میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
فالس فلیگ آپریشن۔کچھ ذکر”را“ کی قابلیت و لیاقت کا

فالس فلیگ آپریشن۔کچھ ذکر”را“ کی قابلیت و لیاقت کا

منتظم
جمعه, ۲۱ اکتوبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

حنظلہ عماد
جنگوں میں جاسوسی کس قدر اہمیت کی حامل ہے اس سے آج کے حالات کی معمولی سمجھ بوجھ رکھنے والا بھی خوب واقف ہے۔ بیسویں صدی کے دوسرے نصف میں ہونے والی تمام جنگوں میں جاسوسوں نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ صرف جنگ ہی نہیں بلکہ حالت امن یا سرد جنگ میں بالخصوص اس شعبے کا کردار بہت بڑھ جاتا ہے۔ اس کی واضح مثال امریکا اور روس کے درمیان چار عشروں تک چلنے والی سرد جنگ ہے جس میں امریکا و روس کے جاسوسی کرنے والے ادارے ایک دوسرے کے خلاف مسلسل مصروف عمل رہے۔ ان اداروں میں امریکا کی CIA اور روس کی KGB نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ ان اداروں کا مقصد نہ صرف دشمن ممالک کی جاسوسی تھی بلکہ دوسرے ملک کی طرف سے کسی بھی ممکنہ خطرے کی معلومات کوجمع کرکے ان کا سد باب کرنا اور دشمن کے خلاف مو¿ثر حکمت عملی ترتیب دینا تھا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان بھی تقسیم ہندوستان کے بعد سے یہی کیفیت ہے۔ ہم بھارت کے ساتھ ہمیشہ جنگ یا سرد جنگ کی حالت میں رہے ہیں۔ ایسے حالات میں جاسوسی کے اداروں کی اہمیت بہت بڑھ جاتی ہے۔ حالیہ دنوں میں کہ جب اوڑی میں بھارتی فوج پر ہونے والے حملے میں متعدد بھارتی فوجی مارے گئے تو ایسے وقت میں بھارت کی طرف سے پاکستان پر الزام تراشی کا سلسلہ جاری ہے اور تادم تحریر جنگ کی دھمکیاں جاری ہیں۔ جو کہ محض بھارت کی عوام کو راضی کرنے کے لیے دی جانے والی گیدڑ بھبھکیاں ہیں۔ کیونکہ اوڑی میں ہونے والا حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے کہ یہ بھارت کے مفاد میں ہے۔ اس بات کے علاوہ اس کے شواہد بھی ابھی تک بھارت تلاش نہ کر پایا ہے کہ اس میں پاکستان ملوث ہے۔ ابتدائی میڈیا رپورٹس میں جو مضحکہ خیز شو پیش کیے گئے تھے وہ بھارتی سرکار نے خود ہی احساس ہونے پر ردکردیے ہیں۔
اگر بھارت اور اس کی خفیہ ایجنسیوں بالخصوص را کی تاریخ دیکھی جائے تو را ماضی میں کئی ایسے آپریشن کرچکی ہے کہ جن میں اپنے املاک و فوجیوں کا نقصان کرکے پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش کی گئی تھی۔ قارئین کو بتاتے چلیں کہ بھارتی خفیہ ایجنسی RAW یعنی (Research and Analysis Wing) 1968ءمیں وجود میں لائی گئی۔ اس ایجنسی کے قیام کا مقصد ہی بھارت کا پڑوسی ممالک میں اپنے مفادات کا تحفظ تھا۔ اسی مقصد کے لیے اس ایجنسی کو تشکیل دیا گیا تھا۔ چنانچہ شروع دن سے ہی یہ ایجنسی بھارت کے اندر سے زیادہ باہر ہی سرگرم رہی ہے۔ اس بات کا اندازہ اس سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ را نے اپنے قیام کے بارہ سال بعد پہلا آپریشن 1980ءمیں بھارت میں کیا جس دوران ملک میں ایمرجنسی نافذ کی گئی تھی۔
بھارت کی اس خفیہ ایجنسی کے کریڈٹ پر پہلا فالس فلیگ آپریشن 1970ءکا ہے کہ جس میں بھارت ہی کے ایک فوکر جہاز گنگا کو کچھ ہائی جیکروں نے کشمیری مجاہدین کے روپ میں اغوا کیا اور لاہور میں اتار لیا۔ پاکستان نے بعد ازاں ان ہائی جیکروں کو گرفتار کرلیا۔ اس ہائی جیکنگ کو بنیاد بنا کر بھارت نے پاکستان کے لیے اپنی فضائی حدود کے استعمال پر پابندی عائد کردی۔ گرفتار ہونے والے ہائی جیکرز میں سے ایک کی بعدازاں شناخت بھارتی بارڈر سکیورٹی فورس کے انسپکٹر کی حیثیت سے ہوگئی۔ اسی واقعہ کی بنیاد پر پاکستان کے لیے مشرقی پاکستان کی طرف پرواز کرنا ممکن نہ رہا اور اس کے لیے کولمبو کے راستے طویل راستہ طے کرنا پڑتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ 1971ءکی جنگ میں پاکستان مشرقی پاکستان میں کمک پہنچانے سے قاصر رہا تھا۔
الغرض یہ پہلا آپریشن تھا جس میں را کی جانب سے نہ صرف اپنے لوگوں کی جان خطرے میں ڈالی گئی بلکہ لاہور ائیرپورٹ پر کھڑے اس جہاز کو بھی آگ لگوادی گئی۔ بعد ازاں تحقیقات میں یہ بھی ثابت ہوا کہ ہائی جیک ہونے والا فوکر طیارہ گنگا پہلے ہی گراو¿نڈ کیا جاچکا لیکن اس کو دوبارہ چالو کیا گیا اور ہائی جیک کروایا گیا۔
فالس فلیگ آپریشن یوں بھی کسی ایجنسی کی کامیابی نہیں بلکہ ناکامی ہی گردانے جاتے ہیں کہ جس میں آپ دشمن کو محض بدنام کرنے کے لیے اپنے افراد اور املاک کا نقصان کرتے ہیں۔ چنانچہ را کی ناکامیاں صرف ان فالس فلیگ آپریشنز تک ہی محدود نہیں ہیں بلکہ اس کے علاوہ بھی را کی تاریخ ناکامیوں سے بھری پڑی ہے۔ چند چیدہ واقعات ہم یہاں نقل کیے دیتے ہیں کہ جن سے اس ایجنسی کی ”قابلیت و لیاقت“ کھل کر سامنے آئی ہے۔
خالصتان کی تحریک کے دوران جب بھارتی آرمی نے آپریشن بلیواسٹار کا فیصلہ کیا تو اس وقت را کی جانب سے سکھ کمانڈر بھنڈرا نو ے کی طاقت کا غلط تخمینہ لگایا گیا۔ را کی جانب سے کہا گیا کہ آپریشن زیادہ سے زیادہ پانچ گھنٹے ہوگا لیکن یہ آپریشن پانچ دنوں تک پھیل گیا۔ جس کے نتیجے میں بھارتی فوج کا بھی بہت جانی نقصان ہوا اور عام عوام بھی اس میں ہلاک ہوئی۔ یہی وجہ ہے کہ آپریشن بلیو اسٹار آج بھی بھارت کے لیے ایک سیاہ دھبے کی حیثیت رکھتا ہے اور اس داغ کو مٹانے کی تمام تر بھارتی کوششیں رائیگاں گئی ہیں۔
1968ءمیں اس ایجنسی کو بنایا گیا تو اس کا بجٹ صرف 30 بلین روپے تھا لیکن چند ہی سالوں میں اس کا بجٹ 300 بلین روپوں تک پہنچ گیا اور اس وقت امریکی تھنک ٹینک گلوبل سکیورٹی کے مطابق را کا بجٹ300بلین ڈالر سے 450 بلین ڈالر تک ہے۔ اس قدر خطیر بجٹ کے باوجود را کے حصے میں کامیابیاں کم اور ناکامیاں زیادہ آئی ہیں۔
نوے کی دہائی میں بھارت سرکار نے تامل ٹائیگرز کو تربیت دے کر سری لنکا کے خلاف کھڑا کیا اور بہت سے ایسے آپریشن کیے کہ جن سے سری لنکا کی حکومت کو بدنام کیا گیا لیکن بعد ازاں انھی تامل ٹائیگرز کے ہاتھوں راجیو گاندھی ہلاک ہوگئے۔
21ویں صدی میں نائن الیون کے بعد جب امریکا NATO سمیت اس خطے میں آیا تو را کے لیے یہ ایک سنہری موقع تھا کہ وہ پاکستان کے خلاف کھل کر میدان میں آئے۔ اس موقع کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارت کی سکیورٹی ایجنسیوں نے کشمیر پر باڑ کی تعمیر کی۔ پاکستان میں پراکسی کو فروغ دیا اور اس سب کے باوجود بہت سے فالس فلیگ آپریشن بھی کرنے پڑے۔ جن میں بھارت کے اپنے شہری ہلاک ہوئے۔ ان میں مالیگاو¿ں اور سمجھوتا ایکسپریس پر ہونے والے حملے شامل ہیں۔
اس کے علاوہ 2001ءمیں بھارتی پارلیمنٹ پر ہونے والے حملوں کے متعلق بھی یہی شبہ ظاہر کیا گیا تھا کہ بھارت سرکار نے خود کرائے ہیں۔
2016ءمیں پٹھانکوٹ پر ہونے والے حملے میں بھی پہلے پاکستان کی طرف الزام لگایا گیا لیکن بعد ازاں تحقیقاتی اداروں نے یہاں بھی تمام بھارتی الزامات خاک میں ملا دیے کہ ان حملوں میں پاکستان کے ملوث ہونے کے کوئی شواہد نہیں البتہ بھارت کی طرف سے اس حملے کو خود کرانے کے ثبوت موجود ہیں۔
ان تمام واقعات کے بعد حالیہ اوڑی واقعہ ہوا۔ الغرض ایسے متعدد واقعات ہیں کہ جن میں بھارت کی سکیورٹی ایجنسیاں اپنے ہی افراد اور فوج کو مروا کر دیگر ممالک کا نام لیتی ہےں۔
بہرحال ان تمام واقعات میں اگر بھارت سرکار کا مو¿قف مان لیا جائے کہ یہ حملے بیرونی حملہ آوروں نے کیے ہیں تو کیا بھارت کی خفیہ ایجنسیاں اس قدر لا علم ہیں کہ وہ ان حملوں کو روک ہی نہیں سکیں۔ بارڈر پر سخت سیکورٹی کے بعد بھی اگر حملے دراندازی کے نتیجے میں ہوئے تو پھر بھارت کو اپنی خیر منانے کی ضرورت ہے وگرنہ بھارت یہ تسلیم کرے کہ اس کی اپنی ایجنسی اس کے اپنے ہی فوجیوں اور لوگوں کو مروا رہی ہے تاکہ اپنے ناپاک عزائم کو پورا کرسکے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں