کراچی میں ڈھائی ہزارنجی اسکول رجسٹریشن سے محروم
شیئر کریں
(رپورٹ /ڈاکٹرفہیم دانش ) ڈاریکٹوریٹ پرائیویٹ انسٹی ٹیوشن سندھ میں عملے کی کمی اور نا اہلی کے سبب کراچی میں ڈھائی ہزار سے زائد نجی اسکول رجسٹریشن سے محروم غیررجسٹرڈ نجی اسکول بھی رجسٹرڈ نہ ھونے کا بھرپور فائدہ حاصل کرنے میں سرگرم ہر سال میٹرک بورڈ کو لاکھوں روپے روپے کا نقصان ہورہا ھے تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ کے ماتحت صوبے میں تعلیم کے شعبے میں اربوں روپے کا بجٹ دئیے جانے کے باوجود تعلیمی نتائج صفر ہونے کے سبب نجی تعلیمی اداروں کی اجارہ داری قائم ہے شدید مہنگائی کے باوجود غریب عوام اپنے بچوں کے روشن مستقبل کی خاطر نجی اسکولوں میں تعلیم دلوانے پر مجبور ھیں عوام کی اس مجبوری کا مکمل فائدہ اٹھاتے ھوئے نجی اسکولوں کے مالکان نے بھی اپنی اجارہ داری قائم کررکھی ھے نجی اسکولوں کو کنٹرول کرنے کی غرض سے حکومت سندھ نے ڈاریکٹوریٹ پرائیویٹ انسٹی ٹیوشن سندھ قائم ھے جو کہ نجی اسکولوں کو رجسٹرڈ کرنے کا اختیار رکھتا ہے لیکن تاحال شہر کراچی کے تمام اسکول ڈاریکٹوریٹ پرائیویٹ اسکول سے رجسٹریشن حاصل کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے ذرائع کے مطابق غیر رجسٹرڈ شدہ اسکولوں کی تعداد ڈھائی ہزار سے زائد ہے جس میں شہر کے بڑے بڑے پوش علاقوں میں دوہزار گز سے زائد رقبے پر قائم معروف اسکول بھی شامل ھیں جن کی ماہانہ فیس بھی پندرہ سے پچیس ہزار روپے ماہانہ ہے ان اسکولوں کے مالکان اپنے اسکولوں کو ڈاریکٹوریٹ سے رجسٹریشن کروانے میں اپنی توہین سمجھتے ہیں مزکورہ مالکان حکمران سمیت بیوروکریسی اور اعلی عسکری تعلقات کے سبب ڈاریکٹوریٹ کو اہمیت ہی نہیں دیتے انکی موصول شکایات کے سبب اور رجسٹریشن کی بابت جانے والے سرکاری افسران کو بھی اسکول کے گیٹ سے ھی واپس کردیا جاتا ھے جبکہ اسی طرح ڈاریکٹوریٹ کے نمائندے بھی ان اسکولوں میں جانے سے گریزاں نظر آتے ہیں دوسری جانب شہر کے گنجان آباد علاقوں میں ایک سو بیس گز اور 80 گز کے کے اسکولوں کو ڈاریکٹوریٹ بھی ان کو رجسٹریشن نہیں دیتا لیکن وہ اسکول میٹرک تک تعلیم دینے میں سرگرم عمل ھیں اب ان اسکولوں کی اصل کرپشن اس طرح سامنے آتی ھے کہ میٹرک بورڈ کی شرائط و ضوابط میں ان اسکولوں کے نویں دسویں جماعتوں کے انرولمنٹ فارم ڈاریکٹوریٹ سے غیر رجسٹرڈ شدہ اسکولوں کے وصول نہیں کئیے جاتے جس کا راستہ مزکورہ نجی اسکول مالکان نے اس طرح نکالا ہے کہ ان کے انرولمنٹ اور امتحانی فارم قریبی سرکاری اسکولوں کے نام سے بھیجے جاتے ہیں یہاں یہ بات قابل ذکر ھے کہ حکومت کی جانب سے سرکاری اسکولوں میں زیر تعلیم طلبہ وطالبات سے رجسٹریشن فیس اور امتحانی فیس نہیں وصول کی جاتی میٹرک بورڈ سرکاری اسکولوں کے امیدواروں امتحانی سہولت مفت فراھم کرتا ھے اس طرح ھر سال ان نجی اسکولوں کے ھزاروں امیدوار بورڈ کے امتحانی میں شرکت کرتے ہیں لیکن انکے اسکولوں کے مالکان اپنے امیدواروں سے باقاعدہ انرولمنٹ اور امتحانی فیس وصول کرتے ھیں جو سرکاری اسکولوں کے ہیڈ ماسٹرز کے مابین مکر بانٹ لی جاتی ھے جس سے حکومت کو سالانہ کروڑوں روپے کا نقصان ہوتا ہے۔