میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ہمارے پاس کھونے کیلئے کچھ نہیں ،ہم مریں توسب مریں گے،مصطفی کمال

ہمارے پاس کھونے کیلئے کچھ نہیں ،ہم مریں توسب مریں گے،مصطفی کمال

ویب ڈیسک
پیر, ۲۰ دسمبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا کہ ریاست اور ملک چلانے والے آج میری بات سنیں اور پیپلز پارٹی کو روکیں ورنہ کل پھر میں نہیں رکوں گا اور تمہاری بات نہیں سنوں گا، کل پھر ہمیں کوئی فون نا کرے کہ مصطفی بھائی یہ کیا کردیا۔ ہم ریاست کے وفادار ہیں، پیپلز پارٹی کی حکومت کے وفادار نہیں۔ پیپلز پارٹی میری قوم کو دیوار سے لگا رہی ہے، انہیں مارے گی تو پھر میں کسی دوسرے کے جینے کی گارنٹی نہیں دیتا، ہم مریں گے تو سب مریں گے کیونکہ ہم اپنے بچوں کو ایک ایک کرکے مرتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے، ہم نے فیصلہ کرلیا تو حکمرانوں کو چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی، آج صرف کورنگی کا احتجاج ہے، اگر ہم نے کراچی کی کال دی تو پھر ہم حقوق لیے بغیر واپس نہیں آئیں گے، پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت جمہوری دہشتگرد ہے، یہ کل کے دہشتگرد آج بنا رہی ہے۔ ریاست پیپلز پارٹی کو روکے، اگر ریاست نے پیپلز پارٹی کو نہیں روکا تو میں کل انکے ساتھ کھڑا ہونگا جنکو بعد میں تم مارنے آجا گے۔ یہ مقبوضہ کشمیر نہیں، پاکستان کو چلانے اور ستر فیصد کما کر دینے والا شہر کراچی فریاد کر رہا ہے کہ اسکے پینے کے پانی، کچرا اٹھانے، ہسپتالوں، پارک، اسٹریٹ لائٹ کا نظام ہمارے حوالے کردو,اے پاکستان چلانے والوں اس میں سے کون سی بات ناجائز یا غیر آئینی ہے، ہمیں اختیارات صوبائی وزیر اعلی سے چاہیے، ہم 2013اور 2021کا بلدیاتی نظام نہیں مانتے بلکہ2001کے قانون میں مزید ترمیم کرکے مزید اختیارات دو۔ آج بلاول زرداری کو ہماری بات بری لگ رہی ہے تو اسکی وجہ یہ ہے کہ انہیں ایم کیو ایم کی عادت ہے جو رحمان ملک جیسے کی ایک کال پر ڈھیر ہوجاتی تھی، پیپلز پارٹی جانتی ہے کہ ہم نا بکنے والے ہیں نا جھکنے والے نہیں، آج ہمارے پاس ایک کونسلر نہیں لیکن ظالم حکمران خوفزدہ ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ مصطفی کمال کو خریدا یا دبا میں نہیں لایا جاسکتا۔ آج عوام کا یہ ٹھاٹھیں مارتا سمندر اپنے گھروں کو چھوڑ کر کھلے آسمان کے نیچے پاکستان کو پالنے والے شہر کی سڑکوں پہ کھڑے ہیں، آج پیپلز پارٹی کو سب سے بڑی پریشانی یہ ہے کہ وہ زبان کی بنیاد پر سیاست کرتی تھی لیکن آج انکی نیندیں اڑ گئی ہیں کیونکہ پی ایس پی سہراب گوٹھ کے پختونوں کی، لیاری کے بلوچوں، کورنگی کے سندھیوں کی بھی ہے، ہم نے 25 سال کے را کے تسلط کو اس شہر سے ختم کیا ہے۔ پیپلز پارٹی ایک جھٹکے کی مار نہیں۔ ہمارے پاس کھونے کے لیے کچھ نہیں، ہم ظالم سے اس طرح لڑیں گے جیسا اب تک ظالم نے سوچا تک نا ہوگا۔ پچھلے 13 سال میں وفاق نے میرے ہاریوں، نوجوانوں کے لیے 10242 ارب روپے پیپلز پارٹی کی سندھ کی حکومت کو دیے، آج سندھ انسانوں کے رہنے کی جگہ نہیں ہے، میرے 300 ارب کے کام کو پورا پاکستان یاد کرتا ہے، جبکہ سندھ حکومت کو 10242 ارب ملے جو انہوں نے غائب کردیے،اے سندھ کے حکمرانوں یہ پیسے تو تمہیں ملے پھر کس طرح پنجاب، وفاق اور اسٹیبلشمنٹ پر الزام لگاتے ہو، پاکستان کے دشمن پاکستان کے چاروں وزرا اعلی ہیں خصوصا سندھ کا وزیر اعلی ہے یہ سندھ آصف زرداری کی جاگیر نہیں،جب وزیر اعلی یہ کہتا ہے کہ کراچی کا فیصلہ سکھر کا وزیر کرے گا تو وزیراعظم سندھ کا فیصلہ کریں۔بلدیاتی نظام پر ڈاکہ پہلی بار نہیں پڑا، 2013 میں ایم کیو ایم نے اس پیپلز پارٹی کو اپنے ہاتھ سے دستخط کر کہ تمام اختیارات پیپلز پارٹی کو دے دیا،ایم کیو ایم 2019 تک پیپلز پارٹی کیساتھ حکومت میں رہی ہے اور آج ہمیں یہ دن نہیں دیکھنے نہیں پڑتے اگر احتجاج کرنے والی جماعت ایم کیو ایم نے احتجاج کیا ہوتا۔ہمیں چوروں نے نہیں لوٹا بلکہ ہمارے چوکیدار ایم کیو ایم نے چوروں سے مل کر اس شہر کو لوٹا ہے۔اگر میرے ایم پی ایز ہوتے تو ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کی طرح واک آٹ نہیں کرتے، ہم وہیں بیٹھ جاتے، وہیں سوتے لیکن یہ بل پاس نہیں ہونے دیتے ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی والے رات کو چھپ کر وزیر اعلی سے ٹھیکوں کی فائل دستخط کروانے والے کبھی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر نہیں بول سکتے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں