میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
اوآئی سی کی جانب سے کشمیری عوام پر مظالم کی مذمت

اوآئی سی کی جانب سے کشمیری عوام پر مظالم کی مذمت

ویب ڈیسک
بدھ, ۲۱ جون ۲۰۱۷

شیئر کریں

اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) نے مقبوضہ کشمیر میں سیکورٹی فورسز کی جانب سے نہتے کشمیریوں کے خلاف جاری مسلسل تشدد کی کارروائیوں کی سختی سے مذمت کی ہے۔پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق ایک جاری بیان میں او آئی سی کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر یوسف نے مقبوضہ وادی میں پیش آنے والے حالیہ واقعات پر افسوس کا اظہارکرتے ہوئے بھارتی فورسز کی جانب سے نہتے کشمیریوں کے خلاف طاقت کے بہیمانہ استعمال کی مذمت کی اور بھارتی حکومت سے کشمیریوں کے خلاف جاری پْرتشدد کارروائیوں اور غیر انسانی سلوک کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا۔او آئی سی کے سیکریٹری جنرل نے نوٹ کیا کہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت سے محروم رکھا جارہا ہے اور اس حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں منظور کی جانے والی قرار دادوں پر عمل درآمد نہیں ہورہا۔
مقبوضہ کشمیر کے عوام پر بھارتی فوج کے مظالم پر اسلامی تعاون تنظیم کی جانب سے اظہار افسوس اور بھارتی حکومت سے روکنے کا یہ مطالبہ اگرچہ بہت تاخیر سے کیاگیاہے لیکن اس اعتبار سے اسے خوش آئند قرار دیاجاسکتاہے کہ تاخیر ہی سے سہی اسلامی ممالک کی نمائندہ تنظیم کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں پر مظالم پر توجہ تو دی گئی اور اس پر آواز اٹھائی گئی ،اگر او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے تمام اسلامی ملک بھارت پر دبائو ڈالنے پر تیار ہوجائیں تو کوئی وجہ نہیں کہ بھارت کشمیر کے حوالے سے اپنی ہٹ دھرمی ترک کرنے پر مجبور نہ ہوجائے، اسلامی ممالک اگر صرف ایک ماہ کیلئے بھارتی سامان کابائیکاٹ کردیں اور اس کے ساتھ اپنے تجارتی روابط منقطع کرنے کااعلان کردیں تو ہٹ دھرمی پر تلے بیٹھے بھارتی رہنمائوں کے پیروں تلے سے زمین نکل جائے گی اور وہ نہ صرف مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوںکے ساتھ اپنا رویہ تبدیل کرنے پر مجبور ہوجائے گا بلکہ بھارت میں بھی مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کرنے کی کوششیں بھی ترک کرنے اور گائے کے گوشت کے بہانے مسلمانوں کے خون سے ہاتھ رنگنے والے فرقہ فرست ہندو تنظیموں کے کرتا دھرتائوں کو نکیل ڈالنے پر تیار ہوجائے گا،کشمیر ی اور بھارتی مسلمانوں کے خلاف بھارتی حکومت کی چیرہ دستیوں میں دن بہ دن اضافہ ہونے کابنیادی سبب یہی ہے کہ مسلم ممالک نے مسلمانوں کے خلاف بھارتی حکمرانوں کی زیادتیوں کاکبھی سنجیدگی سے نوٹس ہی نہیں لیا۔
دوسری جانب پاکستان کی حکومت کشمیری مسلمانوں کو بھارتی مظالم سے بچانے کیلئے ہر دروازہ کھٹکھٹا تارہاہے ۔پاکستان نے گزشتہ دنوں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں بھی بھارتی حکومت کے جھوٹ کاپردہ چاک کرتے ہوئے بیان دیا ہے کہ بھارت کشمیریوں کی تحریک آزادی کی حقیقت کو چھپانے کیلئے اسے دہشت گردی کا نام دے رہا ہے۔ پاکستانی مندوب نے گزشتہ روز یواین ہیومن رائٹس کونسل کے 36ویں سیشن میں اپنے بیان میں کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم کی انتہاکرکے سفاکیت کا اپنا ہی ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بھارتی قابض افواج نے حالیہ دنوں میں ٹارگٹ کلنگ کے علاوہ براہ راست فائرنگ کرکے بلاتفریق 100 کشمیریوں کو شہید کیا جبکہ پیلٹ گنز کے استعمال سے سیکڑوں کشمیریوں کو نابینا کردیا جن میں بچے بھی شامل ہیں جبکہ 16 ہزار سے زائد کشمیری زخمی بھی ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بھارتی مظالم کی بنیاد پر امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے 2016کو مردہ آنکھوں کا سال قرار دیا ہے۔ پاکستانی مندوب نے اپنے بیان میں عالمی برادری کوبتایا کہ بھارتی جرائم کشمیریوں کے دکھ کا باعث اور انسانی حقوق پر قدغن ہیں۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں سوشل میڈیا کے علاوہ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر بھی پابندیاں لگائیں تاکہ اسکی سفاکیت کی خبریں دنیا تک نہ پہنچیں۔ اسکے باوجود بھارتی سفاکیت عالمی میڈیا کے علاوہ خود بھارتی میڈیا پر رپورٹ ہورہی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ بھارتی ظلم و ستم پر مختلف ممالک کی پارلیمنٹ میں بھی تنقید کی گئی ہے اور اس سفاکیت کو چھپانے کیلئے ہی بھارت کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دہشت گردی کا رنگ دینے کی کوشش کررہا ہے۔ پاکستانی مندوب نے عالمی برادری کو باور کرایا کہ بھارت کشمیر میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کررہا ہے ۔ مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں مسلمانوں کے خلاف بھارتی حکومت کی بہیمانہ جنونی بھارتی کارروائیاں نام نہاد سیکولر بھارت کا مکروہ چہرہ پوری اقوام عالم میں بے نقاب کررہی ہیں اور اسی تناظر میں اقوام متحدہ کے علاوہ دوسرے عالمی فورموں پر بھی کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جارہا ہے اور انکے حق خودارادیت کیلئے آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ اور بھارتی جنونیت سے پیدا ہونیوالے ان خطرات کو ٹالنے کیلئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور امریکی‘ چینی‘ روسی اور ترک صدور سمیت متعدد عالمی قیادتوں کی جانب سے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیشکش کی جاچکی ہے مگر بھارت نہ صرف پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھنے پر آمادہ نہیں بلکہ وہ ثالثی کی ہر عالمی پیشکش کو بھی رعونت کے ساتھ مسترد کرچکا ہے۔ اور اسکے برعکس وہ اپنی جنگی‘ دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ کرکے پاکستان کی سلامتی کیلئے مزید سنگین خطرات پیدا کررہا ہے۔ اسی زعم میں سابق اور موجودہ بھارتی آرمی چیف بڑھک مار چکے ہیں کہ بھارت بیک وقت پاکستان اور چین کوسبق سکھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بھارتی آرمی چیف کے ان دعووں اور بڑھکوں کے برعکس اصل صورت حال یہ ہے کہ بھارتی سورمائوں کو جب کنٹرول لائن پر موثر اور بھرپور انداز میں پاکستان کی سکیورٹی فورسز کی جانب سے انکی اشتعال انگیز کارروائیوں کا جواب ملتا ہے تو وہ دم دبا کر بھاگ جاتے ہیں۔اس سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ بھارتی فوجیں پاکستانی سیکورٹی فورسز کی فوری جوابی کارروائیوں اور کشمیری نوجوانوں کی مزاحمت کا تادیر سامنا نہیں کر پائیںگی اور بالآخر بھارت کو مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان کے ساتھ مذاکرات پر آمادہ ہونا پڑیگا جس سے پاکستان نے کبھی انکار نہیں کیا جبکہ مذاکرات کی میز پر بھارت کبھی کشمیر پر اپنا اٹوٹ انگ پر مبنی موقف تسلیم نہیں کراسکتا کیونکہ اس بھارتی موقف کیخلاف خود بھارت کے اندر سے مضبوط آوازیں اٹھ رہی ہیں جبکہ کشمیری عوام نے گزشتہ 70 سال سے اپنی آزادی کی جدوجہد جاری رکھ کر اور لاکھوں جانوں کی قربانیاں دے کر بھارت کی اٹوٹ انگ والی ہٹ دھرمی کو باطل ثابت کر دیا ہے۔ اس صورتحال میں کشمیری عوام کی جدوجہد جبر کے کسی بھی ہتھکنڈے کے ذریعے دبائی نہیں جا سکتی اور انکی اپنے مقصد کیلئے دی گئی قربانیاں بہرصورت رنگ لا کر رہیں گی۔
بھارت اس وقت ہذیانی کیفیت میں اقوام عالم کے ہر فورم پر پاکستان کیخلاف واویلا کرتا نظر آتا ہے جس کو دہشت گردی کو فروغ دینے کے جھوٹے اور بے معنی الزامات کے تحت اقوام عالم میں تنہاکرنے کی بھارتی سازشیں اس وقت عروج پر ہیں اس لئے آج پاکستان کے سفارتی محاذ کو سرگرم اور فعال کرنے کی زیادہ ضرورت ہے تاکہ بھارت جس بھی علاقائی اور عالمی فورم پر پاکستان کیخلاف زہرافشانی کرے‘ اس کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے ہمارے نمائندے وہاں پر موجود ہوں اور بھارت کے مکروہ چہرے کو بے نقاب کرتے رہیں۔ اسی طرح بیرون ملک مختلف فورمز پر کشمیریوں کی جانب سے اپنے حق خودارادیت کیلئے اٹھائی جانیوالی آوازوں کے ساتھ بھی پاکستان کے یکجہت ہونے کی ضرورت ہے۔ اگر آج بھارتی لابی کے دبائو پر یورپی پارلیمنٹ پاکستان کیخلاف قرارداد منظور کرکے اس پر کلبھوشن کیس اور اقلیتوں کے معاملہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بھارتی الزامات کو تقویت پہنچا رہی ہے تو ہمارے سفارت کاروں اور مندوبین کو بھی اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں پر مقبوضہ کشمیر میں اور کنٹرول لائن پر جاری بھارتی مظالم کیخلاف موثر اور مضبوط آواز اٹھانی چاہیے تاکہ اقوام عالم بھارتی مظالم کے ہر ہتھکنڈے سے آگاہ ہوتی رہیں۔ ہمیں کشمیر پر اپنے موقف میں کسی بھی حوالے سے کوئی کمزوری پیدا نہیں ہونے دینی چاہیے۔
امید کی جاتی ہے کہ ہمارے وزیر اعظم اپنی انا کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک کل وقتی وزیر خارجہ
کاتقرر کرنے پر توجہ دیں گے تاکہ عالمی فورمز پر بھارت کے مذموم پراپگنڈے کا منہ توڑ جواب دیا جاسکے اور اس مسئلے پر اسلامی دنیا میں پیداہونے والی بیداری کو مزید جلا دے کر اسلامی ممالک کو متحد ہوکر کشمیر کیلئے آواز اٹھانے کی ضرورت کااحساس دلایاجاسکے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں