میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سیکولر اور لبرلز کی باہمی د و ڑ

سیکولر اور لبرلز کی باہمی د و ڑ

منتظم
بدھ, ۲۱ دسمبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

ahsaan-baari

ڈاکٹر میاں احسان باری
ملک بھر کی تقریباً سبھی بڑی مقتدر سیاسی جماعتوں میں لبرلزم اور سیکولرزم کے مقابلے جاری ہیں آپس کی اس دوڑ میں ہر سیاسی پارٹی کی یہ خواہش ہے کہ وہ اپنے آپ کوجتنا زیادہ سے زیادہ اسلام سے دور اور لبرل سیکولر موقف کے قریب کرسکے اتنا ہی بہتر ہو گاکہ پھر سامراجی ممالک خصوصاً امریکی مقتدر حضرات ان کی طرف نظر التفات سے دیکھیں گے اور شاید وہ زیادہ پسند آجائیں اور اقتدار کا ہما ان کے سر پربٹھانے کا انتظام و انصرام وہ (سیکولر، لبرل سامراجی ،یہود ونصاریٰ کی پیروکاراسلام دشمن قوتیں وگروہ) کرڈالیں۔ عمرانی جلسوں میں خواتین ڈانس کے لیے”اج میرا عمران خان دے جلسے وچ نچن نوں جی کردا ” جیسے گانے بجانے کا خصوصی انتظام کیا جانا اس بات کا بین ثبوت ہے کہ وہ بھی پرانے مہربان رشتہ داروں یہودو نصاریٰ کی خواہشات کے مطابق اپنے آپ کو پیش کرکے ان کی نظر کرم کے خواہاں ہیں۔ پی پی نے اپنے سات روزہ یوم تاسیس جسے وہ دور دراز سے لو گوں کو لاہوری بلاول ہاﺅس میں جمع کرکے روزانہ بلاول کا خطاب کرواتے رہے ہیں ۔بلاول نے تھوڑا ہی عرصہ قبل فرمایا تھا کہ ان کی خواہش ہے کہ پاکستان کا وزیر اعظم کوئی اقلیتی مذہب سے تعلق رکھنے والا بن جائے، ان کے نانا بھٹو نے جو متفقہ آئین 1973میں بنوایا تھا اس میں واضح طور پر لکھا ہے کہ ملک کے صدر اور وزیراعظم ہمیشہ ہی مسلمان ہوں گے۔اور اب یوم تاسیس پر خود آئندہ وزیر اعظم بننے اور ابو کو صدر بنانے کا اعلان کیا ہے۔بھٹو کے دور میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیے جانے کی مشترکہ قرارداد بھی 7ستمبر 1974کو پاکستان کی اسمبلیوں نے منظور کی۔ پھر ن لیگ نے بھی اپنے آپ کو امریکیوں و دیگر غیر مسلم ممالک کی نظر میں لبرل شو کرانے کے لیے اسلام آباد یونیورسٹی میں پاکستانی سائنسدان عبدالسلام کے نام کی فزکس چئیر قائم کرکے اس کے نام کے اسکالر شپ بھی جاری کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا ہے ۔یہ خیال ن لیگیوں کو درجنوں سالوں بعد کیوں آیا؟ان کو اُس دور میں نوبل انعام فزکس کے ماہر کے طور پر دیا گیا ہو گا۔ان کی زیادہ مقبولیت اور قبولیت بیرونی سامراجی قوتوں کو اس لیے ہوئی کہ وہ سکہ بند قادیانی تھے کسی مسلمان کو تو وہ کیا کبھی نوبل پرائز دیں گے ؟ کہ” ایں خیال است و محال است و جنوں“۔ ن لیگ مزید ٹرمپ کارڈضرور کھیلے گی تاکہ سامراجی اس کی ڈوبتی کشتی کو کسی طوربچا سکیں ۔ بلاول ہاﺅس میں آخری روز تو مکمل میوزیکل کنسرٹ تھا ،خوب ہلہ گلہ ہوااور خصوصی ناچ گانے کی محفل کے لیے ساز ندے ،گوئیے اور نچئیے اکٹھے کیے گئے تھے ۔ ہندو بنیے روزانہ بھارتی کنڑولڈ علاقے مقبوضہ کشمیر میںمعصوم نوجوانوںکے خون سے ہاتھ رنگتے ہیں اور پاکستانی بارڈر پر بزدلانہ حملوں اور گولوں کی بارش کے ذریعے فوجی جوانوں اور سویلین افراد کی قتل و غارت گری میں مشغول ہیں اور ہماری نام نہاد سیاسی لیڈر شپ اِنہی دنوں میں بند قلعہ نما عمارتوں اور تاسیسی جلسوں میں ناچ گانے کرواکر مدہوشی میں مشغول ہیں ۔