بنوں ، امن مارچ میں اچانک فائرنگ سے بھگدڑ، 6 افراد جاں بحق،متعدد زخمی
شیئر کریں
بنوں میں امن مارچ کے دوران اچانک فائرنگ سے بھگڈرمچ گئی جس سے 6 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔ضلع بنوں میں پریڈی گیٹ چوک پر امن جرگہ منعقد ہوا اور امن جلسے میں علمائے کرام، تاجربرادری، سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی کے افرادنے شرکت کی۔پریڈی گیٹ چوک کے اطراف شرکا ہاکی اسٹیڈیم میں داخل ہوگئے جس سے مرکزی دروازہ ٹوٹ گیا اور اسٹروٹرف کو بھی نقصان پہنچا۔مقررین نے تقاریر کرتے ہوئے بنوں میں امن کی بحالی کا مطالبہ کیا۔ بعد ازاں ریلی کے شرکا نے اسپورٹس کمپلیکس کا رخ کیا، اس موقع پر اچانک فائرنگ سے امن ریلی کے شرکا میں بھگڈرمچ گئی جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔ڈی ایچ کیواسپتال بنوں کے ترجمان نعمان خان کے مطابق گولیاں لگنے سے جاں بحق 6افرادکی لاشیں ڈی ایچ کیو اسپتال لائی گئی۔مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف نے واضح کیا ہے کہ وزیر اعلی علی امین گنڈاپور نے بنوں کی صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے جبکہ واقعے کے ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔ محمد علی سیف نے ایک بیان میں کہا کہ بنوں کی صورتحال قابو میں ہے، وزیر اعلی بنوں کی صورتحال کی خود نگرانی کر رہے ہیں اور ان کی ہدایت پر کمشنر اور ڈپٹی کمشنر مظاہرین سے مذاکرات کر رہے ہیں جبکہ صورتحال قابو میں ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی نے واقعے میں جاں بحق اور زخمیوں کے لیے پیکج کا اعلان کیا ہے جبکہ علی امین گنڈاپور نے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات کی فراہمی کی ہدایت بھی کی ہے۔بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ واقعے کی مکمل تحقیقات کی جائے گی اور ذمہ داران کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ پرامن احتجاج کرنا ہر شہری کا بنیادی آئینی اور قانونی حق ہے لیکن احتجاج کی آڑ میں کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی،انہوں نے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ عوام قانون کو ہاتھ میں لینے سے گریز کریں۔