مکروفریب کی تہذیب کے پروردہ ....نومنتخب امریکی صدر اور ان کی اہلیہ کی دھوکا دہی
شیئر کریں
امریکی صدر کی اہلیہ کے تعلیمی کوائف میں بھی غلط بیانی ‘ٹرمپ سے پہلے ایک اور شادی بھی ثابت ہو گئی
امریکی شہر نیویارک میں جنرل پراسیکیوشن نے جمعہ کے روز اعلان کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ” ٹرمپ یونی ورسٹی” کے سابق طلبہ کو 2.5 کروڑ ڈالر کی ادائی کی جائے گی۔ اس ادائی کے مقابل طلبہ کی جانب سے ±اس مقدمے کوواپس لے لیا جائے گاجو انہوں نے ٹرمپ کے خلاف دھوکا دہی کے الزامات کے تحت دائر کیا تھا۔نیویارک میں اٹارنی جنرل ایرک اشنائڈرمین نے ایک بیان میں کہا کہ ” ٹرمپ اور سابق طلبہ کے درمیان تصفیے کے لیے یہ متفقہ معاہدہ ٹرمپ کی حیران کن دست برداری اور اس فریبی یونی ورسٹی کے دھوکے کا شکار ہونے والے 6 ہزار سے زیادہ طلب کی بہت بڑی کامیابی ہے”۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ” ہر طالب علم کو ہرجانے کی ادائی کے علاوہ ٹرمپ نیویارک ریاست کو تعلیم کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر جرمانے کے طورپر دس لاکھ ڈالر کی اضافی ادائی بھی کریں گے”۔
دھوکہ دہی کے الزام سے بچ جانا
نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس طرح مذکورہ معاہدے کے ذریعے دھوکا دہی کے الزام کے تحت مقدمے کا سامنا کرنے سے بچ گئے جس کی پہلی سماعت رواں ماہ 28 نومبر کو ہونا تھی ۔فروری کے اختتام پر ٹرمپ نے اپنی ایک ٹوئیٹ میں باور کرایا تھا کہ ” ٹرمپ یونی ورسٹی کے پروگرام کو 98فیصد منظوری حاصل ہو چکی ہے۔ اور وہ اصول سے ہٹ کر کسی تصفیے کا سہارا نہیں لیں گے”۔تاہم گزشتہ ہفتے انہوں نے عدالت سے باہر رہتے ہوئے مقدمے کے تصفیے کے حوالے سے سوچنے کا عندیہ دیا تھا۔یاد رہے کہ 6 برس قبل دائر کیے جانے والے مقدمے میں ٹرمپ یونی ورسٹی پر جھوٹے اشتہارات کے ذریعے طلبہ کو دھوکہ دینے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ طلبہ نے یونی ورسٹی میں اندراج کے لیے ابتدائی طور پر 35 ہزار ڈالر بطور فیس ادا کیے تھے۔ وہ بھی ایک ایسے ادارے کے لیے جو ریاست سے منظور شدہ نہیں تھا اور یونی ورسٹی ڈگری بھی فراہم نہیں کر رہا تھا۔ ساتھ ہی طلبہ کو یہ سہانے خواب بھی دکھائے گئے کہ فارغ التحصیل ہونے کے بعد ان پر پراپرٹی کے کاروبار میں کامیاب پیشہ ورانہ زندگی کے دروازے کھل جائیں گے۔دوسری جانب ٹرمپ کے وکیلوں نے اپنے مو¿کل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ متعدد طلبہ نے ٹرمپ یونی ورسٹی کے پیش کردہ پروگرام کے ذریعے شان دار نتائج حاصل کیے اور جو لوگ ناکام ہوئے وہ اپنی ناکامی کے ذمے دار خود ہیں۔
میلانیا ٹرمپ کی بائیوگرافی سے اقتباس
امریکی ٹی وی نیٹ ورک سی این بی سی کی جانب سے جمعرات کے روز اپنی ویب سائٹ پر ذکر کیے جانے والی یہ خبر درحقیقت ملانیا کی جانب سے اعتراف ہے کہ وہ کسی بھی شعبے یا درجے میں یونی ورسٹی گریجویٹ نہیں ہیں۔ وہ یونی ورسٹی میں داخلے سے قبل ” تیاری کے سال” میں تھیں۔ بالخصوص ان کے پرانے کوائف میں بتایا گیا ہے کہ میلان میں ایک فیشن ہاو¿س کے ساتھ معاہدے کے وقت ان کی عمر 18 برس تھی۔ لہذا اس عمر میں یونی ورسٹی سے فارغ التحصیل ہونا نا ممکن ہے۔”