سندھ مدرستہ الاسلام وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ کی جاگیر بن گئی
شیئر کریں
پاکستان کی تاریخی درسگاہ سندھ مدرستہ الاسلام گزشتہ کئی سال سے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ کی ذاتی جاگیر اور وڈیرہ شاہی کی عملی مثال بنی ہوئی ہے۔ حیرت انگیز طور پر محمد علی شیخ کو ریٹائرڈ ہوئے دس سال سے زیادہ کا عرصہ ہوچکا ہے ،لیکن اس کے باوجود وہ مسلسل اس منصب پر براجمان ہیں۔ اس سلسلے میں ان کے خلاف جو بھی درخواست دیتا ہے اس کے خلاف انتہائی سخت اقدامات ہونے لگتے ہیں اور انہیں اور ان کی فیملی کو دھمکیاں تک دی جاتی ہیں۔ ڈاکٹر محمد علی شیخ کی آہنی گرفت کا عالم یہ ہے کہ ذرائع ابلاغ بھی اُن کے خلاف کسی خبر کو شائع کرنے سے کتراتے ہیں۔ تعلیمی دنیا کے تمام ماہرین سندھ مدرستہ الاسلام کے انتظامی ڈھانچے اور متعلقہ حکام کی اس غفلت پر حیران ہیں۔روزنامہ جرأت سے گفتگو کرتے ہوئے ایک تعلیمی ماہر نے کہا کہ بابائے قوم قائداعظم کی درسگاہ میں ایک دس سال سے ریٹائر شخص کی مسلسل تعیناتی اور اس پر سندھ حکومت کی جانب سے توسیع پر توسیع انتہائی شرمناک ہے۔ ایسالگتا ہے کہ پورے سندھ میں پڑھے لکھے لوگوں کا قحط پڑ گیا ہے۔ڈاکٹر محمد علی شیخ نے سندھ مدرستہ الاسلام کو جامعات کے معیار کی فہرست میں اس حد تک گرالیا ہے کہ اس وقت ایچ ای سی میں اس کا نمبر نچلے درجوں پر آتا ہے ۔ یونیورسٹی میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کرنے والے طلبہ کومشاہرہ بھی نہیں دیا جاتا جبکہ ایچ ای سی کے قوانین کے مطابق ایم فل اور پی ایچ ڈی کے طلبہ کو گریڈ 17 کے آفیسر کی بنیادی تنخواہ کے برابر مشاہرہ دینے کا معیار مقرر کیا گیا ہے، لیکن حیرت انگیز طور پر سندھ مدرستہ الاسلام میں کئی طلبہ کو وظائف نہیں دیے جاتے، جو ایچ ای سی قوانین کی شدید خلاف ورزی ہے، مگر ایچ ای سی اس پر کسی قسم کی کارروائی سے گریز کررہی ہے جس سے دال میں کچھ کالا نظر آتا ہے۔