میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
توشہ خانہ کیس،عمران خان کیخلاف نااہلی ریفرنس پرفیصلہ محفوظ

توشہ خانہ کیس،عمران خان کیخلاف نااہلی ریفرنس پرفیصلہ محفوظ

ویب ڈیسک
منگل, ۲۰ ستمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

عمران خان نے جواب میں تحائف کا حصول تسلیم کیا ہے، یہ بھی تسلیم کیا کہ تحائف گوشواروں میں ظاہر نہیں کیے،وکیل ن لیگ
اسپیکر آرٹیکل 62 ون ایف کا ریفرنس بھیجنے کا اہل ہی نہیں،وکیل عمران خان، غلطی سے اثاثے ظاہر نہ ہوں تو نااہلی نہیں ہوتی، ممبرالیکشن کمیشن سندھ
اسلام آباد (بیورورپورٹ)الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توشہ خانہ تحائف ظاہر نہ کرنے پر عمران خان کی نااہلی کے ریفرنس پر فیصلہ محفوظ کرلیا جبکہ ممبر سندھ نثار درانی نے ریمارکس دئیے ہیں کہ غلطی سے اثاثے ظاہر نہ ہوں تو نااہلی نہیں ہوتی۔چیف الیکشن کمیشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف توشہ خانہ نااہلی ریفرنس پر سماعت کی۔ (ن )لیگ کے وکیل خالد اسحاق نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے جواب میں تحائف کا حصول تسلیم کیا ہے، یہ بھی تسلیم کیا کہ تحائف گوشواروں میں ظاہر نہیں کیے،عمران خان کے بقول فروخت کئے گئے اثاثے ظاہر کرنے کی ضرورت نہیں، اثاثے ظاہر نہ کرنے پر الیکشن کمیشن نااہل کرسکتا ہے۔ممبر سندھ نثار درانی نے کہا کہ غلطی سے اثاثے ظاہر نہ ہوں تو نااہلی نہیں ہوتی۔ (ن )لیگ کے وکیل پانامہ کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پانامہ نظرثانی کیس میں اعتراض کیا تھا کہ آرٹیکل 62 ون ایف کا اطلاق ٹرائل کے بغیر نہیں ہوسکتاجس پر عدالت نے کہا تھا نوازشریف نے تنخواہ مقرر ہونے سے انکار نہیں کیا تھا، عدالت نے کہا اگر حقائق متنازع نہ ہوں تو ٹرائل کی ضرورت نہیں، جبکہ عمران خان حلفیہ بیان پر جھوٹ بولنے کے مرتکب ہوئے ہیں۔عمران خان کے وکیل علی ظفر نے اپنے دلائل میں کہا کہ اسپیکر آرٹیکل 62 ون ایف کا ریفرنس بھیجنے کا اہل ہی نہیں ہے، آرٹیکل 62 ون ایف کے لیے عدالت کا ڈیکلریشن لازمی ہے،اسپیکر کے پاس فیصلہ کرتے ہوئے کوئی عدالتی ڈیکلریشن موجود نہیں تھا، یہ ایک سیاسی کیس ہے جس میں مخالف جماعتیں پریس کانفرنسز کر رہی ہیں۔ممبر پنجاب نے پوچھا کہ کیا الیکشن کمیشن ازخود اثاثے چھپانے پر کارروائی نہیں کر سکتا؟۔ علی ظفر نے جواب دیا کہ کمیشن انتخابات کے چار ماہ کے اندر کارروائی کرنے کا مجاز ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے پوچھا کہ اگر چار ماہ بعد ٹھوس معلومات ملیں تو کیا کوئی کارروائی نہیں ہوسکتی؟۔ وکیل عمران خان نے جواب دیا کارروائی ہوسکتی ہے تاہم الیکشن کمیشن نہیں کر سکتا۔ممبر کے پی اکرام اللہ نے کہا کہ توشہ خانہ کو دی گئی رقم کہاں سے آئی یہ بتانا بھی ضروری ہے۔علی ظفر نے جواب دیا کہ رقم کہاں سے آئی اس کا الیکشن کمیشن سے تعلق نہیں ہے، منی ٹریل ایف بی آر کا کام ہے کمیشن کا نہیں۔ عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے دلائل مکمل کر لیے۔ الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ تحائف ظاہر نہ کرنے پر عمران خان نااہلی ریفرنس پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں