880 ارب وصول کرنے کا دبائو ،حکومت نے آئی ایم ایف کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے
شیئر کریں
حکومت نے آئی ایم ایف کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے۔ وفاقی کابینہ نے آئی ایم ایف کے دبائو پر بجلی کی قیمت میں مجموعی طور پر 5.65روپے فی یونٹ اضافے کے لیے صدارتی آرڈیننس لانے کی منظوری دے دی۔بجلی کی قیمت میں یہ فوری اضافہ آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت کیا جارہا ہے جس کا مقصد بجلی صارفین سے اکتوبر تک 884ارب روپے اضافی ریونیو اکٹھا کرنا ہے۔5.65روپے فی یونٹ اضافہ 6مرحلوں میں ہوگا جس کی وفاقی کابینہ نے سرکولیشن سمری کے ذریعے منظوری دے دی ہے۔ وفاقی کابینہ نے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے نیپرا ایکٹ میں ترمیم کی بھی منظوری دی جس کے تحت حکومت کو بجلی پر ریونیو بڑھانے کے لیے مزید 10فیصد سرچارج لگانے کا اختیار بھی حاصل ہوجائے گا اور وہ بجلی کی قیمت میں 1.40روپے فی یونٹ اضافہ کرسکے گی۔اس کا مقصد سرکولر ڈیٹ پروگرام پر عمل درآمد کرنا ہے جس کی منظوری وفاقی کابینہ دے چکی ہے۔ کابینہ کی طرف سے ان آرڈیننس کی منظوری کے بعد آئی ایم ایف کی ریزیڈنٹ نمائندہ ٹیریسیا دابا نے پاکستان زندہ باد کا ٹوئٹ کیا۔ذرائع کے مطابق پاکستان آئی ایم ایف قرضے کی تمام شرائط پوری کرچکا ہے اور آئندہ ہفتے آئی ایم ایف کی طرف سے پاکستان کے لیے قرضے کے قسط کی منظوری کا امکان ہے۔ بجلی کی قیمت میں 5.65روپے یونٹ اضافے کا مقصد بلز میں سے ٹیکس نکال کر 36 فیصد اضافہ ہے۔ سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان کے مطابق اپریل 2021سے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ 6مرحلوں میں ہوگا جو جون 2023تک جاری رہے گا۔بجلی کی قیمت میں دو بار اضافہ سالانہ ٹیرف ایڈجسمنٹ اور 4 سہہ ماہی ایڈجسمنٹس کے تحت کیا جائے گا۔ اس کے بعد 10فیصد سرچارج شامل ہونے سے قیمت 7روپے فی یونٹ بڑھ جائے گی جس کا صارفین پر 934ارب روپے اضافی بوجھ پڑے گا۔ حکومت سالانہ ٹیرف کے تحت بجلی کی قیمت میں 1.95روپے یونٹ کا اضافہ گزشتہ ماہ ہی کرچکی ہے۔ اضافی قیمت شامل کرنے سے بجلی کی قیمت میں مجموعی اضافہ 8.95روپے فی یونٹ ہوجائے گا اور اس مد میں صارفین سے 1.134ٹریلین روپے اضافی وصول کیے جائیں گے۔