میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مغربی تہذیب و ثقافت سے مرعوب ہمارا مسلمان

مغربی تہذیب و ثقافت سے مرعوب ہمارا مسلمان

منتظم
جمعرات, ۲۰ اکتوبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

mufti-waqas-rafi

مفتی محمد وقاص رفیع
اس وقت تمام عالم انسانیت جس طرح مغربی تہذیب و ثقافت پر فریفتہ اور اس سے متاثر ہے ،ہرکوئی مغربی وضع قطع اور مغربی طور و طریق اپنانے میں فخر محسوس کرتا ہے اور اسلامی تہذیب کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتا ہے وہ کسی طرح بھی محتاجِ بیاں نہیں ۔ اوروں کو چھوڑئیے خود مسلمانوں کی اکثریت وضع قطع، رہن سہن ، چال چلن اور لباس میں مغربی قوموں کے نقش قدم پر چلنا اپنے لیے قابل فخر سمجھتی ہے اور سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے نقش قدم پر چلنا باعث ننگ و عار خیال کرتی ہے ۔ بقول شاعر:
وضع میں تم ہو نصاریٰ تو تمدن میں یہود
یہ مسلمان ہیں جنہیں دیکھ کر شرمائے ہنود
اس لادینی ماحول میں سب سے بڑا جہاد یہ ہے کہ مسلمان غیروں کی مشابہت چھوڑ کر اسلامی تہذیب اپنائیں ، لباس ، وضع قطع، چال ڈھال ، نشست و برخاست، سلام و کلام ¾ غرض زندگی کے تمام شعبوں میں سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں اور ہدایتوں پر عمل کریں او غیروں کی مشابہت سے بچنے کی پوری پوری جدو جہد کریں ، ورنہ رہی سہی کسر بھی نکل جائے گی اور بچی کھچی عزت بھی خاک میں مل جائے گی اور نصرت خداوندی سے مسلمان بالکل ہی محروم ہوجائیں گے ۔
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی تو وہ انہی میں سے ہوگا۔“ (احمد ، ابو داو¿د ، مشکوٰة)
مطلب یہ ہے کہ جو شخص کافروں اور فاسقوں فاجروں کی مشابہت اختیار کرے گا وہ کل قیامت کے دن انہی لوگوں کے ساتھ اٹھایا جائے گا ۔ اور جو شخص نیک لوگوں اور اللہ والوں کی مشابہت اختیار کرے گا تو وہ کل قیامت کے دن انہی نیک اور اللہ والے لوگوں کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔
پس اس حدیث میں ان لوگوں کے لیے بہت بڑی بشارت ہے جو لباس ، وضع قطع ، چال چلن اور دیگر طور طریقوں میں نیک لوگوں اور اللہ والوں کی مشابہت اختیار کرتے ہیں ۔ اور اس کے برخلاف ان لوگوں کے لیے سخت ترین وعید ہے جو کافروں اور فاسقوںفاجروں کی مشابہت اختیار کرتے ہیں۔
اسی طرح جو مرد عورتوں کی مشابہت اختیار کرتے ہیں یا جو عورتیں مردوں کی مشابہت اختیار کرتی ہیں ان کے لیے بھی احادیث مبارکہ میں سخت سے سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں ۔ چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ” اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے ان مردوں پر جو عورتوں کی مشابہت اختیار کرتے ہیں اور ان عورتوںپر جو مردوں کی مشابہت اختیار کرتی ہیں ۔“ (بخاری ، مشکوٰة)
ایک اور حدیث میں آتا ہے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما ہی سے مروی ہے کہ : ” رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے ان مردوں پر جو عورتوں کی مشابہت اختیار کرتے ہیں اور ان عورتوں پر جو مردوں کی مشابہت اختیار کرتی ہیں ۔ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :تم انہیں اپنے گھروں سے نکال دو ! ۔“ (بخاری ومشکوٰة)
آج کل معاشرہ میں یہ چیز زیادہ مقبول ہورہی ہے کہ لڑکوں کو لڑکیوں کا لباس اورلڑکیوں کو لڑکوں کا لباس پہناتے ہیںاور نوجوان مرد و عورت اس سیلاب کے بہاو¿ میں بہہ رہے ہیں، یہ طرز بھی یورپ و امریکا کے تاب کاروں سے شروع ہوا ہے ، ان کے نزدیک یہ فیشن اور فخر کی چیزہے۔
چناں چہ ایک واقعہ رقم کرتا ہوںکہ کسی جگہ دعوت تھی ، مرد اور عورت ایک ہی جگہ موجود تھے ، ایک نو عمر کو دیکھا گیا کہ رواج کے مطابق میز پر کھانا لگا رہا ہے ، کسی کی زبان سے یہ نکل گیا کہ : ” لڑکا بڑا ہونہار ہے ، سلیقہ مندی سے کام کر رہا ہے “ اس پر پیچھے سے آواز آئی کہ : ”میاں کیا فرما رہے ہیں ؟ یہ لڑکا نہیں میری لڑکی ہے “ ان صاحب نے پیچھے مڑ کر دیکھا اور ایک نظر ڈال کر کہا : ”معاف کیجئے ! مجھے معلوم نہ تھا کہ آپ اس کی والدہ ہیں “ اس نے فوراً جواب دیا کہ : ” میاں ! آپ صحیح دیکھا کیجیے !میں والدہ نہیں اس کا والد ہوں۔“
بہرحال مذکورہ احادیث سے معلوم ہوا کہ جو خوش قسمت مسلمان اس لادینی ماحول میں طعن و تشنیع کے سینکڑوں تیر کھاکربھی سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک سنتوں پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کرتے ہیں ان کو سو (۰۰۱) شہیدوں کا ثواب ملتا ہے۔ چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جس نے میری امت کے فساد اور بگاڑ کے وقت میری سنت کو مضبوطی سے تھام لیااس کے لیے سو (۰۰۱) شہیدوں کا ثواب ہے۔“(مشکوٰة)
نیز ایسا شخص جنت میں سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوگا ۔ چنانچہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ”جس نے میری سنت سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا۔“ (ترمذی و مشکوٰة)
یقیناً اگر آدمی سچے دل سے قرآن پاک اور احادیث مبارکہ کی نورانی تعلیمات کا مطالعہ کرے اورپھر انہی کی روشنی میں مذہب اسلام کو سمجھنے کی کوشش کرے تب کہیں جاکر اس کے دل میں اسلامی تہذیب و ثقافت کی رفعت و عظمت اور اس کی اہمیت و افادیت جگہ پکڑتی ہے اور یورپ و مغرب کی گندی تہذیب و ثقافت اور اس کا ناپاک کلچر اپنا دم توڑنے لگتا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں