آنکھوں کاکام دماغ سے لینے والا نوجوان
شیئر کریں
سائنسی بنیادوں پر یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ اگر انسان دیکھنے کی حس سے محروم ہو جائے تو بقیہ حواس مضبوط ہو کر اس کمی کو پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن بھارت میں ایک نوجوان نے برسوں کی محنت کے بعد خود کو دماغ سے دیکھنے کے قابل بنایا ہے اور اب وہ آنکھوں پر پٹی باندھ کر کئی کام کر سکتا ہے۔ جیت تری ویدی نے آنکھوں پر پٹی باندھ کر دنیا کے بلند ترین روڈ پر 40 کلومیٹر تک موٹرسائیکل چلائی ہے۔ ماہرین کے مطابق وہ اپنے حسیات پر گہرا کنٹرول رکھتا ہے۔ اس عمل سے دماغ کا وسطی حصہ سرگرم ہو جاتا ہے جسے مِڈ برین ایکٹی ویشن یا فوق حسیاتی ترقی بھی کہا جاتا ہے۔ حسیات کو وسعت دینے والی یہ مشقیں سائنسی تربیت کا درجہ رکھتی ہیں۔ لیکن اس میں خاص فری کوئنسی کی آوازوں اور میوزک سے دماغی مشقیں کرائی جاتی ہیں۔جیت تری ویدی نے کئی برس اس پر محنت کی ہے اور اب وہ آنکھوں پر پٹی باندھ کر ہر طرح کے کام کرسکتا ہے۔ بعض اوقات لوگ خود ان سے بھی مختلف کام انجام دینے کی فرمائش کرتے ہیں لیکن وہ آنکھوں پر پٹی باندھ کر کتاب پڑھنے، موٹر سائیکل چلانے، اپنی جانب پھینکی جانے والی اشیا کو پکڑنے، گمشدہ اشیا کو تلاش کرنے، سوئی میں دھاگہ پرونے اور ایک ساتھ تین لوگوں کے ساتھ شطرنج کھیل کر انہیں شکست دینے پر عبور رکھتا ہے۔جب ان سے آنکھ بند کر کے موٹر سائیکل چلانے کے بارے میں پوچھا گیا تو جیت ویدی نے کہا کہ میں سونگھنے کی حس استعمال کرکے اپنے دماغ میں رکاوٹ کا نظارہ کرتا ہوں۔ میں حساب لگا لیتا ہوں کہ خطرہ کتنی دور ہے اور اسے بچنے کی کیا راہ ہو گی۔ لیکن آپ کو سونگھ کر رکاوٹوں کو عبور کرنے کی بات اگر عجیب لگتی ہے تو یہی وہ شے ہے جو مِڈ برین ایکٹویشن میں سکھائی جاتی ہے۔جیت کو تربیت دینے والے ماہر بھارت پٹیل کہتے ہیں کہ کوئی بھی بچہ تربیت حاصل کر کے اپنی خفیہ صلاحیتوں کو جگا سکتا ہے لیکن اس کے لیے بہت صبر اور مستقل مزاجی کی ضرورت ہوتی ہے۔