میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
آئی جی کے گھر کا گھیرا ، آرمی چیف سے بلاول بھٹو کا محکمانہ تحقیقات کا مطالبہ

آئی جی کے گھر کا گھیرا ، آرمی چیف سے بلاول بھٹو کا محکمانہ تحقیقات کا مطالبہ

ویب ڈیسک
بدھ, ۲۱ اکتوبر ۲۰۲۰

شیئر کریں

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زردای نے انسپکٹر جنرل (آئی جی)پولیس سندھ کے گھر کا گھیرا کرنے پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی)لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید سے محکمانہ تحقیقات کا مطالبہ کردیا ہے اورکہاہے کہ ڈی جی رینجرزکے استعفے کامطالبہ پیپلزپارٹی کا مطالبہ نہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت ازخود گورنر راج نہیں لگا سکتی،گورنر راج غیر قانونی ہوگا۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے بلاول ہاس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پروزیر اعلی سندھ بھی بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ موجود تھے ۔ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ گزشتہ روز جو مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے ساتھ ہوا، میں اس پر شرمندہ ہوں اور منہ دکھانے کے قابل نہیں ہوں،قائد کے مزار پر ایک نعرہ لگانے پر تماشا کھڑا کیاگیا، عمران خان خود بھی مزار قائد جاتے تھے تو ایسے ہی نعرے لگائے جاتے تھے لیکن کسی نے ایف آئی آر کاٹنے کی کوشش نہیں کی،صبح سویرے مہمانوں کو حراساں کرکے گرفتار کرنا سندھ کے لوگوں کی توہین ہے ۔بلاول بھٹو نے کہا کہ صبح سویرے صوبے کے آئی جی کو ہراساں کرکے گرفتار کرنا، ان کی تذلیل ہے ، پولیس کے افسران کی عزت کا سوال بن گیا ہے اور وہ استعفے اور چھٹیوں پر جارہے ہیں اوروزیراعلی سندھ نے معاملے کی تحقیقات کا اعلان کیاہے ۔بلاول بھٹوکا کہنا تھا سارے پولیس افسران یہی سوال کر رہے ہیں کہ وہ دو لوگ کون تھے جو آئی جی کے گھر گئے ؟ صبح چار بجے آئی جی سندھ کو نامعلوم مقام پر لے کر گئے ؟ وہ کون لوگ تھے جنہوں نے رات 2 بجے کے بعد آئی جی کے گھر کا گھیرا کیا۔انہوں نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی جنرل فیض حمید سے اپیل کی کہ وہ واقعے کی تحقیقات کرائیں۔انہوں نے کہاکہ سب چاہتے ہیں قانون کے دائرے میں کام کریں،جیسے بھی ہوا، اس واقعے کو برداشت نہیں کرسکتے ، یہ ناقابل برداشت ہے ، ان کا کام صوبے کا امن قائم رکھنا ہے ۔سب اپنی عزت کیلئے کام کرتے ہیں، صوبہ اس معاملے کی اپنی تحقیقات کریگا لیکن ادارے بھی تحقیقات کریں،پولیس کے ایس ایچ اوسے لے کراعلی افسران تک سب سوال کررہے ہیں، وزیراعلی نے تحقیقات کا اعلان کیا ہے ،صوبائی حکومت تحقیقات کرے گی ۔انہوں نے کہا کہ باقی صوبوں میں پولیس فورس پی ٹی آئی کی پولیٹیکل فورس کے طورپرکام کرتی ہے ، ہم آئی جی سندھ تبدیل کرناچاہیں تو مشکل ہوتی ہے ، ہمیں بدنام کرنے کی سازش تھی تو یہ انہیں بہت برا مشورہ دیا گیا، سیاسی ایشو ہوتے ہیں لیکن ریڈلائن کراس نہیں ہونا چاہیے ،یہ تاثراچھا نہیں ہے ، یہ ادارے سب کے ہوتے ہیں، عوام نے پاکستان پیپلزپارٹی کوتاریخی مینڈیٹ دیا، ایسا مینڈیٹ ذوالفقار بھٹواور بی بی شہید کو بھی نہیں ملا، پاکستان کے مسائل کو ایک جماعت قابونہیں کرسکتی ۔ایک سوال پر ان کا کہنا ہے کہ پولیس افسران اس لیے چھٹی پر جارہے ہیں کہ ان کی بے عزتی ہوئی، آپ کی عزت کاسوال ہے تو میری بھی عزت کا سوال ہے ، میں یہ برداشت نہیں کرسکتا، غیر سیاسی فیصلوں کی وجہ سے سندھ پولیس کا مورال گرا ہے لیکن ہمیں سندھ پولیس کا مورال بلند کرنا ہے ۔انہوں نے کہاکہ جس تعداد میں اس شہر اور صوبے کے عوام جلسے میں شریک تھے یہ عمران خان اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف ریفرنڈم تھایہ جلسہ ہماری امید سے زیادہ کامیاب تھا۔گورنر راج کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ گورنر راج غیر قانونی ہے ،وفاقی حکومت ازخود گورنر راج نہیں لگا سکتی۔ایک اورسوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہاکہ ڈی جی رینجرکے استعفے کا مطالبہ میرا یا پیپلزپارٹی کا مطالبہ نہیں ہے تحقیقات میں سب منظرعام پرآجائے گا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں