میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
معاشی ترقی کےلئے انقلابی اقدام.... چین نے عالمی برادری کےلئے سرمایہ کاری کھول دی

معاشی ترقی کےلئے انقلابی اقدام.... چین نے عالمی برادری کےلئے سرمایہ کاری کھول دی

منتظم
هفته, ۲۱ جنوری ۲۰۱۷

شیئر کریں

پالیسی میں نمایاںتبدیلی،سرکاری کونسل اور کابینہ نے اس کی منظوری د ے دی،مالیاتی اداروں سمیت کئی شعبوں میں سرمایہ کاری کے لیے عاید پابندیاں اورشرائط نرم کرنے کا اعلان
چینی صدر معاشی ترقی کی رفتار میں اضافے کے لیے ایسے ممالک کے ساتھ بھی تعلقات استوار کر رہے ہیںجو تاریخی طورپر چین کے حریف سمجھے جاتے رہے
ابن عماد بن عزیز
چین نے اپنی معاشی ترقی کی رفتار مزید تیز کرنے کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری میںاضافہ کی غرض سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پہلے سے زیادہ سہولتیں فراہم کرنے کا فیصلہ کیاہے ،چین کی سرکاری کونسل اور کابینہ نے اس کی منظوری د ے دی ہے۔ اس فیصلے کے تحت غیر ملکی سرمایہ کاروں کوچین میں سرمایہ کاری کی ترغیب دینے کے لیے اب غیر ملکی سرمایہ کاروں کو بینکوں اورمالیاتی اداروں ودیگر کئی اہم شعبوں میں سرمایہ کاری کی بھی اجازت دی جائے گی اور اس سے قبل ان شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری پر عایدپابندیاں اورشرائط نرم کردی جائیں گی۔
چین کے صدر ژی جن پنگ کی جانب سے چین کو عالمی سطح پر ملکی صنعتوں کو تحفظ دینے کی پالیسی کے خلاف علامت کے طورپر چین کو سب کے لیے کھلی معیشت کے طورپر پیش کرنے کا اعلان کیاگیاہے، ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چین کے صدر ژی جن پنگ نے چین کو پوری عالمی برادری کے لیے کھول دینے کااعلان کیا ۔اس موقع پر انھوںنے یہ بھی کہا کہ مغربی ممالک میں کشیدگی بڑھ رہی ہے اور مغربی ممالک کے عوام میں بھی تشدد کاعنصر بڑھتاجارہاہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل غیر ملکی تجارتی گروپ چین پر مارکیٹ اصلاحات میں سست روی کی بنیادپر چین کے حکمرانوں کو تنقید کانشانہ بناتے رہے ہیں۔غیرملکی تجارتی اداروں کو اس بات پر اعتراض رہاہے کہ سیکورٹی کے حوالے سے چین کے قوانین اورقواعد وضوابط اور اس کی صنعتی پالیسیاں مارکیٹ اصلاحات کی راہ میں حائل ہیں۔
صدر ژی جن پنگ کی جانب سے چین کو پوری دنیا کے لیے کھول دینے کے اعلان کے بعد چین کی ویب سائٹ پر یہ ایک بیان جاری کیاگیاہے جس میں کہاگیاہے کہ چین بینکنگ، سیکورٹیز ،سرمایہ کاری ، مینجمنٹ ،فیوچرز انشورنس ،کریڈٹ ریٹنگ اور اکاﺅنٹنگ کے شعبوں میں پابندیوں میں کمی کررہاہے۔تاہم اس بیان میںیہ نہیں بتایاگیاہے کہ صدر ژی جن پنگ کے اس اعلان پر عملدرآمد کب سے کیا جائے گا۔
چین کے سرکاری منصوبہ ساز وں نے گزشتہ سال کے اواخر میں اس بات کااشارہ دیاتھا کہ چین کی حکومت بعض شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں سہولت فراہم کرنے کے لیے اقدامات کرے گی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سہولتیں فراہم کی جائیں گی،تاکہ وہ چین کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری سے چین کی معاشی ترقی کی رفتار میں اضافے کی کوششوں میں چینی حکومت کی معاونت کرسکیں۔چین کے صدر کی جانب سے چین کو غیر ملکی اداروں کے لیے کھول دینے کے اس اعلان کے ساتھ ہی یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اب چین کی حکومت غیر ملکی اداروںاور کمپنیوں کو شنگھائی اور شین زین کے اسٹاک ایکسچینج میں اپنی فرمز اور اداروںکو درج کرانے کی بھی اجازت دے گی اور ان کو کارپوریٹ اورقابل تبدیلی بانڈز جاری کرنے کی بھی اجازت دینے کوتیار ہے۔
چین کی کابینہ کے ارکان کاکہنا ہے کہ چین کو غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے کھولنے کامقصد ایک مناسب اور مقابلے کا ماحول پیدا کرناہے جس میں مقامی اور غیر ملکی کمپنیاں یکساں استفادہ کرسکیں اور اس طرح ملک کی معیشت ترقی کی راہ پر نہ صرف گامزن رہ سکے بلکہ معاشی ترقی کی رفتار میں اضافہ ہوسکے۔
گریوکال ڈراگونومکس کے پارٹنر آرتھر کروئبر کا کہناہے کہ ہمیں اب بھی اس حوالے سے تفصیلات کاانتظار ہے ،اور دیکھنا یہ ہے کہ چین کے حکمراں اپنے اس اعلان پر عملدرآمد کس طرح کرتے ہیں اور عملدرآمد ہی دراصل سب سے زیادہ اہمیت رکھتاہے۔
چین کی حکومت کے اعلان کے مطابق غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کا مناسب اور حوصلہ افزا ماحول فراہم کرنے کے لیے چین کی حکومت نے ریل سے متعلق آلات اور سازوسامان تیار کرنے کے شعبے میں سرمایہ کاری پر پابندی اٹھانے کے فیصلے کے ساتھ ہی موٹربائیک،فیول ایتھانول ،تیل اور چربی کی پروسیسنگ کے علاوہ معدنی وسائل کے شعبوں میں بھی سرمایہ کاری کی اجازت دینے کافیصلہ کیا ہے۔تاہم بیان میں کہاگیاہے کہ تیل اور قدرتی گیس کے پراجیکٹس میںسرمایہ کاری کے لیے غیرملکی سرمایہ کاروں کو ایک رجسٹریشن کے نظام سے گزر کر حکومت سے اس کی پیشگی اجازت لیناہوگی۔
چین کے صدر ژی جن پنگ معاشی ترقی کی رفتار میں اضافہ کرنے کے لیے مختلف ایسے ممالک کے ساتھ بھی اپنے تعلقات استوار کرنے پر توجہ دے رہے ہیںجو تاریخی طورپر چین کے حریف سمجھے جاتے رہے ہیں۔ اس حوالے سے ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس کے موقع پر امریکا کے نائب صدر جو بائیڈن سے چین کے صدر ژی جن پنگ کی بات چیت کاحوالہ دیاجاسکتاہے،اس ملاقات میں چین کے صدر نے واضح طورپر کہا کہ دنیا کو چین اور امریکا کے مابین پائیدار اور تعاون پر مبنی تعلقات کی ضرورت ہے۔
چینی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ڈیووس میں جاری عالمی اقتصادی فورم کے موقع پر ہونے والی ملاقات میں صدرژی جن پنگ نے بائیڈن کو بتایا کہ انھوں نے دونوں ملکوں کے درمیان باہمی ہم آہنگی اور دوستی کے فروغ کے لیے اپنی کوششوں کو "مثبت انداز میں بڑھایا” ہے۔بیان میں صدر ژی کی بات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ "سفارتی تعلقات استوار ہونے کے ان 38 سالوں میں دونوں ممالک کے تعلقات ہر طرح کے حالات سے گزرے ہیں لیکن عمومی طور پر یہ آگے بڑھتے رہے۔”چین کے صدر ژی جن پنگ نے اس ملاقات کے دوران برملا اس بات کا اعتراف کیا کہ بارک اوباما کی زیر صدارت تعلقات میں "صحیح” پیش رفت ہوئی اور تجارت اور عوامی سطح پر رابطوں میں نئی بلندیوں کے ساتھ اہم اور مثبت نتائج حاصل ہوئے۔صدر ژی کا مزید کہنا تھا کہ "دونوں ملکوں کے عوام اور دنیا کے بنیادی مفاد میں ہے کہ چین اور امریکامل کر طویل المدت اور دیرپا تعاون پر مبنی تعلقات کے لیے سخت محنت کریں۔”
اب دیکھنا یہ ہے کہ امریکہ کے نومنتخب صدر اپنے عہدے کاحلف اٹھانے کے بعد چین کے ساتھ تعلقات کو کس نہج پر استوار کریں گے، اگرچہ عہدہ صدارت سنبھالنے سے قبل اور خاص طورپر انتخابی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ چین کے حوالے سے جن خیالات کااظہار کرتے رہے ہیں او ر انھوں نے امریکہ کہ اب تک کی ایک چین پالیسی کی جس طرح خلاف ورزی کرتے ہوئے تائیوان کو سہارا دینے کی کوشش کی ہے اس کے پیش نظر ان کے دور صدارت میں چین امریکہ تعلقات کے حوالے سے کوئی بھی کسی خوش گمانی کااظہار نہیں کرسکتا لیکن بعض تجزیہ کاروں کاخیال ہے کہ عہدہ صدارت کا حلف اٹھانے سے پہلے کے ڈونلڈ عہدہ سنبھالنے کے فوری بعد بالکل ہی تبدیل شدہ انسان نظر آئیں اور ایک کامیاب تاجر کی طرح وہ دنیا میں کسی کو بھی ناراض کرنے کی کوشش نہیں کریں گے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں