میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
صوبے میں ڈکیتیاں ،چوریاں بڑھ رہی ہیں لوگ مررہے ہیں پولیس لاشیں خرید کر پریس کانفرنس کرتی ہے ،سندھ ہائیکورٹ

صوبے میں ڈکیتیاں ،چوریاں بڑھ رہی ہیں لوگ مررہے ہیں پولیس لاشیں خرید کر پریس کانفرنس کرتی ہے ،سندھ ہائیکورٹ

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۱ جنوری ۲۰۲۲

شیئر کریں

سندھ ہائی کورٹ نے انسپکٹر جنرل(آئی جی)پولیس سندھ مشتاق مہر کی سرزنش کر تے ہوئے کہا ہے کہ آئی جی صاحب! آپ سے مٹھی بھر ڈاکو کنٹرول نہیں ہو رہے، پولیس لاشیں خرید کر پریس کانفرنس کرتی ہے۔ شہید ڈی ایس پی کے اہلِ خانہ کو معاوضے کی عدم ادائیگی کے خلاف درخواست پر عدالت نے آئی جی سندھ کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا۔سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس آفتاب احمد گورڑ اور جسٹس عدنان الکریم پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کیس کی سماعت شروع کی تو آئی جی سندھ مشتاق مہر ان کے روبرو پیش ہوئے۔ بنچ کے سربراہ جسٹس آفتاب احمد گورڑ نے مشتاق مہر کو دیکھتے ہی کہا کہ آئی جی صاحب! آپ سے سندھ میں مٹھی بھر ڈاکو کنٹرول نہیں ہو پا رہے، ڈکیتیوں اور چوریوں کی وارداتیں بڑھ رہی ہیں، صوبے میں لوگ مر رہے ہیں، پولیس والے بھی شہید ہو رہے ہیں، آپ 3 سال سے آئی جی ہیں، پولیس کے کمانڈر ہیں کچھ نہیں کر پا رہے؟۔انہوں نے کہا کہ کندھ کوٹ میں پل بن رہا ہے، ڈاکو ان سے بھی پیسے مانگ رہے ہیں، کہا گیا کہ 4 ڈاکو مار دیئے، ڈاکو پولیس نے نہیں مارے، ڈاکوئوں کے ایک گروپ نے دوسرے گروہ کے ڈاکو مارے، پولیس والے لاشیں خریدتے ہیں پھر پریس کانفرنس کر کے کریڈٹ لیتے ہیں۔جسٹس آفتاب احمد گورڑ نے ریمارکس دیئے کہ اندر سے سب ملے ہوتے ہیں، ایک دوسرے کو سپورٹ کرتے ہیں، آئے دن چوریوں اور ڈکیتیوں کی وارداتیں ہو رہی ہیں۔انہوں نے آئی جی سندھ مشتاق مہر کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب آپ سے کیوں کنٹرول نہیں ہو پا رہا؟۔جسٹس آفتاب احمد گورڑ کی جانب سے سرزنش کے دوران آئی جی سندھ مشتاق مہر ہاتھ باندھ کر خاموش کھڑے رہے۔شہید ڈی ایس پی عبد المجید کے اہلِ خانہ کو حکومت کی جانب سے معاوضے کی عدم ادائیگی کے خلاف درخواست کی سماعت کے حوالے سے عدالت نے آئی جی سندھ مشتاق مہر سے پھر استفسار کیا کہ آئی جی صاحب 3 سال سے آپ آئی جی ہیں لیکن عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہیں ہو رہا، جس افسر کو جواب جمع کرانے کا کہتے ہیں وہ کہتا ہے میری ابھی پوسٹنگ ہوئی ہے۔جسٹس آفتاب گورڑ نے استفسار کیا کہ شہید پولیس اہلکاروں کے اہلِ خانہ کو معاوضہ دینے کے معاملے پر تضاد کیوں ہے؟۔اس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین نے جواب دیا کہ کسی شہید پولیس اہلکار کو سندھ پولیس نے معاوضہ نہیں دیا، ڈی ایس پی عبدالفتح سانگھڑی کے اہلِ خانہ کو معاوضہ وزیراعلیٰ سندھ نے دیا تھا۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے مزید کہا کہ وزیرِ اعلیٰ سندھ نے اپنی صوابدید پر شہید ڈی ایس پی عبدالفتح سانگھڑی کے اہلِ خانہ کو 2 کروڑ روپے معاوضہ دیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں