2016کراچی پر سڑک چھاپ لٹیرے چھائے رہے
شیئر کریں
موبائل فون ،گاڑی ،موٹرسائیکل چھیننے کی سب سے زیادہ واردات گلشن اقبال ٹاﺅن میں رپورٹ ہوئی، 2016میں مجموعی طور پر فائرنگ اور پرتشدد واقعات میں واضح کمی آئی
ملیر ،کورنگی وغیرہ کے بیشتر تھانے اسٹریٹ کرائم کی رپورٹ ہی درج نہیں کرتے ،مجرموں کے ہاتھوں لٹنے والے شہری تھانوں اور پولیس چوکیوں کے چکر لگاتے تھک جاتے ہیں
کراچی میں 2016اسٹریٹ کرمنلز کا سال رہا،مختلف علاقوں میں 60ہزار سے زائد شہریوں کو اسلحے کے زور پر لوٹنے کے واقعات درج ہوئے جبکہ عام تاثر یہ ہے کہ رپورٹ نہ کرائے جانے والے واقعات کی تعداد الگ ہے کیونکہ بیشتر شہری پولیس سے جان بچانے کی خاطر واقعات کے رپورٹ درج کرانے سے گریز کرتے ہیں۔رواں سال کے دوران 33,715 موبائل فون چھینے گئے ،23,806موٹرسائیکلیں چوری ہوئیں یا چھینی گئیںجبکہ1707 گاڑیاں چوری اور چھینی گئیں،موبائل فونز چھیننے کی سب سے زیادہ وارداتیں گلشن ٹاو¿ن میں رپورٹ ہوئیں۔جمشید ٹاو¿ن اسٹریٹ کرائم کے لحاظ سے دوسرے اور ناظم آباد تیسرے نمبر پر رہا ،گاڑیاں چوری کرنے والوں کا من پسند علاقہ بھی گلشن ٹاو¿ن رہا ،نارتھ ناظم آباد دوسرے اور لیاقت آباد تیسرے نمبر پر رہا،گلشن اقبال ٹاﺅن موٹرسائیکل چھیننے والوں کیلئے بھی جنت رہا اور اس کے بعد دوسرے نمبر پر لیاقت آبا ٹاو¿ن رہا ،ملیر ،کورنگی ضلع کے بیشتر تھانے اسٹریٹ کرائم کی رپورٹ ہی درج نہیں کرتے اور جرائم پیشہ ملزمان کے ہاتھوں لٹنے والے تھانوں اور پولیس چوکیوں کے چکر لگاتے تھک جاتے ہیں۔
2016میں مجموعی طور پر فائرنگ اور پرتشدد واقعات میں واضح کمی آئی ۔ رواں سال کے دوران مختلف علاقوں میں625شہریوں کو قتل کیاگیا ۔کراچی میں جاری آپریشن کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں،سب سے زیادہ قتل کے واقعات ماہ اپریل میں رپورٹ ہوئے ، جس میں 72افراد لقمہ اجل بنے ۔مئی میں61اور جولائی میں63افراد جاں بحق ہوئے ۔اس کے مقابلے میں 2015 میں قتل ہونے والے افراد کی تعداد995تھی جبکہ 2014 میں قتل ہونے والوں کی تعداد 1823تھی۔ رواں سال کے دوران کئی روز ایسے بھی گزرے جس میں اہل کراچی کی خوش قسمتی سے فائرنگ کا کوئی واقعہ پیش نہ آیاتاہم2016میں ٹارگٹ کلرز کی کارروائیاں بہرحال جاری رہیں۔ڈی ایس پی فیض شگری کو ماہ نومبر میں گلستان جوہر میں قتل کیا گیا،پرائیوٹ اسکولز ایسوسی ایشن کے عہدیدار منصور زیدی کوگلستان جوہر میں ماہ اکتوبر میں قتل کیاگیا،معروف قوال امجد صابر ی کو ماہ جون میں لیاقت آباد میں دن دیہاڑے ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا۔پاکستان علما کونسل کراچی کے صدر مولانا حبیب کو جولائی میں مسجد میں گھس کرفائرنگ کرکے قتل کیاگیا۔پارکنگ پلازہ میں ملٹری پولیس کے جوانوں کو جولائی میں نشانہ بنایا گیا،سماجی رہنما خرم زکی کو مئی میں نارتھ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کرکے قتل کیاگیا،نارتھ ناظم آباد میں مجلس کے باہر فائرنگ کرکے چار شہریوں کو قتل کیا گیا،فائیو اسٹار چورنگی پر ماہ ستمبر میں ٹریفک پولیس اہلکار کو ٹارگٹ کیا گیاجب کہفرقہ وارانہ بنیاد پر ماہ نومبر میں ایک ہی روزپٹیل پاڑہ، شفیق موڑ اور حیدری میں مذہبی جماعت کے چھ کارکنان کو قتل کیاگیا۔رواں سال بھتا خوری کے 101، اغوا برائے تاوان کے 20واقعات رپورٹ ہوئے۔شہر قائد میں سندھ پولیس نے 2016 کی کارکردگی رپورٹ پیش کردی ہے۔ سال2016 میںسندھ پولیس نے ایک ڈی ایس پی سمیت 30جوانوں کی جانوں کا نذرانہ پیش کیا جبکہ 40پولیس اہلکار کار مختلف کارروائیوں میں زخمی بھی ہوئے۔رواں برس پولیس نے 731مقابلوں میں 227ملزمان کو ہلاک کیا جبکہ 545ملزمان کو رنگے ہاتھوں گرفتار بھی کیا۔ سندھ پولیس نے مختلف آپریشن اور چھاپوں کے دوران 6 ہزار 127ملزمان کو گرفتارکیا جبکہ مختلف وارداتوں میں ملوث 525ملزمان قانون کے شکنجے میں آئے۔پولیس نے کراچی کے مختلف علاقوں سے کارروائیوں کے دوران 525اشتہاری اور 4ہزار 817مفرور ملزمان کو گرفتار کیا اور شہر بھر سے مختلف اقسام کے 7ہزار 502ہتھیار جن میں ایس ایم جیز، ایل ایم جیز، نائن ایم ایم اور دیگر شامل ہیں جبکہ 9ہزار 938گولیاں بھی برآمد کی گئیں۔