ایک برس بعد میلان روانگی”انٹرنیٹ پرWikipedia انسائیکلوپیڈیا کے مطابق ملانیا یونی ورسٹی سے فارغ التحصیل نہیں ہیں اور انہوں نے یونی ورسٹی میں ایک سال تعلیم حاصل کی جس کے بعد وہ میلان روانہ ہوگئیں۔ اس معلومات کے ذرائع کے طور پر تین حوالے دیے گئے ہیں جن میں دو امریکی اخبارات "واشنگٹن پوسٹ” اور ” دی نیو یارکر” کے علاوہ مردوں کے لیے امریکی جریدے "QG” شامل ہیں۔یہ معلومات گزشتہ اپریل سے مختلف وقتوں میں سامنے آتی رہی تاہم کسی نے اس جانب توجہ نہیں دی۔ چونکہ اکثر سروے رپورٹوں میں ڈونلڈ ٹرمپ کی ڈیموکریٹک حریف ہیلری کلنٹن کی جیت کے امکانات کا اظہار کیا گیا تھا اس لیے ملانیا نے خاموشی اختیار کرتے ہوئے اپنے پرانے کوائف میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔ تاہم ٹرمپ کی جیت کے بعد انہیں احساس ہوا کہ اب نئے صدر کے متعلقین کے حوالے سے ہر چھوٹی بڑی چیز پر نظر رکھی جائے گی۔چوں کہ ٹرمپ خود اپنی جیت سے حیران رہ گئے تھے لہذا ملانیا کے نئے کوائف کو فوری طور پر جاری کیا گیا۔ یہ کوائفMeet the Future First Lady کے نام سے 6 نومبر کو بنائی جانے والی ویب سائٹ GreatAgain.gov پر نشر کیے گئے۔
ٹرمپ کی اہلیہ کے کوائف میں تبدیلی
امریکا کے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی 46 سالہ اہلیہMelania Trump (جن کا اصل ملک سلووینیا ہے)کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ ٹرمپ کی جیت کے بعد انہوں نے اپنی زندگی سے متعلق کوائف میں تبدیلی کر دی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ 20 جنوری کو "امریکی خاتونِ اوّل” بن جانے والی ملانیا جانتی ہیں کہ ریاست کا میڈیا صدر کے گھرانے اور اہلیہ سے متعلق امور کا باریک بینی کے ساتھ پیشہ ورانہ طور سے جائزہ لیتا ہے۔ لہذا ملانیا نے پہلے سے ہی اپنے ذاتی کوائف میں تبدیلی کر دی تاہم امریکی میڈیا نے ان کا پرانے کوائف سے موازنہ کیا اور فرق کا انکشاف ہوگیا۔سابقہ کوائف میں بتایا گیا تھا کہ ملانیا نے سلووینیا میںLjubljana یونی ورسٹی سے آرکیٹکچر اور ڈیزائننگ میں گریجویشن مکمل کیا۔ تاہم نئے کوائف میں عبارت کو تبدیل کر کے یوں تحریر کیا گیا ہے کہ "ملانیا نے سلووینیا کی Ljubljana یونی ورسٹی سے آرکیٹکچر اور ڈیزائننگ میں گریجویشن کے لیے داخلے کی کوشش کی تاہم وہ 1996 میں نیویارک نقل مکانی سے قبل میلان اور پیرس میں بطور فیشن ماڈل اپنی مصروفیات کی وجہ سے تعلیمی سلسلے کو جاری نہ رکھ سکیں”۔ اس تبدیلی کو greatagain.gov ویب سائٹ پر ملانیا کے نئے کوائف میں دیکھا جا سکتا ہے۔
ٹرمپ سے قبل کبھی شادی نہ ہونے کا دعویٰ ….مگر
ملانیا کا ایک اور غیر حقیقی دعوی بھی ہے۔ امریکی ٹی وی میزبان Mika Brzezinski کو ایک انٹرویو میں ملانیا نے بتایا تھا کہ ان کی والدہUl?nik Amalia طویل عرصے فیشن کے شعبے میں سرگرم رہیں جب کہ دوسری جانب "دی نیو یارکر” سے گفتگو کرتے ہوئے ملانیا کا کہنا تھا کہ ان کی والدہ 1964 سے 1997 میں اپنی ریٹائرمنٹ تک حکومتی ملکیت ایک ٹیکسٹائل فیکٹری Jutranjka میں نمونے تیار کرنے والی کے طور پر کام کرتی رہیں۔صحافی مائیکل وائیلڈز کے مطابق میلانیا نے 2001ءمیں شادی کے ذریعے سے امریکی شہریت حاصل کی تھی۔علاوہ ازیں 2005 میں امریکی ٹیلی وڑن کے شو "لیری کنگ” میں ملانیا کا کہنا تھا کہ انہوں نے ٹرمپ سے قبل کسی سے شادی نہیں کی۔ تاہم نقل مکانی کے کیسوں سے متعلق ایک امریکی وکیلMichael Wildes کے مطابق ملانیا نے 2001 میں شادی کے ذریعے امریکی گرین کارڈ حاصل کیا تھا تاہم مذکورہ وکیل نے یہ نہیں بتایا کہ ملانیا نے کس سے شادی کی تھی۔ یہ بات معروف ہے کہ ٹرمپ سے ملانیا کی شادی گرین کارڈ حاص کرنے کے 4 برس بعد 2005 میں ہوئی تھی۔قبل ازیںامریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ نے ڈیلی میل آن لائن اور ایک بلاگر پر اپنے ماضی کی داستانیں سامنے لانے پر ہتک عزت کا دعویٰ کردیا ہے۔مسز ٹرمپ کے وکیل کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق میلانیا کے ماضی سے متعلق اسٹوریز "انتہائی نقصان دہ” ہیں۔ برطانوی اخبار ڈیلی میل نے پچھلے جمعرات کو اپنی ویب سائٹ پر بیان جاری کیا تھا کہ ” ڈیلی میل مسز ٹرمپ کے بارے میں کسی بھی ایسی خبر کو واپس لیتا ہے جس سے ان کے بطور ایسکورٹ (Escort) کام کرنے یا سیکس ورکر ہونے کا عندیہ ظاہر ہوتا ہے۔”ڈیلی میل نے پچھلے ماہ کے دوران سلووینیا کے ایک میگزین کے حوالے سے رپورٹ کیا تھا کہ ٹرمپ کے زیر انتظام 1990 کی دہائی میں کام کرنے والی ایک ماڈلنگ ایجنسی امیر حضرات کے لئے Escort سروسز فراہم کرنے کا کام کرتی تھی۔میلانیا ٹرمپ نے 22 اگست کو برطانوی اخبار اور دیگر اداروں کو مطلع کیا تھا کہ وہ ان الزامات کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا ارادہ رکھتی ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے اپنی عزت اور پروفیشنل کیرئیر کو ڈیڑھ کروڑ ڈالر [150 ملین ڈالر] کے نقصانات ہونے کا اظہار کرتے ہوئے بلاگر اور برطانوی اخبار سے یہ رقم ادا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔میلانیا کے وکیل چارلز ہارڈر کا کہنا تھا کہ "مسز ٹرمپ کے بارے میں دئیے جانے والے بیانات سو فی صد غلط ہیں اور ان سے ان کی ذاتی اور پروفیشنل زندگی پر بہت منفی اثرات پڑے ہیں۔”قانونی نوٹس میں میری لینڈ سے تعلق رکھنے والے بلاگر ویبسٹر گرفن ٹریپلی کے بارے میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے میلانیا ٹرمپ پر اعصابی دورہ پڑنے کا الزام لگایا ہے جو کہ سراسر غلط ہے۔میلانیا ٹرمپ سلوینیا سے پیدا ہوئی تھیں اور 1990 کی دہائی میں امریکا منتقل ہوگئی تھیں۔ انہوں نے 2005ءمیں ڈونلڈ ٹرمپ سے شادی رچا لی تھی۔مذکورہ واقعات کے تناظر میں یہ امر پوری طرح واضح ہے کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور انکی اہلیہ ماضی میں سنگین قسم کی دھوکا دہی کے واقعات میں ملوث ہیں ۔ ماضی کے یہ تمام واقعات ٹرمپ اور ان کی اہلیہ کا تعاقب کررہے ہیں اور امریکی ذرائع ابلاغ ان کی گوشمالی میں مصروف ہیں ۔ امریکی سیاست کے ماہرین کا یہ خیال ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اگر ان مسائل پر قابو پانے میں ناکام رہے تو وائٹ ہاﺅس میں ان کے شب و روز بہت تکلیف سے گزریں گے ۔
تین سالہ میلانیا اپنے والدین کے ہمراہ
تبدیل شدہ کوائف کے مطابق ملانیا نے2001 میں امریکا میں مستقل قیام اختیار کیا۔ 2004 میں ٹرمپ کے ساتھ محبت بھرے دوستانہ تعلقات قائم ہوئے۔ 2005 میں ٹرمپ سے شادی ہوئی اور 2006 میں امریکی شہریت حاصل کی۔ اسی برس ٹرمپ سے ان کی اکلوتی اولاد یعنی کہ بیٹا Barron پیدا ہوا جس کی عمر اب 10 برس ہے.. اور اب 2017 کے جنوری میں وہ وہائٹ ہاو¿س میں امریکی خاتون اول کے طور پر داخل ہوں گی۔