بھلا ایسے افراد یا پارٹیاں آئندہ دوبار ہ مقتدر ہوجانے کا سوچیں تو الامان و الحفیظ۔پھر اس ملک کا خدا ہی حافظ ہے۔ ہم پاکستانی تو ستر سال قبل وطن بننے پر ماﺅں ،بہنوں، بیٹیوں اور بیٹوں کی لاکھوں قربانیاں ضائع ہونے پر تلے ہوئے ہیں اور پاکستان بنائے جانے کے بنیادی نعرے پاکستان کا مطلب کیا، لا الہ الااللہ کی ہی نفی کررہے ہیں ۔یہ سب کچھ دستور پاکستان اور 73کے آئین کی کھلی خلاف ورزی ہے جس میں واضح کیا گیا تھا کہ ملک میں قرآن و سنت کے خلاف کوئی قانون نہیں بن سکے گا۔سود پر پابندی ہوگی اور شراب پینا حرام ہوگا ۔مگر پی پی پی کی سندھ حکومت نے تو ہائیکورٹ سندھ کے شراب پر پابندی کے حکم کی دھجیاں بکھیر ڈالی ہیں ۔ اور شراب پرکھلے عام پابندی کے باوجودحکمران طبقے کی شاید نگرانی میں ہی بک رہی ہے۔پھر سندھ اسمبلی کی وہ قرارداد جو غیر اسلامی ہی نہیں غیر آئینی بھی ہے جس کے ذریعے اٹھارہ سال سے قبل کوئی مسلمان ہونا ہی ڈکلئیر نہیں کرسکتا۔اگر کوئی کسی دوسرے مذہب کو چھوڑکر مسلمان ہو جائے تو اس کی اولادیں اٹھارہ سال کی عمر سے پہنچنے سے قبل مسلمان نہیں ہو سکتیں۔اس سے سندھ میں بسنے والے لاکھوں ہندوﺅں و دیگر اقلیتوں کو راضی کرنے کی ناکام کوشش کی گئی ہے مگر اسلام کے بنیادی اصولوں کی واضح پامالی کرڈالی گئی ہے ۔حالانکہ اسلامی اصولوں اور آئین پاکستان کے مطابق اقلیتوں کو شخصی و مذہبی آزادیاں ہیں ۔دوسر ی طرف بھٹو دور میں جمعہ کی چھٹی کا اعلان کیا گیاا ور جودیگر اسلامی اقدامات کیے گئے جسے مسٹر بلاول اپنے نانا ابو کی طرف سے ملاﺅں کے پریشر پر ایسا کیا جانا سمجھتے ہیں ۔یہ سب کچھ نئے سیاسی میدان کے پہلوان ٹرمپ و دیگر یہود و نصاریٰ حکمرانوں اور سامراجی گماشتوں کو خوش کرنے کے لیے کر رہے ہیں۔
قوم وہ وقت آج تک نہیں بھولی کہ جب ن لیگی حکمرانوں نے بھی نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کی مشترکہ دوڑوں کا انتظام کیا تھا جس میں ہاف شرٹس اور ہاف کچھا نما پاجاموں کاا ستعمال بھی ضروری تھا اور جو اسکول یاکالج کی لڑکی اس دوڑ میں شامل نہ ہو گی اس کا داخلہ خواتین اسکول یا کالج سے خارج کرڈالنے کی دھمکی کی تلوار بھی سر پر لٹکائی گئی تھی ۔
یہ سب سامراج کی تابع داریاں ہیں اور آئین سے بغاوت کرنے اور دفعہ چھ کے تحت واجب گردن زدنی ہیں ۔پھر بلاول کا یہ ٹویٹ قوم کیسے بھولے گی کہDance Sindh Dance while u can (ناچو سندھ ناچو جب تک تم ناچ سکتے ہو)۔جو سندھ ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے سندھ میں ناچ گانے پر پابندی لگانے کے نوٹس کو منسوخ کرنے پر جاری کیا گیاتھا۔نئے سیاسی راہنما ان خواہشات کے تحت ملک کو مغرب زدہ سیکولر بنانے کے لیے کوشاں ہیں مگر ان کا خواب شاید شرمندہ تعبیر نہ ہو سکے گا کہ دنیا کے اصل حکمران خدائے عزو جل ان کی ایسی حرکات کی بنا پر لازماً ان سے اقتدار مستقل چھین کر اپنے بندوں کے سپرد کرڈالیں گے اور ملک اسلامی فلاحی مملکت بن کر رہے گا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں