میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
قرآن پاک کی تعلیم کو لازمی قرار دینے کے بل کی منظوری

قرآن پاک کی تعلیم کو لازمی قرار دینے کے بل کی منظوری

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۱ اپریل ۲۰۱۷

شیئر کریں

قومی اسمبلی نے تعلیمی اداروں میں قرآن پاک کی لازمی تعلیم سے متعلق بل متفقہ طور پر منظور کرلیا ہے۔وزیر مملکت برائے وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت محمد بلیغ الرحمٰن نے قومی اسمبلی میں ’قرآن پاک کی لازمی تعلیم کا بل 2017‘ پیش کیا جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔اس بل کے مطابق اسلام آباد اور فاٹا سمیت صوبائی حکومتوں کے ماتحت آنے والے تمام نجی و سرکاری تعلیمی اداروں کے لیے مسلمان طالب علموں کو جماعت اول تا پنجم قرآن پاک کی ‘ناظرہ‘ تعلیم جبکہ چھٹی جماعت سے بارہویں جماعت تک قرآن کی مترجم تعلیم دینا ضروری ہوگی۔بل کے مطابق اس اقدام کے تحت دین اسلام کے عظیم پیغام کو سمجھا جاسکے گا جبکہ سچ، ایمانداری، برداشت، اتحاد و اتفاق سمیت زندگی گزارنے کے پرامن طریقوں کو فروغ دیا جاسکے گا۔بل کے اغراض و مقاصد کے مطابق قرآنی تعلیم لازمی کرکے ریاست کو آئین کے آرٹیکل 31 (2) پر عملدرآمد میں بھی مدد ملے گی جس کے تحت ’ریاست کا اسلامی اور قرآنی تعلیمات کو یقینی بنانا‘ ضروری ہے۔
پاکستان کے تعلیمی اداروں میںقرآن پاک کی لازمی تعلیم سے متعلق بل کی متفقہ طور پر منظوری ا س اعتبار سے اہمیت رکھتی ہے کہ دیر آید درست آید کے مطابق ہمارے منتخب ارکان کو بالآخر یہ خیال آہی گیا کہ اسلام کے نام پر حاصل کیے گئے اس ملک میں قرآن کی تعلیم بہت ضروری ہے،تاہم اس اہم فیصلے کی منظوری کو بھی حتی الامکان لٹکانے اور روکنے کی کوشش کی جاتی رہی جس کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتاہے کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے رواں سال فروری میں ’قرآن پاک کی لازمی تعلیم بل 2017ء‘ کی متفقہ طور پر منظوری دیدی تھی اوراس کے بعد قومی اسمبلی سے اس کی حتمی منظوری میں مزید 3ماہ سے زیادہ لگ گئے۔ جہاں تک اس بل کا تعلق ہے تو اس بل کے مطابق پہلی سے پانچویں جماعت تک کے طلبہ کو ناظرہ قرآن کی تعلیم دی جائے گی، جبکہ چھٹی سے بارہویں جماعت تک کے طلبا کو قرآن کی مترجم تعلیم دی جائے گی۔اس حوالے سے یہ بات یقیناً خوش آئند ہے کہ خیبر پختونخوا کابینہ پہلے ہی ’لازمی تعلیم ایکٹ‘ کی منظوری دے چکی ہے،اس ایکٹ کے تحت صوبے کے 5 سے 16 سال تک کے عمر کے بچوں کے لیے پرائمری اور سیکنڈری تعلیم لازمی قرار دی جاچکی ہے۔
اب جبکہ قومی اسمبلی نے متفقہ طورپر قرآن پاک کی لازمی تعلیم کے بل کی متفقہ طورپر منظوری دیدی ہے توقع کی جاتی ہے کہ سینیٹ کے ارکان اب اس بل کو مزید لٹکانے اور الجھانے کی کوشش کرنے کے بجائے پہلی فرصت میں اس بل کی منظوری دیں گے اور اس طرح پاکستان کے معصوم بچوں کو قرآنی تعلیم کے حصول میں اسکولوں سے آنے کے بعد مدرسوں کارخ کرنے اور والدین کو اپنے بچوں کودینی خاص طورپر قرآنی تعلیم دلوانے کے لیے علیحدہ سے کسی عالم دین کی خدمات حاصل کرنے کی تگ ودو کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی، اب ضرورت اس بات کی ہے کہ قومی اسمبلی سے متفقہ طورپر منظور کیے جانے کے بعد سینیٹ سے اس کی منظوری کاانتظار کیے بغیر تعلیمی نظام اور نصاب میں ضروری تبدیلیوں کا عمل شروع کردیاجائے اور اس بات کاتعین کرلیاجائے کہ اسکولوں میں پرائمری جماعتوں تک قرآن کریم کس پارے تک اور کس انداز میں تعلیم دی جائے گی اور پرائمری جماعتوں کے بعد سیکنڈری کی سطح تک قرآن کریم کے کون سے پارے پڑھائے جائیں گے پرائمری میں قرآن کریم کی تعلیم کادورانیہ کیاہوگا ، سیکنڈری جماعتوں کے لیے اس کاکتنادورانیہ مقرر کیاجائے گا اور اسکولوں اور کالجوں میں قرآنی اور اسلامی تعلیمات دینے کے لیے مناسب صلاحیت کے حامل اساتذہ کے تقرر کاکیا طریقہ کارہوگا۔
اس حوالے سے یہ حقیقت نظر انداز نہیںکی جانی چاہئے کہ قومی اسمبلی کی جانب سے اسکولوں میں قرآن پاک کی تعلیم کو لازمی قرار دینے کایہ قانون پاکستان کے عوام کی اکثریت کے لیے انتہائی اہمیت رکھتاہے اور اس قانون پر عملدرآمد میں ٹال مٹول یا اس پر عملدرآمد کے لیے روایتی تاخیر کو اس ملک کے عوام برداشت نہیں کریں گے۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے کہ اسکولوںاور کالجوں میں قرآن کریم کی تعلیم کے لیے اساتذہ کے تقرر میں انتہائی احتیاط سے کام لیاجائے،اس اہم کام کے لیے منتخب کیے جانے والے اساتذہ کا باکرداراور دین کی بنیادی شرط، متحمل مزاج ہونا لازمی شرط ہونا چاہیے ۔قرآن کریم کی تدریس کے لیے منتخب کیے جانے والے اساتذہ کا تقرر صرف کسی خاص مسلک سے ان کے تعلق کی بنیاد پر کرنے کے بجائے ان کی قابلیت ،دین سے رغبت ،دینی معلومات اور قرآن کریم کی تعلیم دینے کی اہلیت کو مد نظر رکھا جائے اگر ایسا نہیں کیاجائے گا اور اسکولوں اور کالجوں میں قرآن کریم کی تعلیم کے لیے اساتذہ کاتقرر بھی سفارش اور اقربا پروری کی بنیاد پر کرنے کی کوشش کی گئی تو یہ اچھا قانون بھی متنازعہ بن جائے گا اور ایک نیا مسئلہ بلکہ تنازعہ اٹھ کھڑا ہوگاجس کاسدباب کرنا شاید حکومت کے لیے بھی بہت مشکل ہوجائے ۔
توقع کی جاتی ہے کہ ارکان اسمبلی کے اس اقدام کے تحت دین اسلام کے عظیم پیغام کو بچپن ہی سے بچوں کو ذہن نشین کرایا جاسکے گا ، اور ابتدا ہی میں بچوں کو سچ، ایمانداری، برداشت، اتحاد و اتفاق کے ساتھ زندگی گزارنے کے پرامن طریقوں کو فروغ دینا ممکن ہوسکے گا، اس کے ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے کہ محکمہ تعلیم کے ارباب اختیار اسکولوں میں قرآن پاک کی تعلیم کے لیے اساتذہ کا تقرر کرتے ہوئے وزارت مذہبی امور کے افسران بالا کا تعاون حاصل کرنے کی کوشش کریں گے ، تاکہ اس حوالے سے ملبہ محکمہ تعلیم پر نہ ڈالا جاسکے اور حقیقی معنوں میں اہل اساتذہ کو درس وتدریس کاموقع مل سکے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں