میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
نیشنل بینک کی کندھ کوٹ برانچ میں کروڑوں روپے کا فراڈ

نیشنل بینک کی کندھ کوٹ برانچ میں کروڑوں روپے کا فراڈ

ویب ڈیسک
پیر, ۲۱ نومبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

نیشنل بینک آف پاکستان کی کندھ کوٹ برانچ میں کروڑوں روپے کا فراڈ سامنے آگیا، انتظامیہ کروڑوں روپے کے فراڈ کے باوجود ذمہ داران کا تعین کرنے میں ناکام ہوگئے۔ جرأت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق نیشنل بینک کی کندھ کوٹ برانچ میں ضلع کی پولیس کی تنخواہوں اور دیگر اخراجات کے لیے ایس ایس پی کی جانب سے اکاؤنٹ نمبر 2-4377 استعمال کیا گیا، پولیس کی اسپیشل آڈٹ ٹیم کے آڈٹ کے دوران کروڑوں روپے کا فراڈ سامنے آیا، پولیس کی آڈٹ ٹیم نے نیشنل بینک کندھ کوٹ کے ایریا منیجر اور برانچ منیجر سے ادا کی گی رقم کی نقول جمع کروانے کی ہدایت کی، نیشنل بینک کندھ کوٹ کے منیجر نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے چیک جاری کیے اور پولیس افسران نے چیکس پر لکھے نام، تاریخ، رقم میں ٹیمپرنگ کی، ٹیمپرگ ایسے کی گئی کہ ٹیمپرنگ چیک کلیئرکرنے کے وقت ظاہر نہیں تھی، کچھ وقت گزرنے کے بعد چیک پر لکھا گیا نام، تاریخ اور رقم کے اعداد و شمار ظاہر ہوئے ، برانچ منیجر نے 91 چیکس کی تفصیل جمع کروائی جس کے تحت 21 کروڑ 50 لاکھ روپے جاری ہوئے ، ایس ایس پی آفس کندھ کوٹ نے اکاؤنٹ ڈیپارٹمنٹ کے 4 افسران کو معطل کیا، این بی پی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ نیشنل بینک کے 4 افسران نے کوتاہی کی، جبکہ انتظامیہ بینک طریقہ کار کی خلاف ورزی پر ذمہ دار افسران کا تعین کرنے میں ناکام ہوگئی جس کے باعث نیشنل بینک کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا، دلچسپ بات یہ ہے کہ اکاؤنٹ رکھنے والے کسٹمر کی ایف آئی آر میں کسی بھی بینک افسر کو نامزد نہیں کیا گیا۔ این بی پی افسران کا کہنا ہے کہ چیک پر لکھے نام، تاریخ اور رقم کی اصلیت کو دیکھنا بینک عملے کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ اس لیے کروڑوں روپے کے اسکینڈل کی دوبارہ تحقیقات کر کے ذمہ دار افسران کا تعین کیا جائے اور رقم واپس لی جائے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں