کام نہیں کرنا تو استعفیٰ دیکر گھر جائیں، سندھ ہائیکورٹ
شیئر کریں
سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس کے کے آغا نے ایڈیشنل سیکریٹری لوکل گورنمنٹ پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ کام نہیں کر سکتے تو استعفیٰ دیں۔منگل کو سندھ ہائیکورٹ میں سندھ میں با اختیار بلدیاتی نظام سے متعلق ایم کیو ایم، جماعت اسلامی کی درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ ایم کیو ایم وکیل طارق منصور، جماعت اسلامی کے وکیل صلاح الدین احمد اور عثمان فاروق ایڈوکیٹ پیش ہوئے۔ دوران سماعت امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان بھی موجود تھے۔ عدالت نے ایڈیشنل سیکرٹری بلدیات سے مکالمہ میں کہا کہ آپ لوگوں کے کنڈکٹ سے مطمئن نہیں۔ جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیئے کہ اگر کام نہیں کرنا تو استفعی دے کر گھر جائیں۔ غیر ضروری تاخیر پر عدالت سخت برہم ہوگئی۔ جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیئے کہ سیکریٹری بلدیات کہاں ہیں؟ ان کا جواب کہاں ہے؟ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ ایڈیشنل سیکریٹری یہاں آئے ہیں، مزید وقت مانگ رہے ہیں۔ جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے، یہ کوئی جواز نہیں۔ ایم کیو ایم کے وکیل طارق منصور ایڈوکیٹ نے موقف اپنایا کہ 11 ماہ ہوچکے ہیں، مسلسل جواب مانگ رہے ہیں۔ ایڈیشنل سیکریٹری بلدیات نے کہا کہ ہم اس ایشو پر ورکنگ کر رہے ہیں۔ جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیئے کہ یہ وضاحت ناکافی ہے، یہ کوئی جواز نہیں۔ کیوں وقت ضائع کر رہے ہیں؟ ایڈیشنل سیکریٹری نے کہا کہ ہمیں آخری موقع دے دیا جائے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ نہیں، مہلت نہیں آپ اور سیکریٹری کیخلاف کارروائی کریں گے۔ جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کو بہت وقت دیا گیا مگر آپ تاخیر کر رہے ہیں۔ بلدیاتی اداروں کو با اختیار نہیں بنا رہے تا کہ سارا کا سارا قبصہ ان کے ہاتھ میں رہے۔ حافظ نعیم نے کہا کہ جمہوریت ہے تو لوگوں کو با اختیار بنا۔ لوگوں کو محروم کرکے، ڈرا دھمکا کر مینڈیٹ حاصل کر رہی ہے۔ انکی جمہوریت وراثت پر چل رہی ہے۔ خاندان کا پہلا پیدا ہونے والا آقا اور رضا ربانی جیسا بندا غلام۔ انہوں نے کہا کہ اگر ذوالفقار علی بھٹو کا آئین تھا تو آئین کہتا ہے حکومتیں قائم کیا جائے گا۔ حکومتیں اختیارات کے تحت کام کریں گی۔ ڈیکٹیٹر کا نظام آپ سے اچھا تھا، شرم آنا چاہیے آپ کو تو۔ حافظ نعیم نے کہا کہ اختیارات پر قبضہ کرکے ناگ بن کر بیٹھے ہیں۔ اس کا مطلب اس شہر میں بسنے والوں سے آپ کی دشمنی ہے۔ اب تو پورے صوبے کا ایک جیسا حال ہے۔ مرضی کے پراجیکٹس میں گھپلا کیا جا رہا ہے۔ پیچ ورکنگ سے سڑکوں کا حال دیکھ لیں۔ پہلے سڑکیں بارش اور سیوریج کے پانی سے ٹوٹتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اب سڑکیں ھوا اور سورج کے دھوپ سے ٹوٹ جاتی ہیں۔