میں اس مرکز کی ایک رہائش گاہ میں مقیم تمام بچوں کو اب دوسری جگہوں پر منتقل کیا جا چکا ہے
راجیش کمار کے بقول چندنا چکرابورتی اور سونالی مونڈل مل کر ’بیمالا سیشو گریہا‘ نامی وہ مرکز چلاتی تھیں، جس کے ذریعے مقامی بچوں کو 1.5 ملین بھارتی روپے یا 23 ہزار امریکی ڈالر کے برابر تک رقم کے بدلے بیرون ملک بیچ دیا جاتا تھا۔
مغربی بنگال میں جرائم کی چھان بین کرنے والے ریاستی پولیس کے اعلیٰ ترین تفتیش کار راجیش کمار نے یہ بھی بتایا کہ اس مرکز کے ذریعے کم از کم 17 بچوں کو بیرون ملک فروخت کیا گیا اور پھر یہ بچے امریکا، یورپ میں فرانس اور اسپین اور ایشیا میں سنگاپور جیسے ملکوں میں بھیج دیے گئے۔
تفتیشی ماہرین کے مطابق وہ ایک خیراتی ادارے کے طور پر کام کرنے والے اس مرکز کی کارکردگی پر گزشتہ برس جون سے نظر رکھے ہوئے تھے، جب پہلی بار بچوں کی بہبود کے ذمے دار ملکی حکام کو اس ’گریہا‘ کے ریکارڈ میں تضادات اور خامیوں کا علم ہوا تھا۔ اب حکام اس مرکز کے زیر انتظام کام کرنے والی ایک رہائش گاہ میں مقیم تمام بچوں کو دوسری جگہوں پر منتقل کر چکے ہیں۔
قبل ازیں ایک سال کے آغاز میں بھارت میں انسانوں کی اسمگلنگ کا شکار ایک چودہ سالہ لڑکی کے مبینہ ریپ کے الزام میں ایک رکن پارلیمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ نابالغ لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام میں اس سیاستدان کی گرفتاری کی پولیس نے تصدیق کر دی ہے۔بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے گزشتہ دنوں ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق پولیس نے تصدیق کی ہے کہ گرفتار کیے جانے والے پارلیمانی رکن کا تعلق شمالی مشرقی ریاست میگھالیا سے ہے۔
ریاستی دارالحکومت شیلونگ میں پولیس کے ایک اعلیٰ اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ گرفتار کیے جانے والے رکن پارلیمان کا نام جولیئس دورپھنگ ہے، جسے کئی روز تک پولیس کی گرفت میں آنے سے بچنے کی کوششوں کے بعد بالآخر چھ جنوری کو رات گئے نزدیکی شہر گوہاٹی سے حراست میں لے لیا گیا۔
ویویک سائیم نامی اس پولیس اہلکار نے ہفتے کے روز بتایا، ”ملزم جولیئس کو گزشتہ شب گرفتار کر کے اس پر ایک کم عمر لڑکی کے ریپ اور انسانی اسمگلنگ کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا۔“
بتایا گیا ہے کہ ملزم کی عمر 51 برس ہے اور وہ ایک ایسا سابقہ عسکریت پسند کمانڈر ہے، جو اب ریاستی قانون ساز ادارے کا رکن ہے۔ اس ملزم نے مبینہ طور پر ایک ایسی 14 سالہ لڑکی کے ساتھ دو مرتبہ جنسی زیادتی کی، جسے انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والے مجرموں نے اس کے ہاتھ بیچا تھا۔پولیس کے مطابق اس لڑکی نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ جولیئس دورپھنگ نے اسے ایک گیسٹ ہاو¿س میں قید کر رکھا تھا اور اسے سات ایسے افراد نے اس منتخب عوامی نمائندے کے ہاتھ فروخت کیا، جن میں سے ایک اسی گیسٹ ہاو¿س کا ایک ملازم بھی تھا۔ پولیس اہلکار ویویک سائیم نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ گیسٹ ہاو¿س ریاست میگھالیا کے ایک وزیر کے بیٹے کی ملکیت ہے۔
جولیئس دورپھنگ نے 2000میں ایک ایسے عسکریت پسند گروپ کی بنیاد رکھی تھی، جس کا مطالبہ تھا کہ دو مقامی قبائلی گروپوں کو زیادہ حقوق دیے جائیں۔ پھر 2007میں دورپھنگ اور اس کے گروپ نے ہتھیار پھینک دیے تھے اور یہ عسکریت پسند رہنما عملی سیاست میں آ گیا تھا۔
میگھالیا کا شمار بھارت کی ان سات شمال مشرقی ریاستوں میں ہوتا ہے، جہاں عشروں تک کئی مسلح بغاوتیں جاری رہی ہیں، جن میں ریاست مخالف مزاحمت کرنے والے عناصر اپنے مقاصد بھارت سے علیحدگی سے لے کر قبائلی عوام کے لیے زیادہ حقوق کی جدوجہد تک بتاتے تھے۔اے ایف پی کے مطابق بھارت میں انسانوں کی تجارت کرنے والے جرائم پیشہ افراد ہر سال غریب خاندانوں کے ہزاروں بچوں کو ملازمتوں کا جھانسہ دے کر انہیں ساتھ لے جاتے ہیں اور پھر انہیں عام گھروں یا مختلف صنعتی پیداواری اداروں میں کام کرنے والے مزدوروں کے طور پر یا پھر ایسے مجرموں کے ہاتھ بیچ دیا جاتا ہے، جو ان سے زبردستی جسم فروشی کرواتے ہیں۔
قبل ازیںاقوام متحدہ کے سبکدوش ہونے والے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے ایک بیان کہا تھا کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف ہر ملک تادیبی اقدامات کرے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے خلاف تفتیش کر کے عدالتوں میں مقدمات چلائے جائیں۔
اقوام متحدہ کے حال ہی میں سبکدوش ہونے والے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے پندرہ رکنی سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو اِس وقت انسانی اسمگلنگ کے انتہائی پیچیدہ مسئلے کا سامنا ہے اور ضرورت اِس بات کی ہے کہ دنیا کا ہر ملک اس معاملے کی سنگینی کا احساس کرتے ہوئے فوجداری تفتیش کا عمل شروع کرتے ہوئے اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اِس گھناو¿نے فعل میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانا لازمی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں