میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بلوچ عسکریت پسندوں کالاہورمیں دھماکا

بلوچ عسکریت پسندوں کالاہورمیں دھماکا

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۱ جنوری ۲۰۲۲

شیئر کریں

لاہور کے علاقے انارکلی بازار میںہونے والے دھماکے کی ذمہ داری نئی بننے والی بلوچ عسکریت تنظیم نے قبول کر لی۔سابق وزیرداخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ نیشنلسٹ آرمی نے لاہورحملے کی ذمیے داری قبول کی ہے یہ تنظیم 10دن پہلے بنی ہے۔سرفراز بگٹی نے کہا کہ کالعدم یوبی اے اور کالعدم بلوچ ریپبلکن آرمی نے مل کر یہ تنظیم بنائی ہے۔دوسری جانب انارکلی دھماکے سے متعلق پولیس اورحساس اداروں کی تفتیش جاری ہے اور سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مددسے مبینہ دہشت گرد کی شناخت کرلی گئی۔تفتیشی ذرائع کے مطابق مبینہ دہشت گرد موٹرسائیکل پر جا ئے وقوعہ تک آیا، مبینہ دہشت گرد نے جائے وقوعہ پر ایک بیگ رکھا اور مبینہ دہشت گردکے جانے کے 4 منٹ بعد دھماکا ہوا۔مبینہ دہشت گرد کے فرارہونے کی مزیدفوٹیجزحاصل کی جارہی ہیں جب کہ دھماکے میں استعمال ہونیوالے بارودی مواد کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکا 2013کے انارکلی دھماکے سے مماثلت رکھتاہے۔دھماکے میں قوی امکان ہے کہ ریموٹ کنٹرول ڈیوائس کااستعمال کیاگیاہو۔
صوبائی دارالحکومت لاہور کے قدیم تجارتی مرکز انارکلی بازار سے ملحقہ پان منڈی میںدھماکے کے نتیجے میں بچے سمیت 2افراد جاں بحق جبکہ 28زخمی ہو گئے جن میں سے 6کی حالت تشویشناک ہے ،دھماکہ کے بعد آگ بھی لگ گئی ، دھماکے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی جبکہ قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے ، دھماکے کے بعد افرا تفری پھیل گئی اور لوگ اپنی جانیں بچانے کیلئے بھاگ کھڑے ہوئے، اطلاع ملتے ہی ریسکیو 1122، فائر بریگیڈ ،پولیس اور بم ڈسپوزل سکواڈ کی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیںجنہوں نے فوری امدادی کارروائیوں کا آغاز کر دیا ، وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے فوری رپورٹ طلب کر لی ہے ، ڈپٹی کمشنر لاہور ، ڈی آئی جی آپریشنز سمیت دیگر اعلیٰ افسران بھی جائے وقوعہ پر پہنچ گئے او رامدادی کارروائیوں کی نگرانی کی ۔ تفصیلات کے مطابق لاہور کے قدیم تجارتی مرکز انار کلی سے ملحقہ پان منڈی کے قریب پارکنگ اسٹینڈ میں زور دار دھماکہ ہوا جس سے ہر طرف افرا تفری پھیل گئی ۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کے ساتھ ہی آگ بھڑی اٹھی جس سے کئی موٹر سائیکلیں بھی اس کی لپیٹ میں آگئیں ۔ دھماکے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی جبکہ دھماکے کی شدت سے انار کلی بازار او ر اس کے اطراف میں واقع عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے ۔ دھماکے کی اطلاع ملنے پر ریسکیو 1122، فائر بریگیڈ ، پولیس او ربم ڈسپوزل سکواڈ کی ٹیمیں فوری موقع پر پہنچ گئیں ۔ ریسکیو کی جانب سے جاں بحق ہونے والوں اور زخمیوں کو میو ہسپتال منتقل کیا گیا ۔ پولیس کی جانب سے دھماکے کی جگہ او راطراف کے علاقوں کو گھیرے میں لے لیا گیا جبکہ بم ڈسپوزل سکواڈ نے بھی دھماکے کی جگہ کے اطراف میں سرچ آپریشن کیا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکے میں بچے سمیت 2افراد جاں بحق جبکہ 28زخمی ہوئے جن میں سے 6زخمیوں کی حالت انتہائی تشویشناک ہے ۔ بم دھماکے کی اطلاع پر ڈپٹی کمشنر لاہو ر عمر شیر چٹھہ ، ڈی آئی جی آپریشنز عابد خان سمیت دیگر اعلیٰ افسران بھی موقع پر پہنچے او رامدادی کارروائیوں کی نگرانی کرتے رہے ۔ پولیس کے مطابق دھماکے کی نوعیت کے حوالے سے جانچ پڑتال کی جارہی ہے ۔نجی ٹی وی نے فرانزک ماہرین کے حوالے سے کہا ہے کہ دھماکہ ٹائم ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا ۔وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے انار کلی میں دھماکے کانوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کر لی ہے ۔ وزیر اعلیٰ نے دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے انتظامیہ کو حکم دیا کہ زخمیوں کو علاج معالجے کی بہترین سہولیات کی فراہمی میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے۔وزیراعلی پنجاب نے ہدایت کی کہ واقعے کی تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کی جائے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں