میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
انتقام کی خواہش ہے نہ بدلے کی تمنا کشکول توڑنا ہوگا، نوازشریف

انتقام کی خواہش ہے نہ بدلے کی تمنا کشکول توڑنا ہوگا، نوازشریف

ویب ڈیسک
هفته, ۲۱ اکتوبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

مسلم لیگ ن کے قائد و سابق وزیر اعظم نواز شریف نے 4 سال بعد وطن واپس پہنچنے پر مینار پاکستان میں استقبالیہ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے دل میں انتقام کی کوئی تمنا نہیں، بس یہی خواہش ہے کہ پاکستان خوشحال ہو جائے، آئندہ کسی کو اجازت نہ دینا کہ وہ ملک سے کھلواڑ کرے۔ نوازشریف نے اپنی تقریر کا آغاز شعر سے کیا، انہوں نے کہا کہ "کہاں سے چھیڑوں فسانہ، کہاں تمام کروں”، آج 4 سال بعد آپ سے ملاقات ہو رہی ہے، آپ سے پیار کا رشتہ قائم و دائم ہے، اس رشتے میں کوئی فرق نہیں آیا، آپ کے چہروں پر پیار، خلوص دیکھ رہا ہوں، مجھے آپ لوگوں پر ناز ہے۔قائد مسلم لیگ ن نے کہا کہ میرا آپ سے رشتہ کئی دہائیوں سے چل رہا ہے، نہ آپ نے نہ میں نے کبھی دھوکہ دیا، جب بھی موقع ملا دن رات پاکستان کے مسائل حل کیے، جب بھی موقع ملا کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا، جیلوں میں ڈالا گیا، ملک بدر کیا گیا، میرے خلاف جعلی کیسز بنائے گئے، سٹیج پر پوری لائن ہے جن کے خلاف جعلی کیسز بنائے گئے، مسلم لیگ (ن) کا جھنڈا کسی نے اپنے ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔نوازشریف نے کہا کہ جب بھی موقع ملا عوام کی دن رات خدمت کی، مجھے یہ بتائیں کون ہے جو چند برسوں بعد نوازشریف کو آپ سے جدا کر دیتا ہے، ہم تو پاکستان کی تعمیر کرنے والے ہیں، اللہ کے فضل سے پاکستان کے لیے ایٹم بم بنایا، ہم نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا، لوڈشیڈنگ ختم کی، جو پیار آپ کے چہروں پر ہے مجھے اس پر ناز ہے۔انہوں نے کہا کہ 2013ء میں لوڈشیڈنگ عروج پر تھی، یاد ہے نا 20، 20 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی تھی، لوڈشیڈنگ کے عذاب کو ہم نے ختم کیا، میں نے سستی بجلی بنائی اور عوام کو سستے داموں بچایا، نوازشریف نے جلسے میں بجلی کا بل لہرایا اور کہا کہ بجلی کا بل ساتھ لے کر آیا ہوں۔نوازشریف نے کارکنوں کے نعروں کا جواب "آئی لو یو ٹو” کہہ کر دیا، انہوں نے کہا کہ آپ کی محبت کو دیکھ کر سارے دکھ، درد بھول گیا ہوں، دکھ یاد بھی نہیں کرنا چاہتا، کچھ دکھ درد ایسے ہوتے ہیں جن کو بھلا نہیں سکتا، وہ کبھی نہیں بھرتے۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ کاروبار دوبارہ واپس آجاتے ہیں جدا ہونے والے دوبارہ نہیں آتے، آج گھر جاؤں گا تو بیگم کلثوم نہیں ملیں گی، یہ بہت بڑا زخم ہے جو کبھی نہیں بھرے گا، میرے والد، والدہ فوت ہوئے انہیں قبر میں نہ اتار سکا، اہلیہ فوت ہوئی تو قید میں خانے میں اطلاع ملی، کچھ زخم ایسے ہوتے ہیں جو کبھی نہیں بھرتے۔نواز شریف نے کہا کہ اڈیالہ جیل سپرنٹنڈنٹ کی میں نے منتیں کیں، جیل سپرنٹنڈنٹ سے کہا لندن میں میری بات کرا دو، جیل سپرنٹنڈنٹ نے میری بات نہیں کرائی، اس نے کہا فون کرانے کی اجازت نہیں ہے، میں نے کہا تمہیں کس کی اجازت درکار ہے، جیل میں میری چارپائی مشکل سے آتی تھی، جیل میں چھوٹی سی کرسی پر بیٹھتا تھا، ڈھائی گھنٹے بعد جیل سپرنٹنڈنٹ کے دوسرے افسر نے میری اہلیہ کی موت کی خبر سنائی۔نواز شریف نے کہا کہ ایٹمی دھماکہ نہ کرنے پر کلنٹن نے 5 ارب ڈالر کی آفر کی، فارن آفس میں اس کا ریکارڈ موجود ہے، اس موقع پر نواز شریف کے منہ سے چیئرمین پی ٹی آئی کا نام نکل گیا، میں اس کا نام نہیں لینا چاہتا، میری ٹریننگ ایسی نہیں کہ اینٹ کا جواب پتھرسے دوں۔انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت کے لوگ ایک، ایک ارب ڈالر کی بھیک مانگتے تھے، اگر میں لینے والا ہوتا تو مجھے ایک، دو ارب ڈالر مل جاتے، پاکستان کی مٹی نے مجھے اجازت نہیں دی کہ پاکستان کے مفاد کے خلاف فیصلہ کرتا، ہم نے بھارت کے مقابلے میں ایٹمی دھماکے کیے، میری جگہ کوئی اور ہوتا تو کیا وہ امریکی صدر کے آگے بول سکتا تھا؟ کیا صرف اسی بات پر ہماری حکومتیں توڑ دی جاتی ہیں اور فیصلے سنائے جاتے ہیں۔نواز شریف نے کہا کہ میرے دورمیں روٹی 4 روپے اور آج کتنے کی ہے؟ اب روٹی 20 روپے کی ملتی ہے، مینار پاکستان میں تمام صوبوں کے لوگ موجود ہیں، میری حکومت میں روٹی 4 روپے کی تھی کیا اس لیے مجھے نکالا، بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر مجھے فارغ کر دیا، یہ کہاں کا فیصلہ ہے، ملک آج بربادیوں کی حد تک چلا گیا، اب ملک کوواپس لائیں گے۔انہوں نے کہا کہ کیا نوازشریف کو آپ نے اس لیے نکالا تھا؟ ہمارے دور میں ملک ایشین ٹائیگر بننے جا رہا تھا، ہم تو پاکستان کو جی 20 ممالک میں شامل کرانے لگے تھے، آج ہم بہت پیچھے رہ گئے ہیں، جو ممالک ہم سے آگے چلے گئے ان سے بھی آگے جانا ہے، آج 6 برسوں بعد کسی جلسے میں تقریر کر رہا ہوں، اس وقت دھرنے ہو رہے تھے لیکن ہم اپنا کام کر رہے تھے، پتا ہے ناں اس وقت کون دھرنے کر رہا تھا، دھرنوں کے باوجود نے ہم بجلی اور موٹرویز بنائیں۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آپ کا جذبہ، پیار دیکھ کر اپنے سارے دکھوں کو ایک طرف کر رہا ہوں، مٹی کی محبت میں وہ قرض اتارے جو واجب بھی نہیں تھے، ہم کوشش کریں گے اللہ مشکلوں سے نکالے گا، "زخم اتنے لگے بھرتے بھرتے وقت لگے گا”۔نوازشریف نے کہا کہ میرے دل میں رتی برابر بھی بدلے، انتقام کی کوئی تمنا نہیں ہے، ایک ہی تمنا ہے قوم خوشحال ہو جائے، میری دعا ہے دل میں کبھی انتقام کی بات نہ آئے، "غالب ہمیں نہ چھیڑ پھر جوش عشق سے” ، ہمارے زخموں کو نہ چھیڑو، ورنہ اتنے آنسو نکلیں گے کہ طوفان آجائے گا۔قائد مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک کے اندر ایسا دور گزرا جس کا کوئی ایک منصوبہ بتا دو، انہوں نے نام لیے بغیر تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم سے پوچھتے ہیں ہمارا بیانیہ کیا ہے، ہمارا بیانیہ پوچھنا ہے تو اورنج لائن، کراچی کی گرین لائن سے پوچھو، ہمارا بیانیہ پوچھنا ہے تو چاغی کے پہاڑوں سے پوچھو، ہمارا بیانیہ پوچھنا ہے تو غریب کے بجلی کے بلوں سے پوچھو، ہمارا بیانیہ پوچھنا ہے تو پھر اخلاقیات سے پوچھو۔انہوں نے کہا کہ ہم کسی کی پگڑی اچھالنے والے نہیں، ہمارے جلسے میں کوئی ڈھول کی تھاپ پر ناچ، گانا نہیں ہو رہا، میری بات سمجھ گئے یا نہیں سمجھے؟، انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام کو بیشمار چیلنجز کا سامنا ہے، اب کوتاہی کی کوئی گنجائش نہیں ہے، آئین کی روح کے مطابق متحد ہو کر مستقبل کا پلان بنائیں، آئین پر عملدرآمد کرنے والے ریاستی ادارے، جماعتیں، ریاست کے ستونوں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔نواز شریف نے کہا کہ اگر دنیا میں منفرد مقام حاصل کرنا ہے تو واحد حل مل کر کام کرنا ہو گا، اس کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، آئین پر عملدرآمد کرنے کے لیے سب کو اکٹھا ہونا ہو گا، ایک نئے سفر کے آغاز کی ضرورت ہے، آج طے کریں ایک نئے سفر کا آغاز کریں گے، 4 برس بعد میرا جوش و خروش ماند نہیں پڑا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں